پوتن کے دورۂ ہند سے قبل روس نےہندوستان کو ’عظیم دوست‘ قرار دیا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 03-12-2025
پوتن کے دورۂ ہند سے قبل روس نےہندوستان کو ’عظیم دوست‘ قرار دیا
پوتن کے دورۂ ہند سے قبل روس نےہندوستان کو ’عظیم دوست‘ قرار دیا

 



 نئی دہلی- کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روس صدر ولادیمیر پوتن کے 4 اور 5 دسمبر کے دورۂ ہند کا بے چینی سے منتظر ہے۔ اسپوتنک نیوز ایجنسی کے زیر اہتمام نئی دہلی میں منعقدہ ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستان اور اس کے عوام کو روس کا ’’عظیم دوست‘‘ قرار دیا اور دوطرفہ روابط کی تاریخی گہرائی پر روشنی ڈالی۔ ایک میڈیا بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ماسکو اپنے تعلقات میں کسی بھی بیرونی دباؤ یا مداخلت کے معاملے پر خاصا حساس ہے اور دونوں ممالک کی شراکت داری آزاد، دیرینہ اور باہمی مفادات پر استوار ہے۔ ان کے مطابق یہ تعلق صرف رسمی معاہدوں کا نام نہیں بلکہ اعتماد اور تاریخی تسلسل سے جنم لینے والی ایک مضبوط بنیاد ہے جس نے ہمیشہ اہم مواقع پر دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب رکھا۔

امریکی ٹیرف سے متعلق سوال پر پیسکوف نے کہا کہ روس کسی تیسرے ملک کی مداخلت کو پسند نہیں کرتا اور یہ موضوع صدر پوتن کے دورے کے دوران ہندوستان کے ساتھ گفتگو کا حصہ ہوگا۔ دوطرفہ تجارت میں عدم توازن کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ روس کی برآمدات کے مقابلے میں ہندوستان کی برآمدات کم ہیں، تاہم دونوں ملکوں کے درآمد کنندگان جلد ملاقات کریں گے تاکہ خدمات، سرمایہ کاری اور تجارت کے شعبوں میں تعاون بڑھاتے ہوئے ہندوستانی برآمدات میں اضافے کے امکانات تلاش کیے جا سکیں۔

توانائی اور ادائیگیوں پر پابندیوں کے اثرات سے متعلق سوال کے جواب میں پیسکوف نے کہا کہ روس نے پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متبادل نظام اور مضبوط لچک تیار کر لی ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ہندوستان کو پانچویں جنریشن کے سخوئی 57 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا معاملہ پوتن کے دورۂ ہند کے ایجنڈے میں شامل ہے جیسا کہ اسپوتنک نے اطلاع دی ہے۔

واضح رہے کہ روس طویل عرصے سے ہندوستان کا قابل اعتماد شراکت دار رہا ہے اور دونوں ممالک کے روابط ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون سمجھے جاتے ہیں۔ 2000 میں اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے قیام سے لے کر 2010 میں اسے ’’خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ‘‘ تک وسعت دینے کے بعد سیاسی، دفاعی، اقتصادی، سائنسی، ثقافتی اور عوامی سطح پر تعاون مزید مضبوط ہوا ہے۔