حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی اور مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کیرن ریجیجو کے درمیان بدھ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اقلیتی طلبہ کی فلاحی اسکیموں اور پری-میٹرک اسکالرشپ کو لے کر سخت لفظی جنگ چھڑ گئی۔
اویسی نے الزام لگایا کہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت نے پری-میٹرک اسکالرشپ کو صرف نویں اور دسویں جماعت تک محدود کر دیا ہے، حالانکہ مسلمانوں میں تعلیم ترک کرنے کا رجحان پانچویں جماعت ہی سے شروع ہو جاتا ہے۔ اس پر ریجیجو نے وضاحت دی کہ اسکالرشپ صرف نویں اور دسویں جماعت کے لیے ہے کیونکہ تعلیم کا حق (آر ٹی ای) قانون کے تحت پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے طلبہ کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔
مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ اسکیم کو اس لیے ختم کیا گیا کیونکہ یہ دیگر وزارتوں اور محکموں کی اسکیموں سے مشابہ تھی۔ ریجیجو نے مزید کہا: "اس کے علاوہ اقلیتوں سمیت تمام سماجی طبقات اور برادریوں کے امیدواروں کو یو جی سی اور سی ایس آئی آر کی فیلوشپ اسکیموں کا بھی فائدہ ملتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ شمولیت اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے پی ایم جے وی کے اور پی ایم وکاس جیسی اسکیمیں موجود ہیں۔"
البتہ اویسی کا کہنا تھا کہ آر ٹی ای قانون کو محض ایک "بہانہ" بنا کر اسکالرشپ محدود کی گئی ہے۔ ان کے مطابق: "پری-میٹرک اسکالرشپ کا اصل مقصد طلبہ کی تعلیم ترک کرنے کی شرح کو کم کرنا تھا، جو نویں یا دسویں جماعت سے بہت پہلے شروع ہو جاتی ہے۔ یہ اسکیم اقلیتی خاندانوں پر تعلیمی اخراجات کا بوجھ کم کرنے میں مدد دیتی تھی۔
آر ٹی ای کا سہارا لینا دراصل ایک دھوکہ ہے۔ مودی حکومت نے دیگر برادریوں کے لیے بھی پری-میٹرک اسکالرشپ ختم کر دی ہے، کیا ایسا نہیں ہے؟" مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ ختم کیے جانے پر اویسی نے کہا کہ اس اسکیم کا مقصد اعلیٰ تعلیم میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھانا تھا، "کیونکہ ان کی نمائندگی پہلے ہی بہت کم ہے۔" انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 2023-24 کے بجٹ میں وزارتِ اقلیتی امور کے فنڈ میں بھاری کٹوتی کی گئی ہے اور مہنگائی بڑھنے کے باوجود یہ بجٹ بدستور جوں کا توں ہے۔