ناگپور : راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے بدھ کے روز کہا کہ دھرم (مذہب) ابدی سچائی ہے اور ذمہ داری کے ساتھ اس راستے پر چلنے سے معاشرے کو پرامن بنانے میں مدد ملتی ہے۔ موہن بھاگوت یہاں دھرم جاگرن نیاس کے دفتر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مذہب پر عمل کرنا اور اس کے تئیں پختہ وابستگی رکھنا، لوگوں کو مشکل وقت میں راستہ نکالنے کی ہمت اور پختہ عزم فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: اگر آپ کی وابستگی مذہب کے تئیں مضبوط ہے تو آپ کبھی ہار نہیں مانیں گے۔ سبھی نے 'چھاوا' (چھترپتی سمبھاجی مہاراج کی زندگی پر مبنی فلم) دیکھی ہے۔ صرف بڑے نام ہی نہیں، بلکہ عام لوگوں نے بھی مذہب کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
موہن بھاگوت نے مزید کہا کہ یہ سماج کی ذمہ داری ہے کہ یہ طے کرے کہ لوگ مذہب کے راستے سے نہ بھٹکیں۔ انہوں نے کہادنیا کو ایسے مذہب کی ضرورت ہے جو ہندو دھرم کی طرح گوناگونی (تنوع) کو اپنے اندر سمو لے۔ مذہب ہمیں اخوت سکھاتا ہے اور تنوع کو قبول کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہم مختلف ہیں، مگر ایک دوسرے سے جدا نہیں۔ حتمی سچائی یہ ہے کہ ہم الگ دکھ سکتے ہیں، لیکن درحقیقت ہم ایک ہی ہیں۔
موہن بھاگوت نے کہا کہ آج کی جدوجہد میں گھری دنیا کو ہندو دھرم کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ ایک ایسا آفاقی (یونیورسل) مذہب ہے جو تنوع کو قبول کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ موہن بھاگوت دھرم جاگرن نیاس کے نئے دفتر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاآج پوری دنیا کو اسی ‘دھرم’ کی ضرورت ہے۔ دنیا تنوع کو قبول کرتے ہوئے جینا نہیں جانتی، اسی لیے اتنے زیادہ تنازعات اور جھگڑے ہو رہے ہیں۔
موہن بھاگوت نے مزید کہا یہ دھرم ہمیں اتحاد اور تمام تر تنوع کو قبول کرنے کا سبق دیتا ہے۔ ہم تمام قسم کے تنوع کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہم الگ الگ اس لیے نہیں ہیں کہ ہم مختلف ہیں، بلکہ ہمارا دھرم ہمیں سکھاتا ہے کہ تنوع میں ہی اتحاد ہے۔ آر ایس ایس چیف نے کہا کہ یہ ایک آفاقی مذہب ہے، لیکن چونکہ ہندوؤں نے اسے سب سے پہلے دریافت کیا، اس لیے اسے ہندو دھرم کہا جانے لگا۔
انہوں نے کہاورنہ، ہندو دھرم فطرت کا دھرم ہے، ایک آفاقی عقیدہ ہے، انسانیت کا مذہب ہے۔ ہر دل کو اس دھرم سے بیدار ہونا چاہیے۔’ موہن بھاگوت نے زور دے کر کہا کہ دھرم صرف ایشور کے ساتھ تعلق رکھنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ معاشرے کے تئیں ذمہ داری کا بھی نام ہے۔
انہوں نے کہا تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ 'دھرم' کے لیے بے شمار قربانیاں دی گئی ہیں۔ بہت سے سروں کو قلم کیا گیا، لیکن کسی نے بھی اپنا دھرم نہیں چھوڑا۔ آپ سب نے 'چھاوا' فلم دیکھی ہو گی، ان سب قربانیوں کی جھلک وہاں ہے۔ یہ سب کچھ ہمارے ہی لوگوں نے کیا۔ وہ ہمارے لیے مثال ہیں۔ واضح رہے کہ ہندی فلم "چھاوا" مراٹھا حکمران چھترپتی سمبھاجی کی زندگی پر مبنی ہے، جنہیں 1689 میں مغل بادشاہ اورنگزیب نے سخت اذیتیں دے کر قتل کروا دیا تھا۔
موہن بھاگوت نے کہا کہ ایسی قربانیاں عام لوگوں نے بھی دی ہیں، کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ ہمارا دھرم سچ پر مبنی ہے، اور دنیا کی آخری سچائی یہ ہے کہ اگرچہ ہم روزمرہ کی زندگی میں مختلف نظر آتے ہیں، لیکن ہم سب ایک ہی ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ہندو دھرم یہ بھی سکھاتا ہے کہ مختلف مذاہب کے راستے ایک ہی منزل کی طرف لے جاتے ہیں، اس لیے کسی کو بھی دوسروں کے طریقہ کار کو زبردستی بدلنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔