نئی دہلی: ملک کی را جد ھانی دلی میں لال قلعے کے سامنے ہوئے کار دھماکے کے بعد پورے ملک میں سنسنی ہے ، اس واقعے میں 13 افراد کیے جانے جا چکی ہیں, متعدد زخمی ہو گئے ہیں -اس واقعہ پر ہر جانب افسوس اور دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے اسی سلسلے میں ملک کے ممتاز مسلم دانشوروں اور علماء نے بھی سخت افسوس اور ملال کا اظہار کیا ہے۔ ہر کسی نے اس کو انسانیت کے خلاف قرار دیا ہے جبکہ دہشت گردوں کو سخت سے سخت سزا دینے کا زور دیا ہے ۔
دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔امام بخاری
شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے لال قلعہ کے قریب ہونے والے گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کیلئے مہذب معاشرے میں کوئی زمین موجود نہیں اور نہ ہی ہونی چاہئے ۔ وہ مسلم قوم جو حب الوطنی کے جذبے سے سرشار رہتی ہے اس نازک لمحے میں اپنے دیگر ہندوستانی بھائیوں کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ میرا دل متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور یکجہتی میں ڈوبا ہوا ہے، جنہوں نے اپنے رشتہ داروں کو کھو دیا۔ ان کا درد ہم سب کا اجتماعی غم ہے۔ ہم انکے کیساتھ کھڑے ہیں
مسلمانان ہند بشمول ہمارے کشمیری بھائی اور بہنیں قومی سلامتی اور اتحاد کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف اس نازک موڑ پر ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دہشت گردوں اور انکے آقاؤں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے قومی قیادت کوئی کمی باقی نہیں رکھے گی۔ امام بخاری نے کہا کہ اس ضمن میں کی جانے والی کارروائی عدل پر مبنی ہو اور وہ اسی طرح ظاہر بھی ہو۔ یہ شفافیت انکے زخم کی بھرپائی میں کلیدی حیثیت رکھے گی۔ پختہ قومی عزم کے ساتھ ہم دہشت گردی کی اس لعنت سے مل کر لڑنے اور اسے شکست دینے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

ہم نفرت کے ایجنڈے کو ناکام بنائیں۔ مفتی ضیائی
ممبئی میں انٹر نیشنل صوفی کارواں کے سربراہ مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ دہلی میں پیش آنے والا حالیہ دل دہلا دینے والا واقعہ پورے ملک کے ضمیر کو جھنجھوڑ گیا ہے۔ یہ ایک ایسا المیہ ہے جس نے ہر درد مند دل کو غمگین اور ہر انسان کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ بے گناہ اور معصوم جانوں کا ناحق بہنے والا خون صرف چند خاندانوں کا نقصان نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا دکھ ہے۔یہ واقعہ بربریت، سنگ دلی اور وحشت کا ایسا مظاہرہ ہے جسے کوئی بھی مذہب، کوئی بھی ضمیر اور کوئی بھی تہذیب کبھی تسلیم نہیں کر سکتی۔ دہشت گردی دراصل ایک ایسی ذہنیت کا نام ہے جو خوف کے سائے پھیلا کر معاشرتی امن کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ دہشت گردی کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے، نہ کوئی قوم، نہ کوئی مسلک ، یہ صرف اور صرف انسانیت کے دشمنوں کا ہتھیار ہے۔
میں پوری ملتِ اسلامیہ، امن پسند شہریوں، اور خاص طور پر نوجوان نسل سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایسے واقعات کو کسی مذہب یا برادری کے ساتھ جوڑنے کے جال میں نہ پھنسیں۔ نفرت کا جواب نفرت سے نہیں، بلکہ اتحاد، سمجھ داری اور اخوت سے دیا جاتا ہے۔ دہشت گرد یہی چاہتے ہیں کہ ہم آپس میں تقسیم ہو جائیں، ایک دوسرے سے بدظن ہو جائیں، اور سماجی ہم آہنگی ختم ہو جائے ہمیں ان کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔آئیے عزم کریں کہ ہم نفرت کے ایجنڈے کو ناکام بنائیں گے، کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی، افواہ یا فرقہ وارانہ پروپیگنڈا کو جگہ نہیں دیں گے۔ ہم اپنے ملک کے امن، عدل اور بھائی چارے کے قیام کے لیے متحد رہیں گے۔
میں حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیوں سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس واقعے کے ہر پہلو کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کریں، مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں، اور عوام کو مکمل تحفظ کا احساس دلائیں۔عوام سے بھی گزارش ہے کہ اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں، کسی مشکوک حرکت یا شخص کے بارے میں فوراً متعلقہ اداروں کو اطلاع دیں، تاکہ ایسے شیطانی منصوبے جڑ سے ختم کیے جا سکیں۔
ہمیں ہوشیاری کے ساتھ ساتھ تحمل، ضبط، اور مثبت سوچ کی ضرورت ہے۔ خوف اور نفرت کے اندھیروں میں امید اور انسانیت کے چراغ جلانا ہی اصل بہادری ہے۔ اسی جذبے سے ہم اپنے ملک، اپنے معاشرے، اور اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنا سکتے ہیں۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم فرقہ واریت، بدگمانی اور نفرت کی دیواریں گرا کر محبت، انصاف، رواداری اور بھائی چارے کی بنیاد پر ایک مضبوط قوم بنیں۔جن معصوم روحوں نے اپنی جانیں گنوائیں، ان کا حقیقی بدلہ یہی ہے کہ ہم امن، اتحاد اور انسانیت کے علم کو بلند رکھیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملکِ عزیز کو امن و امان، خیر و برکت، اور آپسی محبتوں سے سرشار فرمائے۔
انسانیت شرمسار ہوئی۔ مولانا کلب جواد
دہلی میں لال قلعہ کے نزدیک ہوئے بم دھماکے کی مذمت اور بے گناہوں کی موت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے جس سے انسانیت شرمسار ہوئی ہے۔مولانا نے کہا کہ جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں ان کو سخت سزا ملنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کو بدنام کرنے اور اسلام کے خلاف کام کررہی ہیں اور دہشت گردی کو بنام اسلام فروغ دیا جارہا ہے جس کے شواہد دن بہ دن سامنے آرہے ہیں ۔مولانا نے کہا کہ جو بے گناہوں کا قتل عام کریں ہم ایسے لوگوں کو ہرگز مسلمان نہیں مانتے اور نہ اسلام بے گناہوں کو مارنے کی اجازت دیتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کچھ طاقتیں ہندوستان میں امن و امان کو نقصان پہونچانا چاہتی ہیں ان کا بائیکاٹ ضروری ہے ۔خاص طور پر وہ ممالک جو ہندوستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اگر اس واقعہ میں وہ ملوث ہیں تو ان کو سخت سزا دی جانی چاہیے ۔ مولانا نے کہا کہ اس واقعہ میں بے گناہ اور بے قصور لوگ مارے گئے ہیں ہم ان کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس نازک صورت حال میں ہم اپنی حکومت کے ساتھ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جلد از جلد مجرموں کو کیفر کردار تک پہونچایا جائے گا۔ مولانا نے مزید کہا کہ ہندوستان میں انتخابات ہو رہے ہیں اس لئے امن کی فضا کو نقصان پہونچانے کی کوشش کی گئی ہے ۔اس میں ہندوستان مخالف طاقتیں شامل ہوسکتی ہیں، اس لئے اس واقعہ کی جانچ ہونی چاہیے تاکہ مجرموں کو سخت سزا دی جاسکے۔

ایک بڑا صدمہ ہے ۔مولانا محمود مدنی
مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ دہلی کے تاریخی لال قلعہ کے قریب پیش آئے المناک دھماکے میں ایک درجن سے زائد افراد کی موت کی خبر پا کر انتہائی قلق اور صدمہ ہوا۔ دعا ہے کہ اللہ رب العزت مرنے والوں کے پسماندگان کو صبرِ جمیل، حوصلہ اور استقامت عطا فرمائے۔ اہل وطن سے اپیل ہے کہ وہ اس نازک گھڑی میں سکون و ضبط کا مظاہرہ کریں، باہمی اتحاد و یگانگت کو مضبوط بنائیں، اور کسی بھی غیر مصدقہ خبر یا افواہ پر کان نہ دھریں۔
غم کی گھڑی میں دہلی کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ سعادت اللہ حسنی
صدر جماعت اسلامی ہند,سید سعادت اللہ حسینی نے ایک بیان میں کہا کہ ہم دہلی میں پیر کی شام لال قلعہ کے قریب ہونے والے ہلاکت خیز دھماکے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ یہ انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔ ہم اس سانحے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں اور اس بھیانک واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی پیش کرتے ہیں۔ زخمیوں سے بھی اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔جماعت اسلامی ہند حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس سانحے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرائیں، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور ایسے افسوسناک واقعات کے اعادے کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ہم اس غم کی گھڑی میں دہلی کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
افسوسناک اور المناک ۔ مولانا ظہیرعباس رضوی
ملک کے ممتاز عالم مولانا ظہیر عباس رضوی نے راجدھانی کے لال قلعہ کے قریب دھماکے پر سخت افسوس ظاہر کیا ہے،انہوں نے مرنے والوں کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں مرنے والوں کی جانوں کی تلافی نہیں ہو سکتی ، حکومت ہلاک شدگان کے خاندانوں کو بھرپور مدد دے اور زخمیوں کے علاج میں کوئی کمی نہ انے دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال حکومت اور پولیس کو تحقیقات کرنے دی جائے اس سے قبل کوئی رائے قائم نہ کی جائے،
محبت، سکون اور مدد کا ہاتھ بڑھائیں ۔ سید سلمان چشتی
درگاہ اجمیر شریف کے گدی نشیں اور چشتی فاؤنڈیشن کے سربراہ سید سلمان چشتی نے ایک بیان میں اس واقعہ پر سخت افسوس ظاہر کیا ہے- انہوں نے کہا کہ گہرے رنج و غم کے ساتھ ہم ان تمام خاندانوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں جن کے پیارے دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والے المناک دھماکے میں جاں بحق ہوئے، اور ان تمام زخمیوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں جو اس سانحے میں متاثر ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق کم از کم آٹھ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ہمیں زندگی کی ناپائیداری اور اس شدید درد کی یاد دلاتا ہے جو تشدد معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں پر ڈھاتا ہے , چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب، علاقے یا قوم سے ہو۔ اس غم کی گھڑی میں ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں تمام سوگوار خاندانوں اور زخمیوں کے ساتھ ہیں جو صدمے اور دکھ میں مبتلا ہیں۔ہم تمام برادریوں، مذہبی اداروں اور باضمیر افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دعا، ہمدردی اور چوکسی کے جذبے کے ساتھ متحد رہیں۔ ہماری مشترکہ انسانیت کا تقاضا ہے کہ ہم نفرت، خوف اور بدگمانی کے بجائے محبت، سکون اور مدد کا ہاتھ بڑھائیں۔
ہم متعلقہ حکام سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اس دھماکے کی فوری اور شفاف تحقیقات کریں، تاکہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، عوام کا اعتماد بحال ہو اور گنجان آبادی والے حساس علاقوں میں سکیورٹی کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ دھماکہ ایک گاڑی میں ہوا، جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی اور آس پاس کے علاقے کو نقصان پہنچا۔
امن کے جذبے کے ساتھ ہم دعا کرتے ہیں کہاللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو صبر و حوصلہ عطا فرمائے، زخمیوں کو مکمل اور جلد صحت یابی نصیب ہو، خوف اور نفرت کے بیجوں کی جگہ محبت، اتحاد اور شفا کے بیج بوئے جائیں۔ ہمارا معاشرہ ایک بار پھر باہمی احترام، انسانی وقار اور ایک دوسرے کے تحفظ کے عزم کو تازہ کرے۔اللہ کرے عقل، ہمدردی اور روحانی جرات کی روشنی ظلمت پر غالب آئے۔ آئیے ہم سب عہد کریں کہ غم میں ہم ایک ہیں، ایمان میں ہم سب انسانیت کی حرمت کے علمبردار ہیں، اور امید میں ہم باہمی اعتماد اور محبت کو دوبارہ قائم کریں گے۔
ہم متاثرین کے ساتھ ہیں- خواجہ افتخار احمد
انٹر فیتھ ہارمنی فاؤنڈیشن آف انڈیا اپنے صدر ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد کے توسط سے متاثرہ اور سوگوار خاندانوں سے مکمل یکجہتی اور دل کی گہرائیوں سے اظہارِ تعزیت کرتی ہے اور تمام متاثرین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ ہم مل کر غیر معمولی عزم کے ساتھ دہشت گردوں اور سرحد پار ان کے آقاؤں کی ناپاک سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ان امتحان کی گھڑیوں میں بھارت ایک واحد، ناقابلِ تسخیر صفِ آرائی کی صورت میں کھڑا ہے،غم میں یکجان، روح میں مضبوط، اور شیطانی قوتوں کو وطن پرستانہ طور پر منہ توڑ جواب دینے کو تیار۔جئے ہند!
IMPAR نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ اس معاملے کی تفصیلی اور سنجیدہ جانچ کی جائے۔ اس بات کا تعین کیا جائے کہ نہ صرف واقعے میں ملوث افراد کون ہیں بلکہ ان کے پیچھے چھپے سازشی عناصر، نظریہ ساز، مددگار اور پیروکار کون ہیں۔ وہ کہیں بھی ہوں۔ ملک کے اندر یا باہر۔ جانچ میں یہ بھی دیکھا جائے کہ ان واقعات سے اصل فائدہ کس کو ہوا۔IMPAR نے زور دے کر کہا کہ محض اندازوں یا قیاس پر مبنی تحقیقات یا نتیجے سے پرہیز کیا جائے کیونکہ یہ قومی سلامتی سے جڑا ہوا اہم معاملہ ہے۔IMPAR نے دانشوروں، مختلف مسلکی و سماجی رہنماؤں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے اندر احتساب اور خلوص کے ساتھ اصلاح کریں تاکہ کہیں بھی شدت پسندی یا انتہاپسندی پنپ نہ سکے۔IMPAR امن، سماجی اداروں، قومی یکجہتی اور ہندوستان کی آئینی جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہے۔ تنظیم نے اپیل کی کہ امن کو برقرار رکھا جائے، نفرت پھیلانے والے عناصر سے بچا جائے اور قانونی عمل کا احترام کیا جائے۔
تشدد اور دہشت گردی کی ہر شکل اور ہر صورت کی مذمت۔ مسلم ورلڈ لیگ
مسلم ورلڈ لیگMWL جو کہ اعتدال پسند اسلامی اقدار کو فروغ دینے، بین المذاہب مکالمے کو مضبوط کرنے، انسانی امداد فراہم کرنے اور انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے والا عالمی ادارہ ہے، اس نے دہلی دھماکے کی سخت مذمت کی ہے جس میں 10 افراد جاں بحق اور کم از کم 24 زخمی ہوئے ہیں۔مکہ مکرمہ میں قائم اس ادارے نے کہا کہ وہ ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی کے قلب میں ہونے والے دہشت گردانہ دھماکے کی مذمت کرتا ہے۔ایک بیان میں تنظیم کے سیکریٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی جو تنظیم العلماء کے چیئرمین بھی ہیں، انہوں نے اس گھناونے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی۔انہوں نے اس بات کی توثیق کی کہMWL کا مضبوط اور واضح مؤقف ہے۔ تمام مسلمان اس کے ساتھ ہیں کہ تشدد اور دہشت گردی کی ہر شکل اور ہر صورت کی مذمت کی جائے گی۔ چاہے اس کی کوئی بھی وجہ یا جواز پیش کیا جائے۔
مولانا محمد توفیق اشرفی
خطیب و امام، گلشنِ غریب نواز مسجد، ہڈپسار-کندھوا، پونے مولانا محمد توفیق نے کہا کہ مجھے دہلی میں ہونے والے بم دھماکے کی افسوسناک خبر ملی، جس میں کئی معصوم اور بے گناہ جانوں کا ضیاع ہوا۔ یہ خبر سن کر دل بے حد رنجیدہ ہوا۔ ایک امام کی حیثیت سے میں اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔آخر یہ کیسی انسانیت ہے کہ بے گناہ اور بے قصور لوگوں کو اس طرح موت کے گھاٹ اتارا جائے؟ ہمارا پیارا اسلام ہو یا دنیا کا کوئی بھی مذہب، کسی کو بھی ایسے ظلم کی اجازت نہیں دیتا، نہ ہی ایسے افعال کی ترغیب دیتا ہے۔یہ واقعہ نہایت افسوسناک ہے۔ میں ان تمام افراد کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس سانحے میں اپنی جانیں گنوائیں، جو شہید ہوئے۔ میری دعا ہے کہ ہمارے پیارے وطن میں دوبارہ کبھی ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔جو لوگ اس ظلم کے ذمہ دار ہیں، کیا وہ انسان ہیں یا درندے؟ خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ کس قسم کے شیطان ہیں جو انسانوں کے بھیس میں اس قدر ظلم ڈھاتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ ہمارا ملک ایسے شیطانوں سے پاک ہو اور امن و سکون ہر سمت قائم رہے۔