رمضان المبارک: کورونا کے سبب لکھنواور مہاراشٹر میں بھی عبادت گاہیں بند

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-04-2021
رمضان پر کورونا کا اثر
رمضان پر کورونا کا اثر

 

 

رمضان المبارک:اتر پردیش کے لکھنو میں اور مہاراشٹر میں بھی اجتماعی نماز،تراویح اوراجتماعی افطارپر پابندی نئی دہلی۔ کورونا کے بڑھتے اثر کے سبب اب بہار کے بعد اتر پردیش اور مہاراشٹر میں بھی رمضان المبارک کے لیے گائڈ لائن جاری کی گئی ہں۔جس کے تحت اب مساجد ہوں یا مندر تمام عبادت گاہوں کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ریاست مہاراشٹر میں کوروناوائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت کی وزارت داخلہ نے رمضان المبارک کے لئےگائیڈ لائن جاری کی ہے جس کے مطابق اجتماعی نماز،نماز تراویح اور مساجدمیں افطار پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اتر پردیش میں بھی حکم دیا گیا ہے کہ مسجد یا مندر میں پانچ سے زیادہ افراد داخل نہ ہوں۔یہ فیصلہ کورونا کے اثر کے سبب حکم دئیے گئے ہیں۔

مہاراشٹر کے حالات ریاستی حکومت نے جو گائیڈ لائن جاری کی ہے اس کے مطابق اس کے ساتھ ہی بھیڑبھاڑپر قابو پانے کے لئے افطار بازاروں اور خریداری کے لئے مخصوص اوقات کا تعین کیا گیا ہے۔ مہاراشٹر میں کورونا اصول و ضوابط پرپابندی لازمی ہے اورکورونا اصول کی خلاف ورزی پر کارروائی کا بھی انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

ممبئی اور ریاست میں کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے ریاستی سرکار نے حکمنامہ میں کئی پابندیاں عائد کی ہیں مساجد کے ساتھ عوامی مقامات پر بھی بلا ضرورت نکلنے پرپابندی ہے۔ مساجد میں اجتماعی تراویح وعظ اور مذہبی اجتماعات پر پابندی عائدکر دی گئی ہے ۔ ریاست میں کورونا کے پھیلاؤ کی شدت کی وجہ سے رمضان المبارک میں مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مسلم قائدین کے معرفت رمضان سادگی سے منانے کے لئے بیداری مہم بھی شروع کی گئی ہے اورآن لائن مذہبی نشریات کی اجازت دی گئی ہے۔ ممبئی میں رمضان میں اسٹال لگانے کی بھی ممانعت ہے یہ گائڈ لائن ریاستی سرکارکے وزارت داخلہ نے جاری کی ہے ۔ ممبئی اور ریاست بھر میں کورونا کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ بھیڑبھاڑ کو قابو کیا جائے ۔

عدالت میں تھی عرضی

یاد رہے کہ مسلمانوں کےایک بہت بڑے طبقے نے اور علماکرام اور مسلم تنظیموں نے ریاستی حکومت سے درخواست کی تھی کہ رمضان المبارک کے دوران لگنے والے نائٹ کرفیومیں ڈھیل دی جائے اور بجائے رات آٹھ بجے سے کرفیوجاری ہونے کے اوقات میں تبدیلی کی جائے اوردس بجے سے کرفیونافذ کیاجائے تاکہ مسلمان تراویح کی نماز اداکرسکیں ۔

اس ضمن میں جمعیت علماسمیت کئی ایک ملی تنظیموں نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت بھی داخل کی ہے اور حکومت سے درخواست بھی کی ہے کہ رمضان المبارک کے اس مہینے میں مسلمانوں کو کرفیوکے دوران رعایت دی جائے اور ان کے مذہبی فرائض کو اداکرنے کی اجازت دی جائے ۔عدالت نے اب تک اس عرضداشت کی سماعت نہیں کی ہے اور آج سے ہی چاند نظر آنے کے بعد نماز تراویح کااہتمام کیاجاتاہے۔

اس گائیڈلائن سے مسلمانوں میں مایوسی پائی جارہی ہے خاص طورسے تاجر طبقہ بڑاپریشان ہے کیوں کہ امسال بھی سال گزشتہ کی طرح روایتی رمضان بازار نہیں لگ سکیں گے ۔عام طور سے افطار کے سامان اسٹالوںپر ہی فروخت ہوتے ہیں اوراسٹال لگانے پر پابندی سے افطارکے سامانوں کا دستیاب ہونابھی مشکل نظر آرہاہے ۔رمضان کے آخری عشرے میں عید کی تیاری کیلئے جو بازارلگتاتھاوہ بھی اب نہیں لگ پائے گا۔

 لکھنو میں بھی پابندی

 کورونا وائرس کے بڑھتے سایہ نے اب ملک کی مختلف ریاستوں میں حکومتوں کو احتیاطی اقدام کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ اتر پردیش کی یوگی حکومت نےاتوار کے روز لکھنو کے مذہبی مقامات پر بیک وقت پانچ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ کسی بھی مذہبی مقام پر ایک بار میں پانچ سے زیادہ افراد داخل نہ ہونے پائیں۔

 دراصل 14 اپریل سے رمضان کی شروعات ہونے جا رہی ہے جبکہ 14 اپریل سے ہندووں کے نوراتر شروع ہوں گے۔ رمضان کے مہینے میں جہاں نمازیوں کی تعداد کافی بڑھ جاتی ہے وہیں عشا کے وقت تراویح کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جس میں کافی تعداد میں لوگ شامل ہوتے ہیں۔ وہیں، نوراتر کے دنوں میں مندر جانے والے افراد کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔ ایسے حالات میں ریاستی حکومت کے فیصلہ سے کئی لوگوں کو مایوسی ہو سکتی ہے۔ تاہم حکومت کا موقف ہے کہ کورونا کی دوسری لہر خطرناک ہو چلی لہذا پابندیوں کو اطلاق لازمی ہو چلا ہے۔

 ریاستی حکومت کی طرف سے اتوار کے روز جاری کئے گئے بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے راجدھانی لکھنؤ میں انفیکشن کے معاملوں میں اضافہ کے پیش نظر پولیس کمشنر لکھنؤ کو ہدایت دی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ مذہبی مقامات پر پانچ سے زیادہ افراد داخل نہ ہونے پائیں۔ نیز بازاروں میں تارجوں سے گفت و شنید کے بعد ان کا تعاون طلب کرتے ہوئے سماجی دوری پر عمل درآمد کرائی جائے۔ واضح رہے کہ اتر پردیش میں کورونا کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہفتہ کے روز ریاست میں ایک دن میں 12787 نئے معاملوں کی تصدیق کی گئی، جبکہ 48 افراد فوت ہو گئے۔ ریاست میں بڑھتے مواملوں کے پش نظر پابندیوں کو بڑھایا جا رہا ہے۔

 ہفتہ کے روز متعدد اضلاع میں نائٹ کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک جانب مختلف حکومتیں کورونا کی روک تھام کے لیے گائڈ لائن جاری کررہی ہیں تو دوسری جانب ممبئی ہائی کورٹ میں تراویح کی اجازت دینے کی عرضی دائر کی گئی ہے۔بلکہ کئی شہروں میں ایسے ہی مطالبات کئے جارہے ہیں۔