جے پور: راجستھان میں پولیس حراست کے دوران اموات کا مسئلہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ ایک حالیہ سرکاری رپورٹ کے مطابق، اگست 2023 سے اگست 2025 کے درمیان ریاست میں پولیس تھانوں میں قید افراد کی موت کے 20 واقعات پیش آئے۔ یہ اعداد و شمار ریاستی اسمبلی میں اس وقت پیش کیے گئے جب کانگریس کے رکن اسمبلی رفیق خان نے اس معاملے پر سوال اٹھایا۔
رپورٹ کے مطابق، ان اموات میں سے چھ افراد نے خودکشی کی، جب کہ 12 قیدیوں کی موت صحت سے متعلق وجوہات سے ہوئی، جن میں چھ کو دل کا دورہ پڑا۔ ایک قیدی فرار ہونے کی کوشش میں کنویں میں گر کر ہلاک ہوا، اور ایک کی موت کی وجہ تاحال نامعلوم ہے۔
یہ رپورٹ نہ صرف پولیس نظام کی خامیوں کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ اس بات پر بھی سوال اٹھاتی ہے کہ کیا پولیس تھانوں میں بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا رہا ہے؟ کئی کیسز میں قیدیوں کی موت کا سبب سینے میں درد، گرمی لگنا، یا تھانے کے اندر خودکشی جیسے عوامل بنے۔
خاص طور پر بیاور کے جیتارن تھانے کا ایک واقعہ توجہ کا مرکز بن گیا، جہاں ایک قیدی نے شدید گرمی میں مبینہ طور پر کمبل سے پھندا لگا کر خودکشی کر لی۔ اس واقعے نے پولیس کے "استاندرد عملی طریقہ کار (SOP)" پر عمل درآمد کے حوالے سے سنجیدہ سوالات پیدا کر دیے ہیں، کیونکہ تھانوں میں ایسی اشیاء موجود نہیں ہونی چاہییں جن کا غلط استعمال ممکن ہو۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ ان 20 میں سے 13 کیسز کی تفتیش ابھی تک مکمل نہیں ہوئی۔
جن سات کیسز کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، ان میں پولیس اہلکاروں کو قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا اور موت کو یا تو قدرتی قرار دیا گیا یا خودکشی۔ تاہم، چند معاملات میں جہاں پولیس کی لاپرواہی ثابت ہوئی، وہاں محض رسمی کاروائیوں پر اکتفا کیا گیا، جیسے لائن حاضر کرنا، نوٹس جاری کرنا، یا وقتی معطلی۔ مثلاً جے پور میں ایک کیس کے بعد تھانہ انچارج اور تین کانسٹیبلوں کو لائن حاضر کیا گیا، جبکہ شری گنگا نگر میں ایک کانسٹیبل کی ترقی روک دی گئی، اور باراں میں ایک سب انسپکٹر کو معطل کیا گیا۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کارروائیاں اگرچہ کی جاتی ہیں، لیکن ان کا اثر کتنا دیرپا ہے، یہ ایک الگ سوال ہے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب بھارت کی سپریم کورٹ نے پولیس حراست میں اموات سے متعلق میڈیا رپورٹس پر از خود نوٹس لیا ہے۔
عدالت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے گی کہ اس کے پہلے سے جاری کردہ حکم — جس میں تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی ہدایت دی گئی تھی — پر کس حد تک عمل درآمد ہوا ہے۔ یہ تمام حقائق ہمیں اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی کراتے ہیں کہ نظامِ انصاف صرف گرفتاری سے سزا تک کا نام نہیں، بلکہ ہر مرحلے پر بنیادی انسانی وقار اور حقوق کا تحفظ بھی اتنا ہی ضروری ہے۔
پولیس حراست میں اموات کا معاملہ صرف انتظامی غفلت نہیں، بلکہ ایک انسانی، قانونی اور اخلاقی بحران ہے، جس کا فوری، شفاف اور مؤثر حل تلاش کرنا حکومت، عدلیہ اور سول سوسائٹی کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔