نئی دہلی: کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کے خلاف ویر ساورکر پر تبصروں کے سلسلے میں جاری مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں ان کے وکیل نے پونے کی عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں گاندھی کی سکیورٹی کے حوالے سے تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
ویر ساورکر پر بیان کے سبب پونے میں راہل گاندھی کے خلاف یہ مقدمہ چل رہا ہے۔ پونے کی ایک خصوصی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے بدھ کے روز ان کے وکیل کی طرف سے دی گئی درخواست کو ریکارڈ پر لے لیا۔ اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ خاص طور پر مبینہ ووٹ چوری کا انکشاف کرنے کے بعد سکیورٹی سے متعلق خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
وکیل ملند پوار نے اپنی درخواست میں بتایا کہ کس طرح بی جے پی کے رہنما آر این بٹو نے گاندھی کو "دہشت گرد" کہا ہے، اور ایک دوسرے بی جے پی رہنما تروِندر مارواہ نے کھلی دھمکی دی ہے کہ گاندھی کو اچھا برتاؤکرنا چاہیے ورنہ ان کا انجام بھی اپنی دادی جیسا ہوگا۔ مزید برآں، پوار نے اس مقدمے میں شکایت کنندہ ستیاقی کے ساورکر اور گوڈسے خاندان سے تعلق کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کا غلط استعمال کر سکتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ کے خاندان کی پرتشدد اور آئین مخالف رجحانات کی تاریخ اور موجودہ سیاسی ماحول کو دیکھتے ہوئے یہ واضح، معقول اور ٹھوس خدشہ ہے کہ گاندھی کو ویر ساورکر کی سوچ کے ماننے والوں کی جانب سے نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ مہاتما گاندھی کا قتل کسی جذباتی قدم کا نتیجہ نہیں تھا، بلکہ یہ ایک منصوبہ بند سازش تھی جو ایک مخصوص نظریے پر مبنی تھی، اور اس کا انجام ایک نہتے شخص کے خلاف جان بوجھ کر کی گئی پرتشدد کارروائی کی صورت میں ہوا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایسی خاندانی پس منظر سے جڑی سنگین تاریخ کو دیکھتے ہوئے، دفاعی فریق کو حقیقی اور معقول خدشہ ہے کہ تاریخ کو اپنے آپ کو دہرانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔