علی گڑھ۔ : تعلیمی امور میں سر سید کے افکار اور عملی اقدامات نے علی گڑھ تحریک کی شکل اختیار کی، جس کی اہمیت اور افادیت ہر دور میں تسلیم کی گئی اور آج بھی وہی معنویت برقرار ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر راحت ابرار نے کیا ،وہ مرکز پیشہ ورانہ فروغ برائے اردو اساتذہ (اردو اکادمی) کے زیر اہتمام یوم سرسید کے موقع پر ایک خصوصی خطبہ بعنوان "علی گڑھ تحریک کی صداقت" میں خطاب کررہے تھے ۔
انہوں نے زور دیا کہ علی گڑھ تحریک کے اغراض و مقاصد کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ڈاکٹر راحت ابرار نے مزید کہا کہ سر سید نے زندگی کے تمام شعبہ جات میں اپنا نمایاں نقش چھوڑا اور انہیں جدید ہندوستان کے معماروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سر سید 1857 کے واقعات اور حالات کے پیداوار تھے اور ان کی سیاسی بصیرت تحریک کی فکری جہت میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔
ڈاکٹر زبیر شاداب خان نے اپنے صدارتی کلمات میں سر سید کووقت کا سب سے بڑا نباض اور مستقبل شناس قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سر سید نے مسلمانوں کے لیے جدید تعلیم کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہ سائنس اور عصری علوم سے مکمل واقف ہو سکیں۔ مزید برآں، علی گڑھ تحریک کا ایک اہم مقصد مسلمانوں کے اقتصادی و معاشی حالات اور تہذیبی اقدار کو فروغ دینا بھی تھا۔ اسی طرح، اس تحریک نے مسلمانوں میں سیاسی شعور بیدار کرنے میں بھی ایک کلیدی کردار ادا کیا۔
جلسے کی نظامت ڈاکٹر مشتاق صدف نے کی اور تقریب کا آغاز ڈاکٹر عرفان احمد کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔
اس موقع پر جناب جانی فاسٹر نے علی گڑھ پر ایک خوبصورت نظم پیش کی۔ علاوہ ازیں، پروفیسر خورشید احمد، پروفیسر ضیاالرحمان صدیقی، ڈاکٹر ابو صالح، ڈاکٹر عمر رضا، ڈاکٹر معید رشیدی، ڈاکٹر رفیع الدین، ڈاکٹر مامون رشید، ڈاکٹر ابو بکر صدیقی اور طلبا و طالبات نے خصوصی طور پر شرکت کی۔