عیدالضحیٰ کے موقع پر بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-07-2021
 بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی
بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی

 

 

سری نگر:جموں و کشمیر انتظامیہ نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر گائے، اونٹوں، بچھڑوں اور ایسے دوسرے جانوروں کے ذبح پر پابندی عائد کر دی ہے محکمہ انیمل و شیپ ہسبنڈری اینڈ فشریز کے ڈائریکٹر پلاننگ نے اس ضمن میں جموں و کشمیر کے دونوں صوبوں کے صوبائی کمشنروں اور پولیس کے انسپکٹر جنرلوں کے نام ایک حکم نامہ جاری کیا ہے-

حکم نامے میں انیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا کی طرف سے 25 جون کو ارسال کر دہ ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے: 'جموں و کشمیر میں بقر عید، جو 21 سے 23 جولائی تک منائی جائے گی، کے دوران ممکنہ طور پر بڑی تعداد میں قربانی کے جانور ذبح کئے جائیں گے اور انیمل ویلفئر بورڈ آف انڈیا نے جانوروں کے تحفظ کے پیش نظر انیمل ویلفیئر قوانین بشمول جانوروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے اور ذبح کرنے کے قوانین، پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی تاکید کی ہے'۔

حکم نامے میں متذکرہ افسران سے کہا گیا ہے: 'اس کے پیش نظر مجھے ہدایت دی گئی ہے کہ میں آپ سے انیمل ویلفیئر قوانین کی پاسداری اور جانوروں کے غیر قانونی ذبح کرنے کی روک تھام کو یقینی بنانے نیز انیمل ویلفیئر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کی درخواست کروں'۔

دریں اثنا جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے عید الاضحیٰ کے موقع پر بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کرنے پر بات کرتے ہوئے یو این آئی اردو کو بتایا کہ اس حکمنامے سے لوگوں کے مذہبی جذبات بھڑک اٹھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلی بار حکومت کی جانب سے ایسا حکمنامہ جاری ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔

موصوف مفتی اعظم نے کہا کہ ایسا کرنے سے پہلے حکومت کو لوگوں خاص کر مذہبی رہنمائوں اور سول سوسائٹی کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی لوگوں سے قربانی کے جانوروں کو کھلے عام سڑکوں کی بجائے ذبح خانوں اور مخصوص جگہوں پر ذبح کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے حکومت سے اس حکم نامے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ علما بھی مل بیٹھ کر اس نازک مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوششیں کریں گے۔

ایک اندازے کے مطابق وادی کشمیر میں ہر عید الضحیٰ پر پانچ سو کروڑ روپے مالیت کے جانوروں کی قربانی پیش کی جاتی ہے۔ شہر سری نگر و دیگر قصبہ جات میں اگرچہ بیشتر لوگ بھیڑ بکریوں کو قربان کرتے ہیں تاہم دیہات میں بیلوں اور گائے کو ذبح کرنے کا رواج زیادہ ہے۔ اکتوبر 2015 میں جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے گائے کے گوشت پر پابندی عائد کرنے کے لئے دائر ایک عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ عدالت حکومت کو ایک مخصوص قانون بنانے یا ایک قانون مخصوص انداز میں نافذ کرنے کی ہدایت نہیں دے سکتی ہے