علی گڑھ، 16 اکتوبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی علی گڑھ سوسائٹی آف ہسٹری اینڈ آرکیالوجی نے شہنشاہ اکبر کے یومِ پیدائش کے موقع پر ایک روزہ سمپوزیم بعنوان "اکبر کی بازیافت: وہ بادشاہ جس نے مذہب سے بالاتر ایک ہندوستان کا خواب دیکھا" منعقد کیا۔
کلیدی خطاب میں پروفیسر ندیم رضاوی نے اکبر کے بین المذاہب مکالمے کے ذریعے سچائی کی تلاش اور مختلف روایات کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اکبر کا جامع ثقافتی وژن نہ صرف اُس کی پالیسیوں میں بلکہ فتح پور سیکری کی فنِ تعمیر اور آرٹ میں بھی جھلکتا ہے، جہاں محلوں کی دیواروں پر بھگوان رام اور ہنومان کی تصویریں دیکھی جا سکتی ہیں۔
ایک یسوعی پادری کے حوالے سے پروفیسر رضاوی نے کہا کہ اکبر کی سوچ، جو تمام مذاہب کے احترام اور قبولیت پر مبنی تھی، مذہبی تنگ نظری سے بالاتر ایک عالمگیر جذبے کی نمائندہ تھی۔
پروفیسر شیریں موسوی نے کہا کہ اشوک، اکبر اور نہرو جیسے دوراندیش رہنماؤں نے ہندوستان کی ہمہ گیر اور جامع شناخت کے قیام میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق، اکبر نے بڑی تعداد میں ہندوؤں کو سلطنت کے نظام میں شامل کر کے ایک ایسی ریاست کی بنیاد رکھی جو ہم آہنگی اور شمولیت پر مبنی تھی۔
پروفیسر عرفان حبیب نے اپنے منفرد تجزیاتی انداز میں اکبر کی فکری میراث کو اجاگر کیا جیسا کہ اُن کے قریبی دوست اور مؤرخ ابوالفضل نے بیان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکبر کا “معقولات” (عقلی و عملی علم) کو “منقولات” (روایتی و موروثی علم) پر فوقیت دینا اُس کے روشن خیال اور ترقی پسند ذہن کی عکاسی کرتا ہے، جو عقل، علم اور رواداری کو بنیاد بناتا ہے۔
سمپوزیم میں طلبہ، اساتذہ اور سبکدوش پروفیسروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اختتام پر پروفیسر ندیم رضاوی نے اعلان کیا کہ سوسائٹی 25 اکتوبر 2025 کو بانیِ درسگاہ سر سید احمد خاں کی یاد میں ایک خصوصی سمپوزیم منعقد کرے گی۔ اس میں پروفیسر شافع قدوائی، پروفیسر عاصم صدیقی، پروفیسر ندیم رضاوی اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر فرحت حسن اپنے مقالے پیش کریں گے، جبکہ صدارت پروفیسر عرفان حبیب کریں گے۔