کشمیر: سیاسی جماعتیں الیکشن کے لیے تیار،جلد انتخابات کے امکانات

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 25-07-2022
کشمیر: سیاسی جماعتیں الیکشن کے لیے تیار،جلد انتخابات کے امکانات
کشمیر: سیاسی جماعتیں الیکشن کے لیے تیار،جلد انتخابات کے امکانات

 


عارش بلال، سری نگر

جب وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ جموں و کشمیر کے بی جے پی لیڈروں پر اسمبلی انتخابات سے قبل پارٹی کو مضبوط کرنے پر زور دے رہے تھے، عین اسی وقت وادی کے معروف سیاسی رہنما و'اپنی پارٹی' کے صدر الطاف بخاری سری نگر شہر کے نوگام علاقے میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔  پچھلے دو دنوں میں بخاری کی یہ دوسری بڑی ریلی تھی۔

 کل انہوں نے پارٹی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ ہندواڑہ میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کیا تھا، اس موقع پر  انہوں نے پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون کی سرزمین کو کھلا چیلنج دیا۔ جموں و کشمیر میں سال کے آخر یا نئے سال کے آغاز تک انتخابات کے امکانات دکھائی دے رہے ہیں۔اس کے پیش نظر سیاسی پارٹیاں اچانک انتخابی موڈ میں تبدیل ہو گئی ہیں۔  سب سے زیادہ ریلیاں اپنی پارٹی نے یونین ٹیریٹری میں نکالی ہیں۔

بی جے پی بھی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے متحرک ہوگئی ہے کہ وہ جموں سے ہندو وزیر اعلیٰ کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیےاسمبلی کی زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کر سکے۔ پارٹی ذرائع نے آوازدی وائس کو بتایا کہ اتوار کوراج ناتھ سنگھ نے جموں میں پارٹی دفتر میں بی جے پی کے رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کی اور سماجی، سیاسی، سیکورٹی کی صورتحال اور تنظیمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

 جموں و کشمیر بی جے پی کے صدر رویندر رینا نے تری کوٹہ نگر علاقے میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں وزیر دفاع کا استقبال کیا۔راج ناتھ کے دورہ جموں کو جموں و کشمیر کے بی جے پی کیڈر کے لیے ایک بڑے حوصلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سری نگر کے نوگام علاقے میں، الطاف بخاری نے جموں و کشمیر کو ریاست کی بحالی کے لیے لڑنے کے لیے اپنی پارٹی کے موقف کا اعادہ کیا۔

 کسی پارٹی کا نام لیے بغیر الطاف بخاری نے اپنے مخالفین سے کہا کہ وہ آرٹیکل 370 اور 35A کی واپسی کا وعدہ کرکے لوگوں کو بیوقوف نہ بنائیں۔انہوں نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئےکہا کی آپ کو یقین ہے کہ 370 اور 35A کو واپس لایا جا سکتا ہے؟

گذشتہ روزہندواڑہ میں الطاف بخاری نے تقریباً اسی طرح کے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہم نے نئی دہلی سے 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے زمین اور ملازمتوں کے تحفظ کی یقین دہانی کو یقینی بنایاہے۔اسی طرح  ہم اسمبلی انتخابات میں عوام کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد ایک سال کے اندر مرکزی حکومت کو ریاست کا درجہ بحال کرنے پر راضی کریں گے۔

ابھی تک وادی میں جو بھی انتخابات جب بھی ہوئےہیں، ان میں ایک طرف بی جے پی، اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس کے درمیان سیدھا مقابلہ ہوتا رہا ہے اور دوسری طرف پیپلز الائنس فار گپکر ڈیکلریشن(PAGD)نے بھی انتخابات میں حصہ لیا۔  نیشنل کانفرنس(NC) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(PDP) عوامی نیشنل کانفرنس(ANC)، پیپلز موومنٹ اورCPI (M) جیسے چھوٹے گروپوں کے ساتھ اتحاد کے اہم اجزاء ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماں کے4 جولائی 2022کو  نینشل کانفرنس اورپی ڈی پی ونے مل کر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم مل کر الیکشن لڑیں گے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے الطاف بخاری کہا کہ وہ ایک سیاسی جماعت ہے جس نے کہا کہ وہ اتحاد چھوڑ چکے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ وہ کبھی اتحاد کا حصہ نہیں تھے۔

وہ ہمیں اپنےاندر سے توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے سری نگر میں نامہ نگاروں کو بتایا۔  فاروق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے پی اے جی ڈی کی سربراہی کر رہے ہیں۔اسی طرح کے جذبات کا اظہار پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی کیا۔ 

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہم ایک ساتھ الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ یہ عوام کی مرضی ہے کہ ہم اپنے کھوئے ہوئے وقار کی بحالی کے لیے مل کر جدوجہد کریں۔ سجاد لون کی پیپلز کانفرنس نے ڈی ڈی سی انتخابات کے لیے امیدواروں کے انتخاب پر اختلافات کے بعد گروپ چھوڑ دیا تھا۔جہاں محبوبہ الطاف بخاری میں شامل ہونے والے تقریباً تمام سینئر لیڈروں کے اخراج کے بعد پارٹی کی تعمیر نو میں مصروف ہیں، نیشنل کانفرنس بھی اپنے کیڈر کو متحرک کر رہی ہے۔

 انفرادی سطح پر دونوں جماعتوں کے رہنما اپنے اپنے حلقوں میں کارکنوں کو متحرک کر رہے ہیں۔ صحافی سے سیاست داں بنے اور محبوبہ مفتی کے قریبی ساتھی سہیل بخاری اپنے آبائی شہر کریری، پتن میں اپنے حامیوں کے ساتھ مسلسل چھوٹی چھوٹی میٹنگیں کر رہے ہیں۔ پی ڈی پی تازہ خون پر مضبوطی سے بھروسہ کر رہی ہے، جب کہ این سی کی پاس وفادار کارکنان کمی نہیں ہے۔

انتظامی سطح پرالیکشن کمیشن آف انڈیا(ECI) نے جموں و کشمیر میں انتخابات کے انعقاد کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں پہلی بار انتخابات ہوں گے۔ یونین ٹیری ٹوری میں بننے والی حکومت کی میعاد اب 5 سال کی ہوگی۔ پہلے اس کی مدت 6 سال ہوا کرتی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ نظرثانی شدہ ووٹر لسٹ 31 اکتوبر2022 تک جاری کی جا سکتی ہے۔ پولنگ اسٹیشن کو حتمی شکل دینے کا کام بھی آخری مرحلے میں ہے۔ حد بندی کمیشن کی بحالی کے بعد جموں و کشمیر اسمبلی میں 90 نشستیں ہوں گی۔ اس سے قبل اسمبلی کی کل 87 نشستیں تھیں۔

اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ تاہم، انتخابات کے انعقاد کی حتمی تاریخوں کا فیصلہ انتخابی کمیشن کی جانب سے کیا جائے گا۔اس وقت کوئی انتخابات میں کوئی علیحدگی پسند رہنما نہیں ہیں۔ تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ لوگ 370 کی منسوخی کے بعد ہونے والےپہلےانتخابات پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔