وزیراعظم نریندر مودی نے ’’مہالیہ‘‘ کی مبارکباد پیش کی

Story by  PTI | Posted by  [email protected] | Date 21-09-2025
وزیراعظم نریندر مودی نے ’’مہالیہ‘‘ کی مبارکباد پیش کی
وزیراعظم نریندر مودی نے ’’مہالیہ‘‘ کی مبارکباد پیش کی

 



نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز ’’مہالیہ‘‘ کے موقع پر عوام کو مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا کہ جیسے جیسے درگا پوجا کے مقدس دن قریب آتے جا رہے ہیں، سب کی زندگی روشنی اور مقصد سے بھر جائے۔

عقیدت مندوں کا ماننا ہے کہ مہالیہ کے دن دیوی درگا، کیلاش پربت پر اپنے آسمانی آشیانے سے زمین پر نزول فرماتی ہیں اور اسی دن سے درگا پوجا کی تیاریوں کا آغاز ہوتا ہے۔ بنگال اور مشرقی ہندوستان کے دیگر علاقوں میں یہ تہوار ایک بڑی روحانی اور ثقافتی اہمیت رکھتا ہے۔ لوگ اس دن صبح سویرے درگا کی عقیدت میں خصوصی بھجن و منتر سنتے ہیں، جسے ’’مہیشور مورتی‘‘ یا ’’مہالیہ آودی‘‘ کہا جاتا ہے۔

مودی نے ’ایکس‘ پر لکھا: ’’آپ سب کو شبھ مہالیہ کی ڈھیر ساری مبارکباد! جیسے جیسے درگا پوجا کے مقدس دن قریب آ رہے ہیں، ہماری زندگی روشنی اور مقصد سے لبریز ہو جائے۔‘‘ وزیراعظم نے مزید کہا: ’’ماں درگا کا آشیرواد ہمیں لافانی طاقت، دائمی مسرت اور بہترین صحت عطا کرے۔‘‘

واضح ہوکہ درگا پوجا برصغیر کے قدیم اور عظیم تہواروں میں سے ایک ہے جو محض ایک مذہبی تقریب نہیں بلکہ ایک ہمہ جہت ثقافتی و سماجی جشن کی حیثیت رکھتا ہے۔ خاص طور پر مغربی بنگال، آسام، اوڈیشہ، بہار اور جھارکھنڈ میں اس کی دھوم دھام نظر آتی ہے اور یہ تہوار بنگالی شناخت کی علامت بن چکا ہے۔

اس موقع پر عقیدت مند دیوی درگا کی پوجا کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ تہوار فن، موسیقی، ادب اور معیشت کے مختلف پہلوؤں کو بھی جلا بخشتا ہے۔ درگا پوجا کے دوران پورے بنگال میں عارضی مندر یا پانڈالز تعمیر کیے جاتے ہیں جن کی آرائش اور ڈیزائننگ میں فن اور تخلیقیت کی بلند مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔

مٹی کی مورتیاں بنانے کا فن، خصوصاً کلکتہ کے کمارٹلی علاقے میں، دنیا بھر میں اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ دن فنکاروں اور ہنرمندوں کے لیے اپنی تخلیقی صلاحیتیں دکھانے کا سب سے بڑا موقع بن جاتا ہے۔

اس دوران دھاک (روایتی ڈھول) کی گونج، لوک گیتوں کی مدھر دھنیں اور دھونچی ناچ جیسے رقص اس تہوار کی روحانی فضا کو مزید جاندار بنا دیتے ہیں۔ یہ جشن صرف مذہب تک محدود نہیں رہتا بلکہ سماجی ہم آہنگی کو بھی فروغ دیتا ہے۔ مختلف برادریوں کے لوگ مل جل کر اس کی تیاریوں میں شریک ہوتے ہیں اور تہوار کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرتے ہیں۔ یوں یہ موقع عوامی یکجہتی اور اجتماعی خوشی کا حسین مظہر بنتا ہے۔

ادب اور تخلیقیت کی دنیا میں بھی درگا پوجا کو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ بنگالی شاعروں اور ادیبوں نے اس تہوار کو نہ صرف مذہبی تقدس کی علامت قرار دیا بلکہ اسے سماجی بیداری اور ثقافتی جوش و خروش کے استعارے کے طور پر بھی پیش کیا ہے۔ اس تہوار کی ایک بڑی معاشی اہمیت بھی ہے۔

درگا پوجا کے موقع پر بازاروں میں بے پناہ رونق ہوتی ہے، نئے کپڑے، زیورات، سجاوٹ کا سامان اور دستکاری کی چیزیں خریدی جاتی ہیں۔ اس سے مقامی معیشت کو زبردست تقویت ملتی ہے اور ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تہوار صرف مذہبی یا ثقافتی نہیں بلکہ معاشی سرگرمیوں کا بھی ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے۔

درگا پوجا کی عالمی شناخت بھی قابلِ ذکر ہے۔ یونیسکو نے 2021 میں کلکتہ کی درگا پوجا کو ’’انسانیت کا غیرمادی ثقافتی ورثہ‘‘ قرار دیا، جس سے یہ تہوار دنیا بھر میں بنگالی ثقافت اور اجتماعی شناخت کی نمائندگی کرنے لگا۔

یوں درگا پوجا محض ایک دیوی کی پوجا کا موقع نہیں بلکہ فن، ثقافت، سماج اور معیشت کے ملاپ کا ایک عظیم مظہر ہے۔ یہ تہوار بنگالی سماج کی روح، اس کی اجتماعی شناخت اور اس کے تخلیقی جوش و خروش کو دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے۔