آپسی محبت و بھائی چارگی سے ہی ملک میں امن قائم ہوگا: پروفیسر سلیم انجینئر

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 28-09-2021
آپسی محبت و بھائی چارگی سے ہی ملک میں امن قائم ہوگا: پروفیسر سلیم انجینئر
آپسی محبت و بھائی چارگی سے ہی ملک میں امن قائم ہوگا: پروفیسر سلیم انجینئر

 

 

 آواز دئ وائس، نئی دہلی

 ”دنیا میں ہندوستان ہی ایک ایسا ملک ہے جہاں لوگ مختلف نظریہ رکھنے کے باوجود بھی ایک ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ ہزاروں سال سے اس ملک نے اپنی اس وراثت کو سنبھال کر رکھا ہے، جو ابھی بھی اس ملک کی ایک اہم خاصیت مانی جاتی ہے۔

اس وراثت کو بنائے رکھنے میں ہمارے مذہبی رہنماؤں و اداروں نے بہت اہم کردار نبھایا ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ اپنے سیاسی فائدے کے لئے اس وراثت کو نقصان پہنچانے کا کام کر رہے ہیںاورسماج کے مختلف گروپوں میںآپسی منافرت پھیلا کر ملک کے امن کو نقصان پہونچانا رہے ہیں“۔

ان خیالات کا اظہار آج حضرت گنج میں واقع ہوٹل عارف کیسلس میں مذہبی رہنماؤں کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر محمد سلیم نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ سماج کو بنائے رکھنے میں مذہبی رہنماؤں کا ہمیشہ سے اہم کردار رہا ہے، انہوں نے اپنے ماننے والوں کو یہی سبق دیا کہ وہ لوگوں سے کیسےآپسی میل محبت کے ساتھ رہیں، ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک رہیں۔

اسی کا نتیجہ ہے کہ کافی عرصہ سے اس ملک کے باشندے آپس میں محبت و بھائی چارگی سے رہتے آئے ہیں۔ لیکن اب جبکہ اس امن پسند سماج کو کچھ ایسے عناصر سے خطرہ لاحق ہو جس سے سماج اخلاق کی پستیوں کی جانب بڑھ رہا ہو تو ایک بار پھر سے انہی سماجی رہنماؤں پر یہ ذمہ داری آتی ہے کہ وہ آگے آکر سماج اور ملک کو امن و شانتی کا گہوارہ بنائے رکھنے میں اپنا کردار نبھائیں“۔

اس موقع پربھکشو سماج کے نمائندہ بھکشو گیان لوک نے کہا کہ سماج کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو سماج کو جوڑنے کا کام کریں، ایسے حالات میں جبکہ لوگ ایک دوسرے سے نفرت کر رہے ہوں ہم لوگوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ ہم انہیں محبت کا درس دیں۔

عیسائی سماج کے نمائندہ میتھیڈسٹ چرچ کے فادر آر بی رائے نے کہا کہ سماج میں اور بھی ایسے مسائل ہیں جن پر ہمیں غور و فکر کرنا چاہیے۔ ملک میں بڑھتی بے روزگاری، مہنگائی، ترقیات جیسے مسائل پر گفتگو نہ ہو کر آپسی منافرت کو بڑھانے والی باتوں سے ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے ہوتا چلا جائے گا۔

جین سماج کے نمائندہ ابھیشیک جین نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کو چاہیے کہ اپنے ماننے والوں کے درمیانآپسی محبت اور بھائیچارگی کا سبق دیں اور انہیں اس بات کو بھی سمجھائیں کہ آپسی محبت سے ہی اس ملک کو نفرت کی آگ سے بچایاجاسکتا ہے۔

شیعہ عالم دین مولانا سیف عباس نقوی نے کہا کہ اسلام اور دیگر مذاہب اس بات کی تعلیم دیتے ہیں کہ سبھی انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں، اس لحاظ سے اگر سبھی مذاہب کے ماننے والے اپنے ہی مذہب کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے آ پس میں محبت کرنے والے بن جائیں تو مذہب کے نام پر ہونے والے فسادات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ ان تمامپہلوؤں پر غور و فکر کے بعد سبھی مذہبی رہنماؤں نے ”دھارمک جن مورچہ“ کے نام سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کیا۔

جس کے مقاصد ہوں گے کہ آپسی محبت و اخوت کو فروغ دینے کے لئے مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان گفتگو اور بات چیت کا سلسلہ شروع ہو۔ سماج کی عام برائیوں کو ختم کرنے کے لئے سب مشترکہ کوشش کریں۔

اپنے سماج کے لوگوں میں دوسرے سماج کے تئیں پھیلی غلط فہمیوں کو دور کریں۔ سبھی مذاہب کے لوگوں کو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرنے کی مکمل آزادی کا ماحول بنے۔ سماج کے کمزور اور دبے کچلے لوگوں کے حق میں مشترکہ طور پر کھڑے ہوں۔ ہندوستانی آئین کے ذریعہ ملی ہوئی ثقافتی اور مذہبی آزادی کے سلسلہ میں عوام کو بیدار کرنا۔

پریس کانفرنس میں بھکشو گیان لوک، بھکشو کوشلبودھ، فادر آر بی رائے، مولانا سیف عباس نقوی،ابھیشک جین، پی کے جین،دویندر پال ورما، برہما کمار نندنی،برہما کماریکسم، مولانا طاہر مدنی،ستیشترپاٹی، ڈاکٹر ملک محمد فیصل، ایڈوکیٹ محمد اکرم خان وغیرہ موجود تھے۔
(پریس ریلیز جماعت اسلامی ہند)