جے پور لٹریری فیسٹیول کی طرز پر پٹنہ لِٹ فیسٹیول کا آغاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-03-2021
 پٹنہ لِٹ فیسٹیول
پٹنہ لِٹ فیسٹیول

 

 

 سراج انور / پٹنہ

ذرا سا قدرت نے کیا نوازا کہ آ کے بیٹھے ہو پہلی صف میں

ابھی سے اڑنے لگے ہوا میں، ابھی تو شہرت نئی نئی ہے

جب شبینہ ادیب ، جو ایک بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ شاعرہ ہیں ، نے ہفتہ کی رات کو یہ شعر پڑھا تو اس نے عظیم آباد کے ادیبوں اور لوگوں کے دل جیت لئے ۔ پٹنہ لٹریری فیسٹیول میں شاعری ، ادیب اور تہذیب کی مختلف جہتوں سے آراستہ محفل یادگار بن گئی ۔

شاعرہ شبینہ ادیب نے اپنے آندازبیان سے شاعری کے مداحوں کے دل جیت لئے۔ ایڈوانٹیج سپورٹ کے زیراہتمام منعقدہ ادبی فیسٹیول کے روبرو پروگرام میں شبینہ ادیب کی شاعری نے سامعین کو اس طرح مگن کیا کہ لوگ دیر رات تک شائستگی کی اس نادر محفل میں جمے رہے۔ بہار حکومت کے وزیر تعلیم وجے کمار چودھری ، اقلیتی بہبود کے وزیر زماں خان ، ممتاز معالج ڈاکٹر عبدالحئی ، ایڈوانٹیج سپورٹ کے صدر اور سکریٹری خورشید احمد نے چراغ روشن کیا۔

معروف ٹی وی اینکر نغمہ سحر نے شبینہ ادیب کے ساتھ اردو شاعری ،تہذیب ، گنگا جمنی ثقافت اور مسابقت بھری زندگی میں شاعری سے ملنے والے سکون کے حوالے سے ایک معنی خیز اور متاثر کن مکالمہ کیا۔ اس دوران موجود سامعین اس فاضلانہ گفتگو سے پوری طرح محظوظ ہوتے رہے۔

پٹنہ لٹریری فیسٹیول کے ایک اہم شخص ، محمد معیز الدین نے آواز دی وائس کو بتایا کہ اس پروگرام کی بنیاد عظیم آباد کی ادبی روایت کو ایک نئی سمت دینے کے لئے رکھی گئی ہے۔ ادبی پروگرام کی یہ پانچویں نسشت تھی ۔ ہمارا مقصد جے پور لٹریری فیسٹیول کی طرز پر پٹنہ لٹریری فیسٹول کا انعقاد کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پٹنہ عظیم آباد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ عظیم آباد شائستگی کا گہوارہ رہا ہے۔ اسی روایت کو زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ریاست بہار ریاست اقلیتی فنانشل کارپوریشن لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر معیز الدین اس ادبی میلے میں ایک اہم تقریر کرنے والے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر وقار احمد ، فہیم احمد ، نورالهدی ، اعجاز حسین ، خالد رشید ، شیواجی وغیرہ کی کاوشوں سے یہ تہوار کامیابی کی منزل کوپہنچ رہا ہے۔ معاشرے کا ہر طبقہ اس ادبی پروگرام سے وابستہ ہے چاہے وہ صحافی ہو، آفیسر ہو اور شاعر ہو ۔

شبینہ ادیب نے کہا کہ اردو محبت کی زبان ہے۔ عظم آباد میں اردو سے محبت دیکھی جاسکتی ہے۔ شبینہ نے یہ کہتے ہوئے لوگوں کا دل جیت لیا کہ نہ تو اردو مٹی ہے اور نہ ہی مٹے گی ۔ زبیر الحسن غافل ، پشپا سنگھ ، عقیل صدیقی ، بی ڈی سنگھ وغیرہ کو بہار ساہتیہ رتنا اور دیگر ایوارڈز سے نوازا گیا۔ غافل شاعر کے ساتھ جج بھی تھے ۔ ان کے بیٹے انکم ٹیکس کمشنر اسلم حسن نے اپنے والد کے ایوارڈ کو حاصل کیا ۔

اسلم نے کہا کہ یہ ایوارڈ نہ صرف میرے والد کے لئے ہے ، بلکہ ان تمام حساس اوردرد مند لوگوں کے لئے بھی ہے جو کسی نہ کسی شکل میں اردو کی خدمت کر رہے ہیں۔ اراریہ سے تعلق رکھنے والے غافل نے ہمیشہ حاشیے پر کھڑے لوگوں کے درد کو محسوس کیا۔ اس کی مکمل عکاسی ان کی تنزیہ شاعری میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ کرونا کی بھاری مار کے بعد پٹنہ کے عوام کو اس محفل سے بہت سکون ملا ۔

ایڈونٹج لائٹ فیسٹ کی پہلی قسط جون 2019 میں شروع کی گئی تھی جس میں امریکہ میں رہنے والے شاعر فرحت شہزاد نے حصہ لیا تھا۔ میلہ اب ایک نئی جہت کی طرف گامزن ہے۔ایڈونٹج کے بجائے اب یہ پٹنہ لٹریری فیسٹیول کے نام سے مشہور ہوگا۔ جے پور کی طرز پر عظیم آباد بھی ملک میں ادبی فیسٹیول کا مرکزہوگا ۔ پٹنہ فیسٹیول کا جنون ملک بھر کے ادیبوں ، شاعروں ، صحافیوں ، دانشوروں میں بھی بڑھ رہا ہے۔