پاروتی نے جیتا تلاوت قرآن کا مقابلہ ۔ دانشوروں نے کہا خوشی ہے تعجب نہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-11-2022
پاروتی نے جیتا  تلاوت قرآن  کا مقابلہ ۔ دانشوروں نے کہا خوشی ہے تعجب نہیں
پاروتی نے جیتا تلاوت قرآن کا مقابلہ ۔ دانشوروں نے کہا خوشی ہے تعجب نہیں

 

 

منصور الدین فریدی : آواز دی وائس 

 یہ ہے ہمارا ہندوستان ۔۔۔ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ۔ایک غیر مسلم طالبہ نے جیت لیا ہے قرآت کا مقابلہ ۔ یہ مثبت خبر آئی ہے جنوب سے ۔ ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا بن کر ۔جس نے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا ایک اور جیتا جاگتا ثبوت پیش کردیا ہے۔ در اصل  کیرالہ کے کوزی کوڈ میں چوتھی جماعت کی طالبہ اس وقت سرخیوں میں آگئی جب اس نے تلاوت قرآن کے مقابلے میں پہلا انعام حاصل کیا۔

یہ کامیابی کوزی کوڈ میں منعقدہ تھوڈنور سب ڈسٹرکٹ آرٹس فیسٹیول میں حاصل ہوئی۔ پاروتی چیماراتھر ایل پی اسکول میں پڑھتی ہے اور اس کی جڑواں بہن پروانہ ہے، جو عربی میں بھی اچھی ہے

انہوں نے اپنے اسکول ٹیچر رقیہ سے عربی سیکھی۔

پاروتی کے والد، نلیش بوبی، کوزی کوڈ میں کام کرنے والے آئی ٹی پروفیشنل ہیں۔جبکہ اس کی ماں دینا پربھا، انگریزی کی ٹیچر ہیں۔ یہ اس کے والدین تھے جنہوں نے سوچا کہ نئی زبان سیکھنا ضروری ہے۔

awazthevoice

انہوں نے محسوس کیا کہ ان کے بچے ایسی زبان سیکھیں جو وہ نہیں جانتے ۔ پاروتی کے اسکول کے اساتذہ کو لگتا ہے کہ اس نے ثابت کر دیا ہے کہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ یہ خبر اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ زبان آپ کو طاقت دیتی ہے ۔آپس میں جوڑ تی ہے اور تہذیبوں میں پل بنانے کا کام کرتی ہے

پاروتی، ہندو خاندان سے ہونے کے باوجود، قرآن کی تلاوت کے مقابلے میں اے گریڈ کے ساتھ پہلا انعام جیت کر عربی میں اپنی روانی سے سب کو حیران کر دیا۔

 بلاشبہ اس میں گھر کا ماحول اور والدین کی تربیت اور حوصلہ افزائی کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔

ممتاز اسلامی اسکالر پروفیسر اختر الواسع نے اس خبر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ  یہ خوشی کی بات تو ہے لیکن تعجب کی نہیں ۔ یہی ملک کی تہذیب اور ثقافت ہے۔ یہی گنگا جمنی تہذیب ملک کی بنیاد ہے ۔ میں اس بچی کو مبارک باد دیتا ہوں ساتھ ہی اس کے والدین کو بھی ۔جنہوں نے موجودہ ماحول میں اس کو نہ صرف عربی سیکھنے کی اجازت دی ،حوصلہ افزائی کی بلکہ اسے تلاوت قرآن کے مقابلہ میں شرکت کرنے کا بھی حوصلہ دیا۔یہی خوبی ہے جو ہمیں ہندوستانی اور ملک کو ہندوستان بناتی ہے۔

awazthevoice

 پروفیسر اختر الواسع نے مزید کہا کہ اس خبر پر تعجب اس لیے نہیں کہ ایسا پہلی بار نہیں ہورہا ہے ۔آپ کے سامنے ڈاکٹر دھرمیندر ناتھ کی مثال ہے جنہوں نے پیغمبر اسلام سے محبت میں ’’ہمارے رسول‘‘ نامی کتاب لکھی ۔جس میں رسول اللہ کی شان میں لکھی گئی نعتوں کو یکجا کیا گیا تھا جو غیر مسلم شاعروں کے قلم کی دین ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بات اگر فلمی بھجن کی کریں تو ۔۔۔ من تڑپت ہری درشن کو آج ۔۔۔ شکیل بدایونی نے لکھا تھا تو محمد نوشاد نے موسیقی دی تھی جبکہ محمد رفیع  کی آواز نے جادو دکھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہی ہماری ثقافتی ورثہ ہے ،یہی ہندوستان ہے ۔اس روایت اور وراثت کو برقرار رکھنے والے قابل مبارک ہیں ۔