پہلگام حملے کو نظرانداز نہیں کرسکتے:چیف جسٹس آف انڈیا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 14-08-2025
پہلگام حملے کو نظرانداز نہیں کرسکتے:چیف جسٹس آف انڈیا
پہلگام حملے کو نظرانداز نہیں کرسکتے:چیف جسٹس آف انڈیا

 



نئی دہلی: جموں و کشمیر کے لیے مکمل ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے دائر درخواستوں پر جمعرات (14 اگست 2025) کو چیف جسٹس بھوشن رام کرشن گوائی (CJI BR Gavai) نے سماعت کے دوران پہلگام دہشت گرد حملے کا ذکر کیا اور کہا کہ اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس سی جے آئی گوائی اور جسٹس کے ونود چندر کی بینچ اس معاملے پر سماعت کر رہی تھی۔ جب درخواست گزار نے جلدی سماعت کی درخواست کی، تو سی جے آئی نے کہا، پہلگام میں جو کچھ ہوا، اسے آپ نظرانداز نہیں کر سکتے... فیصلہ کرنا پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کا کام ہے۔

بینچ نے کہا کہ ہمیں اس معاملے پر غور کرتے وقت زمینی حقائق پر بھی توجہ دینی ہوگی۔ حالیہ دنوں میں جو واقعات ہوئے ہیں، ان کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ جموں و کشمیر کے لیے ریاستی درجہ کی بحالی کی مانگ کرنے والے درخواست گزار کا موقف پیش کرنے کے لیے سینئر وکیل گوپال شنکرنارائن پیش ہوئے اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا مرکز کی جانب سے دلائل دے رہے تھے۔

ایس جی مہتا نے ان درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا، "ہم نے انتخابات کے بعد ریاستی درجہ دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ملک کے اس حصے کی صورتحال عجیب ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ اس پر اتنا ہنگامہ کیوں ہو رہا ہے۔ ابھی کیوں اس مسئلے کو اٹھایا جا رہا ہے؟

وکیل گوپال شنکرنارائن نے 2023 کے سپریم کورٹ کے حکم کا ذکر کیا، جس میں عدالت نے حکومت کے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا تھا اور ریاستی درجہ دیے جانے کی بات کہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کو یہ یقین تھا کہ حکومت جموں و کشمیر کے لیے ریاستی درجہ بحال کر دے گی، لیکن انتخابات کے بعد بھی ایسا نہیں کیا گیا اور اب عدالت کے اس حکم کو 21 مہینے گزر چکے ہیں۔ عدالت نے دونوں فریقوں کی دلائل سننے کے بعد سماعت آٹھ ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ عدالت ایک اسکول ٹیچر ظاہر احمد بھٹ اور ایکٹوسٹ خرشید احمد کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔