کمبھ میلے میں پدم بھوشن ممتازعلی خان کے جلوے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 بھکتوں کے بیچ شری ایم
بھکتوں کے بیچ شری ایم

 

 

ممتاز علی خان کو شری ایم کے نام سے جاناجاتاہے

وہ وید،اپنشد،گیتاکے ماہر ہیں

وہ این جی او بھی چلاتے ہیں اور سماجی کام کرتے ہیں

ملک کی نامورہستیوں سے تعلقات ہیں


غوث سیوانی،نئی دہلی

اگرچہ ہریدوار کمبھ ،کورونا وبا کے درمیان ہوااوربحث و مباحثہ کا موضوع رہا ، اس کے باوجود بڑی تعداد میں سادھو،سنتوں اوربھکتوں کی موجودگی نے اس کی خوبصورتی میں اضافہ کیا۔ اس بارجوسادھواور بابا میلے میں لوگوں کی نگاہوں کا مرکز بنے ان میں ایک ممتازعلی خان بھی ہیں۔گیروالباس اور ماتھے پر چندن کا ٹیکادیکھ کر کوئی کہہ نہیں سکتا کہ یہ ممتاز علی خان ہیں۔وہ جب گیتااور اپنشد کے موضوع پر تقریرکرتے ہیں تو ان کے ہندوبھکت جھوم جھوم اٹھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جوان کے پیرچھونے اور آشیرواد لینے کے لئے بے قرارنظر آتے ہیں۔

صدرجمہوریہ کے ساتھ ممتازعلی خان عرف شری ایم

کون ہیں ممتازعلی خاں؟

ممتازعلی خان خود کووشنوی روایت کے مطابق ڈھال چکے ہیں اور ان کے بھکت انھیں شری ایم کے نام سے جانتے ہیں۔وہ کیرالہ کے ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے اور ان کا اصلی نام ممتازعلی خان ہے۔ وہ لگ بھگ آدھ درجن کتابوں کے مصنف ہیں جوروحانیت اور ہندومت کے موضوع پرہیں۔

وہ اپنے ادارے کے تحت سماجی کام بھی کرتے ہیں اوران کے تعلقات ملک کی معروف ہستیوں سے ہیں جن میں صدرجمہوریہ رام ناتھ کوند،وزیر اعظم نریندر مودی ، کانگریس صدر سونیا گاندھی شامل ہیں۔ ان کے بھکتوں میں بڑے بڑے نیتااور ابھینیتا شامل ہیں۔ وہ اپنے روحانی مشن کے تحت دنیا کے مختلف ملکوں کے سفر کرتے ہیں اورغیرملکیوں کو بھی روحانیت کی تعلیم دیتے ہیں۔

وزیراعظم نریندرمودی کے ساتھ شری ایم

پدم بھوشن

انسان دوستی اور روحانیت کے میدان میں ان کی شراکت کے پیش نظر ، حکومت کی طرف سے انہیں پدم بھوشن اعزاز سے بھی نوازا گیاہے۔ ان کی تنظیم ستیہ سنگھ فاؤنڈیشن آندھرا پردیش میں متعدد اسکول اور صحت کے مراکز چلاتی ہے۔

خداایک ہے

اس بار کمبھ میں ممتازعلی خان عرف شری ایم لوگوں کی توجہ کا مرکزبنے رہے،جہاں تہاں ان کے پوسٹراور بینرنظر آتے رہےاورعوام ان کی جانب دوڑتے رہے۔ہرروز ان کے پروچن میں لوگوں کی بھیڑ ہوتی تھی۔

کمبھ میں لگاممتازعلی خاں کا بینر

مسکراتی آنکھوں سے وہ کہتے ہیں کہ خدا مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے ، اللہ ، مسیح ، کرشنا اور دوسرے لیکن اس کے باوجود خدا ایک ہے۔ اگر ہمیں گیان مل جاتا ہے تو پھر ہم صرف ایک ہی چیز دیکھتے ہیں کہ ہر ایک اسی راہ کی تلاش میں ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ جس طرح سے ویدوں ، اپنشدوں اور بھگود گیتا پر روانی سے خطاب کرتے ہیں،اس سے یہ اندازہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے ہیں۔ ان کے خطاب کے درمیان میں سادھو پیش ہوتے ہیں اور بھجن گاتے ہیں۔

کانگریس صدرسونیاگاندھی کے ساتھ

ہمالیہ کی گود میں

ان کا رحجان بچپن سے ہی یوگیوں کی طرف تھا۔ دعویٰ ہے کہ 19 سال کی عمر میں ، انہوں نے اپنا گھر چھوڑ دیا اور ایک گرو کی تلاش میں ہمالیہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ گرو کی تلاش میں ، انہوں نے پیدل سفر کرتے ہوئے رشی کیش سے بدری ناتھ تک کا سفر طے کیا۔

آخر کار ، وہ اپنے گرو سے ہمالیہ کی گود میں ملے۔ اس کے بعد ، انہوں نے اپنے سرپرست کے ساتھ تقریبا 3 سال تک ہمالیہ کا سفر کرتے رہے۔ گرو نے انھیں مذہبی نصوص کا علم دیا۔ اب وہ گروکی راہ پر چلتے ہیں۔ اپنشد اور ویدوں پر لیکچر دیتے ہیں،جن کتابوں میں روحانی چیزوں کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔

ان کا یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی رشتہ ہے اور وہ اس طرح کے جس ناتھ فرقہ سے یوگی کا تعلق ہے،اسی ناتھ فرقہ کی انھوں نے بھی دکشالی ہے۔