چین سے سرحدی معاہدے کی مخالفت دفاعی حقائق سے ناواقفیت ہے ۔ سابق فوجی سربراہ وید

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-02-2021
چین کا پیچھے ہٹناہماری کامیابی ہے
چین کا پیچھے ہٹناہماری کامیابی ہے

 

ہندوستان اور چین کے درمیان  لداخ خطہ میں سرحدی تنازعہ ایک سمجھوتہ کے تحت حل ہوچکا ہے اور چین نے جس تیزی کےساتھ اپنی فوج کو سابقہ پوزیشن پر پہنچایا ہے اس نے ہر کسی کو حیران  کردیا ۔ ہندوستان کےلئے ایک بڑی کامیابی ہے جو چین کو اپنی پوزیشن تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ مگر ایک سفارتی اور فوجی  کامیابی  پر جو سیاست شروع ہوئی ہے اس نے سب کو کشمکش کا شکار کردیا ہے۔اب سابق فوجی سربراہ  وید ملک نے اس معاہدے کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دفاعی  حقائق سے ناواقفیت ہے جو لوگ اس کو مسئلہ بنا رہے ہیں اور  سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔میرے لئے اس قسم کی تنقید بہت حیران کن ہے۔

یاد رہے کہ ہندوستان  اور چین کے درمیان ایکچوئل لائن آف کنٹرول (ایل اے سی) پر جاری کشیدگی کے بعد  دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ ہواہے ۔معاہدے کے مطابق  ہندوستان نے اپنے دائرہ اختیار والے مشرقی لداخ میں پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی کنارے پر دس کلومیٹر چوڑا بفر زون بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

سابق چیف آف آرمی اسٹاف  وی ملک نے ٹیوٹر پر چھ نکات کو بیان کیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ یہ معاہدہ ایک کامیابی ہے ۔اس کو مشکوک نہیں بنانا چاہیے۔ان کے ٹیوٹس  مندرجہ ذیل ہیں۔

1۔ مشرقی لداخ میں انڈیا اور چین کے درمیان فوج کی واپسی کے متعلق ہونے والے معاہدے کی تنقید میرے لئے حیران کن ہے۔ زیادہ تر لوگ اس پر تنقید اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ وہ حقائق سے ناواقف  ہیں  اور سیاسی عسکری فہم سے نابلد ہیں یا پھر وہ شدید تعصب کا شکار ہیں۔ اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں، پینگونگ جھیل کے آس پاس تعینات فوجی 20 اپریل 2020 سے پہلے والی پوزیشن پر واپس آئیں گے۔

2۔ کسی تنازعے سے بچنے کے لئے فنگر 4 اور فنگر 8 کے درمیان انتہائی کم درجہ حرارت میں گشت کو روکنا ضروری ہے۔ معاہدے کے مطابق اپریل 2020 کے بعد یہاں تعمیر کردہ کسی بھی سکیورٹی ڈھانچے کو ختم کردیا جائے گا۔ جب کیلاش کا علاقہ خالی ہوجائے گا تو ہمارے فوجی وہاں سے قریب تر حصے چوشول میں تعینات ہوں گے۔

3۔ ان سب چیزوں کے ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر، دیپسانگ، گورا، ہاٹ سپرنگ، اور گلوان میں پیچھے ہٹنے کے لئے بات چیت ہوگی۔ دونوں ملکوں کے کیڈر کسی بھی طرح کے معاملے کی نگرانی، تصدیق یا حل کرنے کے لئے ملاقاتیں کرتے رہیں گے۔ اعتماد کی کمی کی وجہ سے ہمارے فوجیوں کے لئے چوکنا رہنا بہت ضروری ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ چینی فوج کوئی غیر منصفانہ فائدہ نہ اٹھائے اور اپنے وعدے کو نہ توڑے۔

4۔ میرے خیال سے فوجیوں کے پیچھے ہٹنے اور پوری طرح سے کشیدگی ختم ہونے میں زیادہ وقت لگنا طے ہے۔ انڈیا اور چین کے مابین کسی بھی قسم کی جنگ حتی کہ جزوی جنگ بھی قومی یا علاقائی مفاد میں نہیں ہے۔ چین کی فوج نے کوشش کی لیکن کسی بھی طرح کا سیاسی یا فوجی تسلط حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ ہمارے فوجیوں نے چینی فوج کو روکنے میں اپنی پوری صلاحیت اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔

5۔ ہم نے چین کو پہلے والی حالت پر جانے کے لئے مجبور کردیا ہے۔ہندوستان یہ پیغام دینے میں واضح طور پر کامیاب ہوگیا کہ (الف) ایل اے سی کی خلاف ورزی سے دونوں ممالک کے مابین تمام تعلقات متاثر ہوں گے۔ (ب) اپنی سرحد پر تعمیرات جاری رہیں گی اور (ج) ہندوستان نے اپنے آپ کو جغرافیائی، سیاسی، سٹریٹیجک اور معاشی طور پر مضبوط کیا ہے۔

6۔ ابھی سے ایل اے سی پر پہلے جیسا امن اورہندوستان اور چین کے مابین پہلے جیسے تعلقات کی توقع کرنا جلدبازی ہو گی۔ ایل اے سی پرہندوستان نے جس طرح کے فوجی اور معاشی اقدامات اٹھائے ہیں اسے جاری رکھنا ضروری ہوگا۔