مذہبی بنیاد پر لاک ڈاؤن کی مخالفت،بڑی غلطی اوربیوقوفی :محمد برہان الدین قاسمی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-04-2021
احتیاط کی اشد ضرورت ہے
احتیاط کی اشد ضرورت ہے

 

 

کورونا کی وبا کے سبب دنیا بھر میں احتیاطی تدابیرلاگو ہوچکی ہیں۔ مکہ مدینہ سے قاہرہ اور استنبول تک۔ دبئی سے عمان تک۔ملیشیا سےانڈونیشیا تک ۔یہی وجہ ہے کہ کورونا کی نئی لہر نے ہندوستان کو بھی الرٹ کردیا ہے ،نئی لہر کو قیامت کی شکل لینے سے روکنے کےلئے احتیاطی اقدام کئے جارہے ہیں۔بات صرف مسجد کی نہیں ہے مندروں پر بھی گائڈ لائن لاگو ہیں۔مگر ہندوستان میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو رمضان المبارک کے دوران تراویح کی نماز کےلئے رات کے کرفیو میں ڈھیل اور مساجد میں نماز کی اجازت کےلئے زور دے رہا ہے بلکہ اس کےلئے عدالت کا رخ بھی کررہا ہے۔حالانکہ مذہبی بنیاد پر اس قسم کی مانگ کرنا مناسب نہیں لگ رہا ہے۔ پچھلے سال ہی کورونا کا قہر جھیل چکی ہے دنیا اور ہندوستان ۔اس وقت جتنا ہو سکے احتیاط لازمی ہے۔

یہ غلطی اور حماقت ہوگی

 محمد برہان الدین قاسمی نے کہا ہے کہ ’’۔سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کی باتوں اور تحریروں سے لگتا ہے کہ وہ اس زمین کے بجائے کسی اور سیارے کی مخلوق ہیں۔ ملک بھر میں ایمرجینسی جیسا پنڈامِک ایکٹ نافذ ہے جس سے مرکزی اور صوبائی حکومتوں یہاں تک کہ کارپوریشنز کو الگ اور بہت سے ایسے اختیارات حاصل ہیں جو عام دنوں میں نہیں ہوتے۔ اس صورت حال میں عوام کے پاس حکومتوں اور صحت سے متعلق شعبوں کی ہدایات ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ حکومت کے فیصلے معقول، مناسب اور فائدہ مند ہیں یا نہیں، یہ الگ بحث ہے۔

 انہوں نے کہا ہے کہ‘۔ مسلمانوں کا مذہبی بنیادوں پر اس لاک ڈاؤن کی مخالفت کرنا اور اس کے لئے احتجاج وغیرہ ایک اور بڑی غلطی ہوگی اور صاف صاف بیوقوفی ہوگی۔ تبلیغی جماعت کے معاملہ کو کس طرح سے اچھالا گیا تھا ہمیں اس سے سبق لینا چاہئیے۔ حقیقت کیا تھی اور کیا ہے یہ سب کو معلوم ہے لیکن پھر بھی پوری مسلم امت کو بہت ہی منفی طور پر پیش کیا گیا۔

’’انہوں نے مزید کہا کہ ‘۔ مزید یہ کہ ہماری مخالفت سے کچھ ہونا نہیں ہے سوائے ٹکراؤ کے اور یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ اس سے ہم تنہا حکومتوں سے ٹکراؤ پیدا کریں اور اس سے جانبر ہوجائیں۔ اپنی چہارداریوں میں محفوظ بیٹھے کچھ لوگوں کا یہ جوش نامعقول ہے اور آگے شرمندگی کا سبب ہو سکتا ہے۔

شرمندگی کا باعث ہوگا

 ان حالات میں حکومت کے صحت عامہ کے متعلق فیصلہ اور احکامات کے خلاف ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں رجوع کرنا بھی وقت، پیسے کے بربادی کے ساتھ ساتھ شرمندگی کا باعث ہوگا۔ کورٹ کبھی بھی ان حالات میں حکومت کے خلاف فیصلہ صادر نہیں کرے گا۔ ہاں کچھ لوگوں کا اردو اخبارات میں نام اور فوٹو آ جائے گا اور دوسرے کچھ لوگ گودی میڈیا میں بحث کے لیے بلالیے جائیں گے۔ جن کو ایسا شوق ہے، ان کو ان کا شوق مبارک ہو۔