نئی دہلی: ’مہان ایئر‘ کا ایک طیارہ ہفتہ کے روز ایران سے 256 ہندوستانی طلبہ کو لے کر دہلی کے ہوائی اڈے پر بحفاظت اترا، جس سے ان کے فکرمند اہل خانہ کو بڑی راحت ملی۔ ان طلبہ میں سے بیشتر کا تعلق کشمیر وادی سے ہے۔ مغربی ایشیا میں بڑھتے ہوئے تنازعے کے درمیان، ایران میں پھنسے ہوئے ان طلبہ میں سے کئی خوف اور غیر یقینی حالات سے گزرنے کے بعد تھکے ماندے دکھائی دیے۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا ’’ایرانی حکام کے ساتھ بروقت تال میل اور کوششوں کے لیے ہندوستانی حکومت کا شکریہ۔ ہم باقی طلبہ، خصوصاً دور دراز علاقوں کے طلبہ کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں‘‘۔ ایسوسی ایشن نے یہ بھی تصدیق کی کہ طلبہ کو لے کر ایک اور پرواز رات تقریباً 11:30 بجے دہلی پہنچنے کی امید ہے۔ ’آپریشن سندھُو‘ کے تحت 24 گھنٹوں میں ایران سے ہندوستانیوں کو واپس لانے والی یہ دوسری پرواز تھی۔
ایران کے شہر مشہد سے ایک اور پرواز جمعہ کی دیر رات دہلی پہنچی تھی، جس میں 290 ہندوستانی طلبہ سوار تھے، جن میں اکثریت کا تعلق جموں و کشمیر سے تھا۔ ہندوستانی حکام نے اپنے ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ تال میل کر کے تہران میں پھنسے طلبہ کو مشہد تک پہنچانے میں مدد کی، تاکہ وہ وہاں سے پرواز کر سکیں۔ ایران نے بھی اس انخلا میں مدد کے لیے اپنا فضائی راستہ کھول دیا۔
مجموعی طور پر تقریباً 1,000 ہندوستانی شہریوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس لایا جا رہا ہے۔ دو مزید پروازیں بھی آنے والی ہیں۔ ان میں سے ایک ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد سے اتوار کی صبح تقریباً 3 بجے دہلی پہنچنے کی امید ہے۔
ایسوسی ایشن نے کہا ’’ہندوستانی حکومت، وزارت خارجہ اور تمام متعلقہ حکام کا بروقت مداخلت اور تعاون کے لیے دل سے شکریہ‘‘۔ یہ انخلا ’آپریشن سندھُو‘ کا حصہ ہے، جسے وزارت خارجہ نے پچھلے ہفتے اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد شروع کیا تھا۔ جمعرات کو 110 طلبہ کو آرمینیا اور دوحہ کے راستے واپس نکالا گیا تھا۔