نئی دہلی: ہندوستان میں آن لائن گیمنگ کے شعبے میں ایک بڑی تبدیلی اس وقت رونما ہوئی جب صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعہ کے روز آن لائن گیمنگ سنوردھن و وِنیَمن قانون، 2025 کو منظوری دے دی۔ اس سے قبل یہ بل بدھ کو لوک سبھا اور جمعرات کو راجیہ سبھا سے منظور ہو چکا تھا۔
اس نئے قانون کے نفاذ کے ساتھ ہی ملک میں حقیقی رقم پر مبنی آن لائن کھیلوں (ریئل منی گیمز) پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، جب کہ ای-اسپورٹس اور تعلیمی و سماجی کھیلوں کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت ایسے تمام آن لائن کھیل ممنوع قرار دیے گئے ہیں جن میں کھلاڑی پیسے لگا کر حصہ لیتے ہیں اور جیتنے پر نقد انعام حاصل کرتے ہیں۔
اس پابندی میں وہ کھیل بھی شامل ہیں جو مہارت یا قسمت پر مبنی ہوں، جن میں آن لائن فینٹسی اسپورٹس اور آن لائن لاٹریز بھی شامل ہیں۔ صرف کھیل ہی نہیں، ان کی تشہیر، پروموشن اور مالی لین دین یعنی بینک یا ڈیجیٹل ادائیگی ایپلی کیشنز کے ذریعے پیسے کے لین دین پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
تاہم، حکومت نے واضح کیا ہے کہ ای-اسپورٹس کو قانونی حیثیت حاصل ہوگی۔ ایسے کھیل جن کے باضابطہ اصول ہوں اور جو مجازی میدان میں مہارت پر مبنی انداز میں کھیلے جاتے ہوں، وہ حکومت کی سرپرستی میں آئیں گے۔ ای-اسپورٹس کے فروغ کے لیے ٹریننگ اکیڈمیز، تحقیق اور مقابلوں کو سرکاری تعاون حاصل ہوگا، جب کہ تعلیمی و سماجی نوعیت کے کھیلوں کو بھی رجسٹریشن کے بعد فروغ دیا جائے گا تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو محفوظ، عمر کے مطابق اور مفید تفریح کے ذرائع فراہم کیے جا سکیں۔
قانون میں خلاف ورزی پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ ممنوعہ مانی گیمز کی پیشکش پر تین سال تک قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص ایسے گیمز کی تشہیر کرے تو اسے دو سال کی قید اور پچاس لاکھ روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا، جب کہ اگر یہی جرم دوبارہ دہرایا جائے تو تین سے پانچ سال تک کی قید اور دو کروڑ روپے تک کا جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔ ان جرائم کو سنگین اور ناقابلِ ضمانت زمرے میں رکھا گیا ہے۔
اس قانون کے مؤثر نفاذ کے لیے حکومت ایک نیا قومی ادارہ "آن لائن گیمنگ اتھارٹی" قائم کرے گی، جو آن لائن کھیلوں کی درجہ بندی، رجسٹریشن، نگرانی، ضابطہ بندی اور شکایات کے ازالے کا کام سنبھالے گا۔ اس ادارے کے قیام پر ابتدائی طور پر پچاس کروڑ روپے اور بعد ازاں ہر سال بیس کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے، جو ہندوستان کی مرکزی خزانے سے فراہم کیے جائیں گے۔
ای-اسپورٹس کو 2022 میں حکومت نے باقاعدہ ایک "کثیر کھیل ایونٹ" (multi-sport event) کے طور پر تسلیم کر لیا تھا۔ اب اس کو نوجوانوں اور کھیل کی وزارت کے تحت شامل کرتے ہوئے مزید فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت نے ساتھ ہی ساتھ اینیمیشن، ویژوئل ایفیکٹس، گیمنگ اور کامکس (AVGC) شعبے کی ترقی کے لیے ممبئی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کری ایٹو ٹیکنالوجی کے قیام اور مختلف شہروں میں سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام جیسے اہم اقدامات بھی کیے ہیں۔
اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون سے ملک میں ای-اسپورٹس اور تخلیقی گیمنگ کے شعبے کو مضبوطی ملے گی اور خطرناک و غیرقانونی آن لائن منی گیمز پر قابو پایا جا سکے گا، مگر صنعت سے وابستہ تنظیموں نے اس پر تشویش ظاہر کی ہے۔ آل انڈیا گیمنگ فیڈریشن، ای-گیمنگ فیڈریشن اور انڈین فینٹسی اسپورٹس فیڈریشن جیسے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اس مکمل پابندی سے ہندوستان کی گیمنگ انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ان کے مطابق اس فیصلے سے غیرقانونی بین الاقوامی جوئے اور سٹے بازی کے پلیٹ فارمز کو فروغ ملے گا، 400 سے زائد کمپنیاں بند ہو سکتی ہیں اور دو لاکھ سے زیادہ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں آن لائن گیمرز کی تعداد 2020 میں 36 کروڑ تھی جو 2024 تک 50 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔
اس صنعت کا سالانہ ریونیو 31,000 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جب کہ سالانہ ٹیکس آمدنی 20,000 کروڑ روپے سے زیادہ رہی ہے۔ اس شعبے نے جون 2022 تک 25,000 کروڑ روپے کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بھی حاصل کی تھی۔ الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے سکریٹری ایس کرشنن کا کہنا ہے کہ ہندوستان دنیا کا آن لائن گیمنگ کا مرکز بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، اور حکومت کی کوشش ہے کہ قانونی و محفوظ گیمنگ کو فروغ دے کر نہ صرف نوجوانوں کو فائدہ پہنچایا جائے بلکہ عالمی سرمایہ کاری کو بھی اپنی جانب راغب کیا جائے۔