سپریم کورٹ کے ملازمین کی بھرتیوں میں اوبی سی ریزرویشن نافذ ہوگا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 05-07-2025
سپریم کورٹ کے ملازمین کی بھرتیوں میں اوبی سی ریزرویشن نافذ ہوگا
سپریم کورٹ کے ملازمین کی بھرتیوں میں اوبی سی ریزرویشن نافذ ہوگا

 



نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پہلی بار اپنی ملازمتوں میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے لیے ریزرویشن (کوٹہ) دیے جانے کی بات کہی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ملازمین کی بھرتی میں درج فہرست ذاتوں (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے لیے حال ہی میں شروع کیے گئے کوٹہ کے بعد کیا گیا ہے۔

عدالت کے اس فیصلے کے تحت اب معذور افراد، سابق فوجیوں اور آزادی کے مجاہدین کے زیرِ کفالت افراد کو بھی ریزرویشن دیا جائے گا۔ آپ کو بتا دیں کہ سپریم کورٹ کی ملازمتوں میں ریزرویشن نافذ کرنے کے حوالے سے 4 جولائی کو ایک نوٹیفکیشن جاری کی گئی ہے۔

آئین کے آرٹیکل 146 کی ذیلی دفعہ (2) کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ آفیسرز و سرونٹس رولز 1961 میں ترمیم کی ہے۔ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ، میں طویل عرصے سے ملازمین کی بھرتی میرٹ کی بنیاد پر کی جاتی رہی ہے، اور اس میں سماجی یا معاشی پسماندگی کی بنیاد پر کسی بھی قسم کے ریزرویشن (کوٹہ) کی گنجائش نہیں تھی۔

اگرچہ ملک کی دیگر سرکاری ملازمتوں میں درج فہرست ذات ، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کے لیے ریزرویشن موجود ہے، لیکن سپریم کورٹ میں اب تک ایسی سہولت دستیاب نہیں تھی۔ اسی طرح معذور افراد، سابق فوجیوں اور آزادی کے مجاہدین کے اہل خانہ کے لیے بھی سپریم کورٹ میں کوئی کوٹہ نہیں تھا۔

تاہم گزشتہ کچھ برسوں سے عدالتی ملازمین کی بھرتی میں سماجی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف حلقوں سے مطالبات اٹھتے رہے ہیں کہ عدالت خود بھی ان اصولوں پر عمل کرے جن پر وہ حکومت کو عمل کرنے کی تلقین کرتی ہے۔ سپریم کورٹ نے اب پہلی بار ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے اپنی بھرتیوں میں او بی سی امیدواروں کے لیے ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے قبل حال ہی میں سپریم کورٹ نے درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے لیے بھی کوٹہ کا نفاذ کیا تھا۔ اب او بی سی کے ساتھ ساتھ معذور افراد ، سابق فوجی اور آزادی کے مجاہدین کے زیرِ کفالت افراد کو بھی ریزرویشن دیا جائے گا۔ یہ فیصلہ آئین ہند کے آرٹیکل 146(2) کے تحت حاصل اختیارات کے استعمال کے ذریعے کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے اس اختیار کے تحت سپریم کورٹ آفیسرز اینڈ سرونٹس رولز 1961 میں ترمیم کی ہے، اور 4 جولائی 2025 کو اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اس لحاظ سے تاریخی ہے کہ یہ سپریم کورٹ کے اندر ادارہ جاتی مساوات اور سماجی انصاف کی طرف ایک عملی قدم ہے۔ جہاں سپریم کورٹ مختلف سماجی انصاف کے قوانین کی نگرانی کرتا ہے، اب وہ خود بھی ان اصولوں کو اپنے ادارے میں نافذ کر رہا ہے۔