نئی دہلی:ہندوستان کی خوشحالی میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں 8.5 کروڑ یا اس سے زیادہ کی نیٹ ورتھ رکھنے والے خاندانوں کی تعداد 2021 کے 4.58 لاکھ سے بڑھ کر 90 فیصد کے اضافے کے ساتھ 2025 میں 8.71 لاکھ ہوگئی ہے۔ یہ دعویٰ مرسڈیز-بینز ہورون انڈیا ویلتھ رپورٹ 2025 میں کیا گیا ہے۔
مرسڈیز-بینز ہورون انڈیا انڈیکس (MBHX) اور لگژری کنزیومر سروے 2025 کے ساتھ جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق، ممبئی کو 1.42 لاکھ امیر خاندانوں کے ساتھ ملک کی "کروڑ پتیوں کی راجدھانی" کہا گیا ہے۔ اس کے بعد دہلی (68,200) اور بینگلورو (31,600) کا نمبر ہے۔
مہاراشٹر 1.78 لاکھ کروڑ پتی خاندانوں کے ساتھ ملک میں سب سے آگے ہے، جس کا ریاستی جی ایس ڈی پی میں 55 فیصد حصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرسڈیز-بینز کی فروخت نئے ارب پتیوں، سینسیکس کی کارکردگی اور جی ڈی پی کا ایک مشترکہ اشاریہ ہے۔ MBHX نامی یہ اشاریہ تقریباً 200 فیصد بڑھا ہے۔ عالمی غیر یقینی صورتحال کے باوجود ملک کے کروڑ پتیوں کی دولت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
سروے کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ کروڑ پتی ڈیجیٹل ادائیگی (UPI ایپ 35 فیصد)، شیئرز، رئیل اسٹیٹ اور سونے کو اپنی اولین سرمایہ کاری کے طور پر پسند کرتے ہیں۔ دوسری جانب، رولیکس، تنیشق، ایمیریٹس اور ایچ ڈی ایف سی بینک ان کے سب سے زیادہ پسندیدہ برانڈ رہے۔
ہورون انڈیا کے بانی اور چیف ریسرچر انس رحمان جنید نے کہا، ’’ہندوستان میں دولت کی تخلیق حقیقی اور مضبوط ہے۔‘‘ مرسڈیز-بینز انڈیا کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او سنتوش ائیر نے کہا کہ یہ اشاریہ ہندوستان کے مالدار طبقے کی نبض اور ان کے بدلتے ہوئے عیش و عشرت کے استعمال کے انداز کو ظاہر کرتا ہے۔