افغانستان پر دہلی اجلاس : چین بھی کرے گا شرکت

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
افغانستان پر این ایس اے کا اجلاس : چین بھی کرے گا شرکت
افغانستان پر این ایس اے کا اجلاس : چین بھی کرے گا شرکت

 


آواز دی وائس، نئی دہلی

افغانستان کے موجودہ حالات اب بر صغیر کے لیے ایک مسئلہ بنے ہوئے ہیں ،امریکی انخلا کے بعد سے جہاں عالمی برادری کے لیے متعدد مسائل پیدا ہوئے ہیں وہیں علاقائی طور پر بھی سفارتی  اور سیاسی راہوں کو ہموار کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔ شدت پسندی اور دہشت گردی میں اضافہ کے خدشہ کے سبب پڑوسیوں کی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں ،خطہ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے،اسی لیے ہندوستان نے پڑوسی ممالک کے قومی سلامتی مشیروں کا ایک اجلاس طلب کیا ہے جس میں افغانستان پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔  دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں پاکستان کے برعکس توقع ہے کہ چین آئندہ ہفتے اس میں شرکت کرے گا۔ جس کی صدارت ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کر یں گے۔

ذرائع کے مطابق چینی سلامتی کے مشیر ورچوئل طور پر اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔ایران، روس اور کئی وسطی ایشیائی ممالک پہلے ہی ہندوستان کی طرف سے افغانستان پر بلائی جانے والی پہلے اجلاس میں اپنی شرکت کی تصدیق کر چکے ہیں۔

مگر دیگر ممالک کے برعکس پاکستان کے این ایس اے معید یوسف نے دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت سے انکار کیا ہے۔

 دہلی این ایس اے سطح کا اجلاس 2018 میں شروع ہونے والی سیریز کا حصہ ہے۔ 2020 کا اجلاس کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس سے قبل دو اجلاس تہران میں منعقد ہوئے تھے۔کانفرنس کا مقصد افغانستان کے مستقبل پر علاقائی اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ 

اس کے علاوہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے بھی متعلق بھی گفتگو ہوگی۔ وہیں دہلی کے اجلاس میں افغانستان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر بھی بات کی جائے گی۔ یہ امکان ہے کہ اجلاس میں شامل ہونے کابل کے تعلق سے امدادی پیکج کا اعلان کرسکتے ہیں۔

خارجہ سکریٹری کنول سبل نے کہا کہ پاکستان سازش کرتے ہوئے یہ بات پہلے کہی  ہے کہ افغانستان میں ہمارے سکیورٹی مفادات ہیں۔یہ دراصل پاکستان کی سازش ہے۔ سبل نے مزید کہا کہ یہ اقدام دوسرے ممالک کے تناظر میں بھی آتا ہے۔ ہندوستان کواس عمل کا مرکزی حصہ سمجھے بغیر افغانستان کے مستقبل پر بات کرنا چاہتے ہیں۔

ہندوستان نے 2001 سے 2021 کے درمیان افغانستان میں کلیدی کردار ادا کیا ہے جب کہ امریکہ اور نیٹو فوجی ملک میں موجود تھے۔ ہندوستان نے کئی بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع منصوبے مکمل کئے ہیں جن میں پارلیمنٹ کی عمارت، ڈیم، سڑکیں وغیرہ شامل ہیں۔ہندوستان افغانستان کی تعمیر نو کے لیے پانچ سرفہرست عطیہ دہندگان میں سے ایک تھا اور اس نے مختلف منصوبوں میں 3 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

۔ 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد نئی دہلی نے اپنے سفارت کاروں کو سیکیورٹی اور غیر یقینی حالات کے سبب واپس بلا لیا تھا۔ طالبان اب بھی ہندوستان کی جانب امید بھری نظرو ں سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ ہندوستان نے ملک میں ترقیاتی کاموں کو انجام دیا تھا۔

 اہم بات یہ ہے کہ طالبان حکومت نے اس قسم کے اجلاس کی حمایت کی ہے ، ہفتہ کو امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ ہم ان تمام سربراہی اجلاسوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جن کا مقصد افغانستان کی مدد کرنا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ افغانوں کے حقوق کو یقینی بنایا جائے۔ انہیں افغانستان کے منجمد اثاثوں کے بارے میں آواز اٹھانی چاہئے۔ ایک سیاسی تجزیہ کار، قریب اللہ سادات نے طلوع نیوز کو بتایاہے کہ ہمیں ان ملاقاتوں کے ذریعے خطے اور دنیا کو یقین دلانے کے لیے لابنگ کرنی چاہیے کہ امارت اسلامیہ، جو اس وقت حکومت کرتی ہے، کے پاس منصوبے ہیں اور وہ دوسروں کو نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں ہیں ۔