ممبئی: مہاراشٹر میں اسکولوں میں مراٹھی اور انگریزی کے علاوہ تیسری زبان کے طور پر ہندی پڑھانے کے تنازعہ کے دوران، شیو سینا (یوبی ٹی ) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے منگل کو کہا کہ ریاستی حکومت کا اس معاملے پر ایک کے بعد ایک اجلاس بلانا مراٹھی زبان کی توہین ہے۔
راؤت نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مراٹھی ادب کی معروف شخصیات اور مشاہیر کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا اور دعویٰ کیا کہ ان میں سے کئی سرکار سے منسلک ہونے کی وجہ سے اس موضوع پر بات نہیں کر رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی کابینہ وزراء اور ادبی شخصیات کے بچے انگریزی میڈیم اسکولوں میں پڑھتے ہیں، اس لیے ان کے پاس مراٹھی زبان کے تحفظ کے متعلق اخلاقی حق نہیں ہے۔
ریاستی حکومت نے پچھلے ہفتے ایک ترمیم شدہ احکامات جاری کیے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ مراٹھی اور انگریزی میڈیم کے اسکولوں میں جماعت اول سے پانچویں تک طلبا کو ہندی عمومی طور پرتیسری زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا، جس پر تنازعہ شروع ہو گیا۔ حکومت نے کہا کہ ہندی لازمی نہیں ہوگی، تاہم اس کے علاوہ کسی اور زبان کے مطالعے کے لیے اسکول میں ہر کلاس میں کم از کم 20 طلبا کی رضامندی ضروری کردی گئی۔
وزیر اعلیٰ دیوندرا فڈنیوس نے سوموار کی رات ایک اجلاس کیا اور کہا کہ تین زبانوں کے فارمولا پر حتمی فیصلہ لکھاریوں، زبان کے ماہرین اور سیاسی رہنماؤں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے گفتگو کے بعد کیا جائے گا۔ راؤت نے حکومت کی پالیسی اور اس مسئلے پر اجلاس کرنے پر تنقید جاری کی۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما نے کہا، مہاراشٹر میں ہندی سیکھنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ دیوندرا فڈنیوس اس پر زور کیوں دے رہے ہیں؟
وہ اس بہانے کچھ اور کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا، کیا وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ نے مراٹھی کے فروغ کے لیے کبھی کوئی اجلاس بلایا؟ فڈنیوس اور اکناٹھ شندے مہاراشٹر کے دشمن ہیں۔ مراٹھی شخصیات پر طنز کرتے ہوئے راؤت نے کہا کہ جنوبی ہند کے اداکار پراكاش راج نے تین زبانوں کی پالیسی کے تحت ہندی کے لابی کی واضح مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کہا، نانا پاٹیکر کہاں ہیں؟ پرشانت داملے کہاں ہیں؟ ما دھوری دیکشت کہاں ہیں؟ ہمارے مراٹھی کرکٹر کہاں ہیں؟ مراٹھی عوام نے ان کی کامیابیوں کی حمایت کی اور جشن منایا، لیکن جب مراٹھی زبان پر حملہ ہوا، تو وہ خاموش ہو گئے۔ دریں اثنا، کونکان مراٹھی ادب کونسل نے منگل کو ریاستی حکومت کے تین زبانوں کے فارمولا کی مخالفت کی اور دعویٰ کیا کہ یہ نا مناسب اور غیر موزوں ہے۔
کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کی پالیسی ابتدائی مراحل میں بچوں کی علمی، جذباتی اور لسانی صلاحیتوں کا خیال نہیں کرتی۔ اس نے کہا، کونکان مراٹھی ادب کونسل کے نقطہ نظر سے، پہلی جماعت سے چوتھی جماعت تک طلبا کی ذہنی، جسمانی اور فکری صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، پہلی جماعت سے ہی تیسری زبان کے طور پر ہندی پر زور دینا غیر مناسب لگتا ہے۔