ساورکر کی شخصیت اور افکار کا غیر جانبدارانہ مطالعہ ضروری ہے: اودے ماہورکر

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 10-10-2025
ساورکر کی شخصیت اور افکار کا غیر جانبدارانہ مطالعہ ضروری ہے: اودے ماہورکر
ساورکر کی شخصیت اور افکار کا غیر جانبدارانہ مطالعہ ضروری ہے: اودے ماہورکر

 



نئی دہلی: ویر ساورکر ایک بڑے مجاہد آزادی تھے، جنہوں نے ملک کی آزادی کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا اور طویل عرصے تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ آج ہم انہی شخصیات کی قربانیوں کی بدولت آزاد ہندوستان میں سانس لے رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت برائے قانون و انصاف (آزادانہ چارج) و پارلیمانی امور ارجن رام میگھوال نے کیا جو  قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام آج وزیر اعظم میوزیم، Veer Savarkar: The Man Who Could Have Prevented Partitionکے اردو ترجمہ ویر ساورکر اور تقسیمِ ہند کا المیہ کی تقریب اجرا اور مذاکرے میں خطاب کررہے تھے ۔تقریب کے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہا کہ ویر ساورکر قومی یکجہتی اور اکھنڈتا کے تئیں نہایت حساس تھے اور اسی وجہ سے وہ تقسیمِ ہند کے سخت مخالف تھے۔ اگر ان کے وژن اور منصوبے پر عمل کیا جاتا تو ملک کو ٹوٹنے سے بچایا جا سکتا تھا۔ آزادی کے بعد ایک خاص مقصد کے تحت ویر ساورکر کو بدنام کرنے کی کوششیں کی گئیں اور ان کے افکار و نظریات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، جو کہ نہایت افسوسناک تھا۔

ارجن رام میگھوال نے مزید کہا کہ آج پورے ملک میں ویر ساورکر کے افکار کو سمجھنے کی سنجیدہ کوششیں شروع ہو چکی ہیں۔ شری اودے ماہورکر اور شری چرایو پنڈت کی کتاب اسی سلسلے کی سنہری کڑی ہے، جس کے اردو ترجمے کا آج اجرا کیا گیا۔ انہوں نے اس کتاب کے مترجم پروفیسر مظہر آصف اور ڈاکٹر مسعود عالم کو مبارکباد دی اور قومی اردو کونسل اور اس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمس اقبال کو دلی تہنیت پیش کی، جو اردو کے فروغ کے ساتھ نئی نسل کو جدید تکنیکی تعلیم سے جوڑنے کے لیے کوشاں ہیں۔

ویر ساورکر کے حوالے سے سچی اور غیر جانبدارانہ معلومات ۔ اودے ماہورکر

مہمانِ اعزازی اور کتاب کے مصنف اودے ماہورکر نے کہا کہ یہ کتاب آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ویر ساورکر کے حوالے سے سچی اور غیر جانبدارانہ معلومات پیش کرتی ہے۔ اس میں تمام غلط فہمیوں کو تاریخی حقائق کی روشنی میں دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جو مخصوص سیاسی نظریے کے تحت پھیلائی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ویر ساورکر کے قومی اتحاد اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے نظریات پر عمل کرکے ہم مضبوط اور خودمختار ریاست قائم کر سکتے ہیں۔شری ماہورکر نے مزید بتایا کہ کتاب میں ویر ساورکر کے ہندوتو نظریے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے اور مسلمانوں کے تعلق سے ان کے اصل خیالات کو واضح کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطابق، ساورکر تمام انقلابیوں اور آزادی کے مجاہدین کا احترام کرتے تھے اور ملک کی ہمہ گیر ترقی میں مسلمانوں سمیت ہر سماجی طبقات کی شمولیت کو ضروری سمجھتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کتاب ویر ساورکر کی سوانح حیات نہیں ہے۔ بلکہ یہ کتاب ہندو-مسلم کمیونٹی کے حوالے سے ان کے حقیقی خیالات کو سامنے لاتی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ ساورکر ہندوستانکی قومی سلامتی کے بانی بزرگ ہیں۔ انہوں نے پچھلے 75–77 سالوں میں ہندوستان کو درپیش کئی چیلنجز کی پیش گوئی کی تھی، جن میں چین اور پاکستان کے ساتھ تنازعات اور تقسیم شامل ہیں، جن کی پیش گوئی 1937 میں بھی کی جا چکی تھی۔ آج کے پروگرام کا مرکز ساورکر کے حقیقی خیالات تھے۔ تقسیم کے دوران بہت سے اندھے مباحث ہوئے اور کئی افراد نے سخت بیانات دیے؛ ممکن ہے کہ ساورکر نے بھی اسی طرح کیا ہو۔

 اردو لٹریچر میں ایک گراں قدر اضافہ ۔ ڈاکٹر شمس اقبال

کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ قومی اردو کونسل وزارتِ تعلیم کے تحت سرگرم قومی سطح کا ادارہ ہے، جو ملک بھر میں اردو زبان کی ترویج اور اشاعت کے لیے متعدد اسکیمیں چلا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کونسل اب تک دو ہزار سے زائد کتب شائع کر چکی ہے، جن میں ادبی، سماجی، طبی اور سائنسی موضوعات کے تراجم بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ویر ساورکر اور تقسیمِ ہند کا المیہ اردو لٹریچر میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔ یہ کتاب اردو زبان میں ویر ساورکر پر مستند اور غیر جانبدارانہ حقائق پر مبنی مواد کی شدید کمی کو پورا کرتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اردو آبادی اس کتاب کا مطالعہ کرے گی اور آزاد ہندوستان کی غیر جانبدارانہ تاریخی تحقیق اور حقائق سے آگاہ ہوگی۔

کتاب کے مترجم اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ یہ کتاب ویر ساورکر کی شخصیت اور قومی ترقی و اتحاد کے ان کے وژن کا دقیق اور مبسوط جائزہ پیش کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کتاب میں ویر ساورکر کے حوالے سے پھیلائے گئے تمام مغالطوں کا شواہد اور دلائل کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے، جس سے ہر ہندوستانی کو واقف ہونا چاہیے۔

کتاب کے شریک مصنف چرایو پنڈت اور شریک مترجم ڈاکٹر مسعود عالم نے بھی اظہارِ خیال کیا اور تمام مہمانوں کا شال، مومنٹو اور کتابیں پیش کرکے استقبال کیا گیا۔ تقریب میں کثیر تعداد میں دانشوران، جامعات کے اساتذہ، میڈیا اہلکار، ریسرچ اسکالرز اور طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔