آواز دی وائس / نئی دہلی
آسام میں ہونے والے واقعے پر اسلامی کانفرنس کی تنظیم (او آئی سی) کی تنقید کے بعد ہندوستان نے سخت جواب دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ او آئی سی نے ایک بار پھر ہندوستان کے داخلی معاملات پر تبصرہ کیا ہے۔
Our response to a media query about a statement by the Organisation of Islamic Cooperation on the unfortunate incident in the Indian State of Assam: https://t.co/zaYnlvQrew pic.twitter.com/2G58WVpuiE
— Arindam Bagchi (@MEAIndia) October 8, 2021
اس میں آسام میں ایک افسوسناک واقعہ کے سلسلے میں ایک جھوٹا اور گمراہ کن بیان جاری کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس سلسلے میں مناسب قانونی کارروائی کر رہا ہے۔
ملک کا سخت موقف
ہندوستان نے کہا کہ او آئی سی کو ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہیں اپنے پلیٹ فارم کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے۔
حکومت ہند ان تمام بے بنیاد بیانات کو مسترد کرتی ہے۔ امید ہے کہ آئندہ ایسے بیانات نہیں دیے جائیں گے۔
او آئی سی نے کیا کہا؟
تنظیم اسلامی کانفرنس کے جنرل سکریٹری نے ٹویٹ کیا کہ ان کی تنظیم آسام میں منظم ظلم و ستم کی مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آسام میں سیکڑوں مسلم خاندانوں کو بے دخل کرنے کے خلاف تشدد میں اقلیتی طبقے کے متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس حادثے کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے۔
اسلامی تعاون کی تنظیم دنیا کے مسلم ممالک کی نمائندگی کرتی ہے۔ 25 ستمبر 1969 کو قائم ہونے والے اس تنظیم کا پاکستان بھی رکن ہے۔ پاکستان اس تنظیم کا بانی رکن ہے۔
ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مسلم آبادی والا ملک ہے ، لیکن اس گروپ کا رکن نہیں ہے۔
کہا جاتا ہے کہ پاکستان شروع سے ہی اس تنظیم کو ہندوستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔ او آئی سی بار بار ہندوستان کے خلاف بولتا رہا ہے۔ خاص طور پر مسئلہ کشمیر پر۔ تاہم 2014 میں مودی حکومت کے قیام کے بعد سے تنظیم کا ہندوستان کے بارے میں موقف نرم رہا ہے۔