علی گڑھ،: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے پروفیسر شمبھو ناتھ تیواری نے گوتم بدھ یونیورسٹی، نوئیڈا میں بھارتیہ ہندی پرادھیاپک پریشد کے قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی ثقافتی نشاۃ ثانیہ کے دوران ابھرتی ہوئی قومیت ہندی اور اُردو کی مشترکہ ادبی میراث ہے۔
پروفیسر تیواری نے بتایا کہ آزادی کی جدوجہد صرف سیاسی تحریک نہیں بلکہ ایک ثقافتی بیداری بھی تھی، جس میں ادب نے نظریاتی قوت، اتحاد اور اجتماعی شعور پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ اُردو نے ہندی اور دیگر ہندوستانی زبانوں کی طرح حب الوطنی کے جذبات کو فروغ دینے اور اجتماعی بیداری قائم کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
سن 1857 کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے پروفیسر تیواری نے کہا کہ یہ بغاوت عسکری ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تہذیبی انقلاب بھی تھی، جس میں شعراء اور ادیبوں نے کھلے اور چھپے انداز میں ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کی۔ ان کے مطابق، اُردو ادب قومی تحریک کی “ثقافتی روح” بن گیا، جس نے ہم آہنگی کو فروغ دیا اور نوآبادیاتی حکمرانی کو چیلنج کیا۔
ترقی پسند تحریک پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اُردو کے ادیب قومی ثقافتی تحریک کے صفِ اول میں شامل تھے، اور یہ تحریک آج بھی ہندی اور اُردو کی مشترکہ ادبی روایت کا ایک لازمی حصہ ہے۔