نئی دہلی: دہلی پولیس نے نیشنل ہیرالڈ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی شکایت پر کانگریس رہنماؤں سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ یہ کارروائی ایجنسی کی منی لانڈرنگ تحقیقات کا حصہ ہے، جس میں الزام ہے کہ پارٹی کے اعلیٰ رہنماؤں نے ’’ذاتی فائدے‘‘ کے لیے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ دہلی پولیس کی اکنامک آفینسز ونگ (EOW) نے تین اکتوبر کو سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور سات دیگر کے خلاف شکایت درج کی تھی۔ پولیس نے ایف آئی آر میں بھارتی تعزیری قانون کی دفعہ 120بی (فوجداری سازش)، دفعہ 403 (امانت میں خیانت)، دفعہ 406 (فوجداری بددیانتی) اور دفعہ 420 (دھوکہ دہی) کے تحت الزامات شامل کیے ہیں۔
ان میں گاندھی خاندان، کانگریس رہنما سمن دوبے اور سیم پترودا کے علاوہ ینگ انڈین (YI)، ڈوٹیکس مرچنڈائز لمیٹڈ، ڈوٹیکس کے پروموٹر سنیل بھنڈاری، ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ (AJL) اور دیگر نامعلوم افراد شامل ہیں۔ اپریل میں دہلی کی ایک عدالت میں داخل ای ڈی کے چارج شیٹ میں بھی ان اداروں کے نام ملزمان کی حیثیت سے درج ہیں۔ عدالت نے اب تک اس پر نوٹس نہیں لیا اور اگلی سماعت 16 دسمبر کو مقرر ہے۔
کانگریس نے بارہا اس تفتیش کو ’’پرتشدد انتقامی کارروائی‘‘ قرار دیا ہے اور ای ڈی کو بی جے پی کا ’’اتحادی‘‘ بتایا تھا۔ ذرائع کے مطابق، ای ڈی نے پولیس میں ایف آئی آر درج کرانے کے لیے منی لانڈرنگ روک تھام قانون (PMLA) کی دفعہ 66(2) کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کیا۔
یہ دفعہ مرکزی ایجنسی کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ساتھ شواہد شیئر کرنے کی اجازت دیتی ہے تاکہ وہ فوجداری مقدمہ درج کر کے منی لانڈرنگ کے معاملے کی مزید جانچ کر سکے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف آئی آر، ای ڈی کے مقدمے اور چارج شیٹ کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ یہ معاملہ دہلی کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ کے اس حکم سے متعلق ہے جس نے 26 جون 2014 کو بی جے پی رہنما سبرامنیم سوانی کی شکایت پر نیشنل ہیرالڈ کے معاملات میں مبینہ بے ضابطگیوں پر نوٹس لیا تھا۔
ایف آئی آر میں ای ڈی کے اس خط میں لگائے گئے الزامات کو شامل کیا گیا ہے جو چار ستمبر کو EOW کو بھیجا گیا تھا۔ ای ڈی کے خط کا مواد اس کے چارج شیٹ میں کیے گئے دعووں سے مماثل ہے۔ ای ڈی نے اپنے چارج شیٹ میں الزام لگایا تھا کہ کئی اہم سیاسی شخصیات نے ’’فوجداری سازش‘‘ رچی تھی، جن میں سونیا گاندھی، ان کے رکن پارلیمنٹ بیٹے راہل گاندھی، نیز مرحوم کانگریس رہنما موتی لال وورا، آسکر فرنینڈس، دوبے، پترودا اور ایک نجی کمپنی ’ینگ انڈین‘ شامل ہیں۔ ان پر AJL کی 2,000 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جائیدادوں کے حصول کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ AJL نیشنل ہیرالڈ نیوز پلیٹ فارم (اخبار اور ویب پورٹل) کا پبلشر ہے اور اس کی ملکیت ینگ انڈین پرائیویٹ لمیٹڈ کے پاس ہے۔