نئی دہلی۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بعض ریاستوں میں امید پورٹل پر ریاستی وقف ٹری بیونل کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آنے کے بعد دیگر ریاستوں کے متولیان سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ وقف املاک کی اپ لوڈنگ کے لیے فوری طور پر اپنی اپنی ریاستوں کے ریاستی وقف ٹری بیونلز سے رجوع کریں۔بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے ان ریاستوں کے وقف املاک کے متولیان اور وقف بورڈوں کے چیئرمینوں سے کہا ہے کہ جہاں اب تک کوئی سہولت حاصل نہیں ہوئی ہے وہاں فوری طور پر وقف ٹری بیونلز سے رابطہ کیا جائے۔ ان کے مطابق جن ریاستوں میں اب تک وقف ٹری بیونلز سے رجوع کیا گیا ہے وہاں مثبت اور امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں اور مختلف ادوار کے لیے وقت میں توسیع منظور کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اتر پردیش پنجاب گجرات آندھرا پردیش مہاراشٹر اور تامل ناڈو میں 6 ماہ کی توسیع دی گئی ہے۔ کیرالا میں 5 ماہ کی مہلت منظور ہوئی ہے۔ تلنگانہ اور راجستھان میں 3 ماہ کی توسیع دی گئی ہے۔ چھتیس گڑھ اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش میں 2 ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔جنرل سکریٹری نے کہا کہ اگر دیگر ریاستوں کے متولیان بھی ان ریاستوں کے فیصلوں کو بنیاد بنا کر اپنی اپنی ریاستوں کے وقف ٹری بیونلز سے رجوع کریں تو توقع ہے کہ وہاں بھی اسی نوعیت کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں میں مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نے بورڈ کے ذمہ داران سے ملاقات کے دوران یقین دہانی کرائی تھی کہ حکومت وقف املاک کی اپ لوڈنگ کے مسئلے پر حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرے گی۔ ان کے مطابق مذکورہ ریاستوں میں وقت میں توسیع کی منظوری اسی یقین دہانی کا عملی مظاہرہ ہے۔بورڈ کے جنرل سکریٹری نے اس امید کا اظہار کیا کہ اگر دیگر ریاستوں میں بھی انہی فیصلوں کی بنیاد پر درخواستیں پیش کی گئیں تو ان شاء اللہ وہاں بھی اسی طرح کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور جناب کرن رجیجو نے بھی واضح طور پر وقت میں توسیع کو یقینی بنانے کی بات کہی تھی۔
انہوں نے ان ریاستوں کے متولیان اور ٹرسٹیز سے جہاں پہلے ہی توسیع دی جا چکی ہے یہ اپیل بھی کی کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ جلد از جلد وقف املاک کی تفصیلات اپ لوڈ کرنے کا عمل مکمل کریں۔ امید ایکٹ کے تحت کسی بھی ممکنہ تعزیری کارروائی سے بچنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ متولیان اور ٹرسٹیز پر شرعی اخلاقی اور قانونی طور پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے زیر انتظام اوقاف کی مناسب اور قانونی دیکھ بھال کریں۔ اس لیے ضروری ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کی طرف متوجہ ہوں۔ اوقاف کی جائیدادوں کا تحفظ کریں۔ تمام متولیان اور عامۃ المسلمین کو پوری مستعدی کے ساتھ اس معاملے پر فوری توجہ دینی چاہیے۔