ہندو دوست کی آخری رسومات: مسلمان نوجوان نماز چھوڑ کر آگے آئے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-05-2021
رات کے وقت کیا مسلمانوں نے ہندو کا انتم سنسکار
رات کے وقت کیا مسلمانوں نے ہندو کا انتم سنسکار

 

 

 بنگلورو

آٹھ روزےدار مسلمان نوجوانوں کو ایک پیغام موصول ہوا کہ فوری طور انہیں کسی کی مدد کے لئے حاضر ہونا ہے ۔ ان سب نے نماز کے وقت آنے والی اس ہنگامی کال پر فوراً کان دھرا اور کسی ہندو شخص کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کے لئے نکل پڑے ۔

جماعت اسلامی ہند کی سماجی ونگ کا نام ہیومینیٹری ریلیف سوسائٹی ہے اور اس کی ضلعی صدر خلیل اودو ہیں ۔ باگل کوٹ میں ہندو خاندان کی طرف سے پہلے انہیں سے رابطہ کیا گیا تھا۔ خلیل نے سید ہدایت علی اور دیگر رضاکاروں کو اس ایمرجنسی کال پر فوراً اپنے ساتھ لے گیۓ ۔

خلیل کہتے ہیں کہ جب وہ وکاس نگر میں 80 سالہ ویتھل راؤ مہیندرکر کی رہائش گاہ پر پہنچے تھے تو ان کا انتقال ہو چکا تھا ۔ بدقسمتی سے ان کا بیٹا اسپتال میں کوو ڈ سے لڑ رہا ہے۔ ویتھل راؤ کی اہلیہ بہو اور پوتے ان کے ساتھ موجود تھے ۔ ان کا داماد رگھو تنہا رشتہ دار تھا جو مدد کے لئے آگے بڑھا ۔

خلیل یاد کرتے ہیں کہ یہ ایک بدقسمت منظر تھا۔ وِتھل راؤ کی اہلیہ بھی بوڑھی ہو چکی تھیں ۔ ہم سب نے اپنے دستانے ، سینیائٹرز اور ماسک کو لیا اور جائے وقوعہ پر پہنچ گیۓ ۔ ہم نے ایک ایمبولینس اور چتا کیلئے لکڑی کا بندوبست کیا ۔ شمشان کے کارکنان کی مدد سے ہم نے آخری رسومات ادا کیں ۔رگھو نے آخری رسومات کی شروعات کرنے کے لئے چتا کو آگ دی ۔

ہدایت نے کہا کہ جب ہم رگھو سے ملے تو وہ تذبذب کا شکار تھا۔ یہ فطری ہے۔ اس کو شبہ تھا کہ ہم مسلمانوں ہوتے ہوئے آسانی سے امداد کیوں فراہم کریں گے ۔ لیکن جلد ہی وہ ہمارے ساتھ گھل مل گیا ۔

ہدایت نے اسے سمجھایا کہ اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے کہ ہنگامی حالت میں کسی کی مدد ضرور کی جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کبھی بھی مذہب کو انسانیت کی راہ میں رکاوٹ بنتے نہیں دیکھا۔ خلیل کہتے ہیں کہ کسی مذہب کا ہر فرد برا نہیں ہوتا ۔ ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ اگر ہم انسانیت کی طرف متوجہ نہیں ہیں تو ہم مسلمان بھی نہیں ہے۔ ہندو ہو یا مسلمان ہم سب کو نیک دل ہونا چاہیے ۔

جماعت کے رضاکاروں نے آخری رسومات کے بعد واپس جاکر عیشا کی نماز ادا کی ۔ ہدایت کہتے ہیں کہ رگھو اور وِتھل راؤ کی اہلیہ بہت شکر گزار تھیں ہماری ، ہمارے لئے یہی کافی ہے ۔ خلیل کہتے ہیں کہ ہم گھر میں کچھ کھانے کی چیزیں رکھتے ہیں۔ جب ہم مدد کرنے پر خوشی محسوس کرتے ہیں تو بچوں میں وہ چیزیں بانٹ دیتے ہیں ۔ ہمیں یہ جان کر سخت صدمہ پہنچا کہ ایمبولینس ڈرائیور صرف 2 کلومیٹر کے 12،000 مانگ رہے تھے ۔ ہماری زندگی صرف اس صورت میں معنی خیز ہے جب اس میں انسانیت ہو۔