ئی دہلی ::جو مسلمانوں میں ذات پات کی تفریق پیدا کررہے ہیں، وہ ملت کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔آج مجموعی طورپر تمام مسلمان پسماندگی کی دلدل میں ہیں اور انھیں باہر نکالنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کااظہار مسلم قائدین نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی ساٹھویں سالگرہ پر قومی کنونشن میں کیا ،جس کا انعقاد انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں کیا گیا۔ملک کے سرکرہ مسلم قائدین، دانشوراور سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔نئی دہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے وسیع ہال میں منعقدہ اس کنونشن میں مقررین نے مسلمانوں پر متحد رہنے کا زور دیا
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ)کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ”آج سے اکسٹھ برس پہلے ہمارے بزرگوں نے بہت مشکل حالات میں مشاورت کی بنیاد ڈالی تھی۔ آج کچھ شرپسند اور گمراہ عناصراپنے آقاؤں کے اشارے پر اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی اور مشاورت کا کارواں یونہی آگے بڑھتا رہے گا۔انھوں نے کہا کہ مشاورت کی چھ دہائیوں پر محیط تاریخ کو بڑی محنت سے دوضخیم جلدوں میں اردو اور انگریزی میں شائع کردیا گیا ہے۔انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام بڑی مسلم تنظیمیں ایک کامن ایجنڈے پر متفق ہوں، جس کا ایک بنیادی خاکہ ہم نے مجلہ میں پیش کردیاہے اور اس کی باقاعدہ شکل مسلم تنظیموں کے مشورے سے طے ہوگی۔
ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ دستوری حقوق کی جدوجہد میں خواتین کو بھی شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ آسام سے مسلمانوں کوملک بدر کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔ انھیں روہنگیا قرار دے کر سمندر میں پھینکا جارہا ہے۔ ملک میں درندگی کا ماحول ہے، لیکن عام ہندوستانی آج بھی صحیح سمت میں سوچتے ہیں۔ لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے۔“
ممبرپارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی نے کہا کہ ”آج کچھ لوگ ملک کی تاریخ کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ ہندوستان کی صدیوں پرانی تہذیب پر شب خون ماررہے ہیں، انھوں نے کہا کہ حق وانصاف کی آوازیں کمزور ضرور ہورہی ہیں، لیکن مسلمان اس صورتحال سے ہرگز مایوس نہ ہوں۔ جو لوگ مسلمانوں میں اونچ نیچ کا تفرقہ پیدا کررہے ہیں وہ مسلم دشمن طاقتوں کے آلہ کار ہیں اور مسلمانوں کے اتحاد کو توڑنا چاہتے ہیں۔
سابق ممبرپارلیمنٹ اور سرکردہ ملی رہنما محمدادیب نے کہا کہ مسلمانوں کو بحیثیت قوم اپنی اہمیت کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے۔ آج سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی شناخت کھودی ہے اور ہمیں ہونے والے نقصان کا احساس تک نہیں ہے۔ مسلمانوں میں وسیع پیمانے پر بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے بنیادی آئینی حقوق کی جدوجہد کے لیے سرگرم ہوں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری مولانا یٰسین عثمانی نے اس موقع پر کہا کہ ”مسلمان مجموعی طورپر ایک پسماندہ قوم ہیں۔ مسلمانوں میں پسماندہ اور غیرپسماندہ کی بحث فسطائی طاقتوں نے شروع کی ہے، جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے اور ملت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔انھوں نے کہا کہ مسلمان اپنے داخلی معاملات کو بہتر بنائیں۔ ہراعتبار سے متحد رہیں۔ مسلکی، علاقائی، لسانی اور ذات پات کی بات قطعی نہ کریں۔ جو غیرمسلم ہمارے ہم خیال ہیں انھیں ساتھ لے کر آگے بڑھیں۔ہمیں سیاسی طورپر باشعور رہنا چاہئے اور کوئی بھی قوم اقتدار سے دور رہ کر آگے نہیں بڑھ سکتی۔
اس اجلاس میں پلاننگ کمیشن کی سابق رکن ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید، سابق ممبر پارلیمنٹ محمدادیب،لوک سبھا کے ممبرمولانا محب اللہ ندوی، مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری مولانا یٰسین عثمانی، راشٹریہ علماء کونسل کے صدر مولانا عامر رشادی،انڈین نیشنل لیگ کے صدرپروفیسر محمدسلیمان، کاروان محبت کے صدر ہرش مندر، زکوٰۃ فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر سید ظفرمحمود، اے پی سی آر کے سیکریٹری ندیم خان، سی ایس ڈی ایس کے پروفیسر ہلال احمد، سینئر وکیل ایم آرشمشاد اور فیروز خان غازی، صحافی ضیاء السلام، ڈاکٹر جاوید عالم اور مشاورت کے جنرل سیکریٹری معصوم مرادآبادی کے نام قابل ذکر ہیں۔
کنونشن کے شروع میں کشمیری رہنما میرواعظ عمرفاروق کا پیغام پڑھ کرسنایا گیااور اس موقع پر نہایت ضخیم دستاویزات مشاورت کا اجراء عمل میں آیا جو مشاورت کی ساٹھ سالا تاریخ پر مشتمل ہیں۔ کنونشن کے موقع پر ایک سوونیئر کا بھی اجرا ہوا۔ اہم شرکاء میں پروفیسر محسن عثمانی ندوی، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، مفتی عطاء الرحمن قاسمی، سید تحسین احمد، ابرار احمد مکی، حافظ منظور احمد، شمس الضحیٰ، ڈاکٹر انوارالاسلام، ارشد سراج الدین مکی،پٹنہ سے ڈاکٹر ساجدعلی، علی گڑھ سے عبید اقبال عاصم اور ڈاکٹر اسعد فیصل فاروقی، بلند شہر سے ڈاکٹر ظہیر احمدخاں اور خورشید عالم راہی، سورت (گجرات) سے محمد طاہر سورتی، سعودی عرب سے شکیل ہاشمی اور ظل الرحمن اور کشمیر سے میرشاہد سلیم سمیت متعدد افراد نے شرکت کی