علی گڑھ- اردو کتاب میلہ 2025 پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ یہاں ہر دن شائقین کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ میلے میں منعقد ہونے والی ادبی اور ثقافتی تقاریب بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بن رہی ہیں اور انھیں اپنی جانب کھینچ رہی ہیں۔ اس سلسلے میں میلے کے پانچویں دن چار اہم پروگرام منعقد ہوئے جن میں بچوں کے 'ادبی رسائل' اور 'ڈیجیٹل دنیا میں کتابی ثقافت کا فروغ' کے عنوان سے دو اہم مذاکرے، نوجوان شاعروں کا مشاعرہ اور شام غزل شامل ہیں۔
پہلا مذاکرہ "بچوں کے ادبی رسائل" کے عنوان سے منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر فیضان الحق نے معروف ادیب، مترجم اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر جناب فیروز بخت احمد سے بات چیت کی۔ فیروز بخت احمد نے صحافت سے اردو ادب کی جانب متوجہ ہونے پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور ادب اطفال کے تئیں اپنے جذبات کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں لوگ ادب اطفال کو اہمیت کیوں نہیں دیتے جب کہ اس کے بغیر بچوں میں تہذیب و ثقافت منتقل نہیں کی جا سکتی۔ کسی بھی زبان و تہذیب کو زندہ رکھنے کے لیے بچوں کا اس سے واقف ہونا ضروری ہے۔ اپ نے بچوں کے ادبی رسائل سے اپنی وابستگی کا حوالہ دیتے ہوئے ماہ نامہ کھلونا، پیام تعلیم، غنچہ جیسے کئی اہم رسائل کا بھی ذکر کیا۔ اس استفسار پر کہ اپ نے ادب اطفال کے تئیں کون سے نمایاں کارنامے انجام دیے ہیں۔ اس گفتگو سے اندازہ ہوا کہ ادب اطفال پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے اور اسے کسی بھی طرح سنجیدہ ادب سے باہر نہیں رکھا جا سکتا۔
آج کا دوسرا مذاکرہ "ڈیجیٹل دنیا میں کتابی ثقافت کا فروغ" کے عنوان سے منعقد ہوا، جس میں مشہور کہانی کار، شاعرہ و مترجم ڈاکٹر عذرا نقوی، معروف ادیب و ناقد ڈاکٹر زبیر شاداب اور نوجوان قلم کار ڈاکٹر نوشاد منظر بطور ایکسپرٹ اور ڈاکٹر حنیف خان بطور موڈریٹر شریک ہوئے۔ محترمہ عذرا نقوی صاحبہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کتابوں سے اپنے روایتی تعلق کا اظہار کیا اور ڈیجیٹل کتابوں کے موجودہ منظرنامے پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا کے اہم فائدے ہیں اور اس نے رسائی کو آسان بنایا ہے۔ ڈاکٹر زبیر شاداب نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم اور مطبوعہ کتابوں کے مطالعے کے درمیان فرق کو واضح کرتے ہوئے مطالعے کی تہذیب پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر نوشاد منظر نے پورٹل پر کتابیں پڑھنے سے متعلق قارئین کے تجربے پر روشنی ڈالی اور ٹھہراؤ کی کمی کا ذکر کیا۔ آپ نے حوالہ سے متعلق اس کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مذاکروں کے علاوہ آج کے کتاب میلے میں قومی اردو کونسل اور کلچرل ایجوکیشن سینٹر اے ایم یو، علی گڑھ کے اشتراک سے نوجوان طلباء علی گڑھ کے لیے شعری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس پروگرام میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نائب شیخ الجامعہ پروفیسر محمد محسن خان بطور مہمان خصوصی موجود رہے۔ اس کی صدارت کے فرائض پروفیسر سید محمد محب الحق نے انجم دئے اور جن شعرا نے اپنے کلام سے محظوظ کیا ان میں اظہر نواز، یاسر علی، سیف عرفان، سفر نقوی، اریب عثمانی، وسیم سدھارتھ نگری، کاظم رضوی، نظام الدین نظامی اور جاوید اشرف شامل ہیں۔ مہمان خصوصی پروفیسر محمد محسن خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے برسوں بعد ایسا میلہ علی گڑھ میں دیکھا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اردو کے ڈائرکٹر ڈاکٹر محمد شمس اقبال قابل مبارکباد ہیں کہ انھوں نے علی گڑھ میں اس میلے کا اہتمام کیا۔ مشاعرے کی نظامت سید فہیم احمد نے اور شکریہ کی رسم ڈاکٹر احمد مجتبیٰ صدیقی نے انجام دی۔
مشاعرے کے علاوہ کلچرل پروگرام کے تحت "غزل اس نے چھیڑی" کے عنوان سے "شام غزل"کا بھی انعقاد کیا گیا۔ جس میں گروپ سانگ کے ساتھ قوالی بھی شامل تھی۔ اس پروگرام میں علی گڑھ کی کمشنر محترمہ سنگیتا سنگھ بطور مہمان خصوصی حاضر ہوئیں۔ اس پروگرام میں جناب معراج نشاط، محترمہ یاسمین رضوی، محمد احسان، روہید نور، محراب عباسی، محترمہ فرحین نے خوبصورت انداز میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سامعین کو محظوظ کیا۔ ڈاکٹر دانش محمود نے اس کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔ ان تمام پروگرام میں سامعین کی بڑی تعداد موجود رہے اور وہ کتابوں کی خریداری کے ساتھ مختلف ادبی و ثقافتی پروگراموں سے بھی محظوظ ہوئے۔