ممبئی: ممبئی کے دادَر علاقے میں واقع کبوتر خانہ گزشتہ کچھ دنوں سے مہاراشٹر بھر میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے شہریوں کی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے اس کبوتر خانے کو بند کر دیا تھا، اور وہاں کبوتروں کو دانہ پانی دینا بھی روک دیا گیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد جین برادری نے سخت موقف اختیار کیا اور معاملہ بمبئی ہائی کورٹ تک پہنچ گیا۔ اب عدالت نے اس کبوتر خانے کو بند رکھنے کے اپنے سابقہ حکم کو برقرار رکھا ہے، جس کے بعد سب کی نظریں اس بات پر لگی ہیں کہ آگے کیا ہوگا۔ عدالت نے کیا کہا؟ بمبئی ہائی کورٹ نے جمعرات، 7 اگست کو واضح طور پر کہا کہ شہریوں کی صحت ہمارے لیے اولین ترجیح ہے۔
عدالت نے یہ بھی تنبیہ کی کہ اس کے حکم کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ اگر کسی کو اس فیصلے پر اعتراض ہے تو وہ قانونی طریقہ اختیار کر سکتا ہے۔ عدالت نے خبردار کیا کہ فیصلے کی توہین نہ کی جائے، بلکہ مناسب قانونی عمل کے ذریعے اعتراض درج کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر کبوتروں کو دانہ ڈالنا ہے تو ایسا کرنے والے افراد مقامی بی ایم سی سے اجازت حاصل کرکے ہی دانہ ڈال سکتے ہیں۔
سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے عدالت کو بتایا کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے جمع کرایا گیا دوسرا حلف نامہ انہیں تاحال موصول نہیں ہوا ہے۔ ہائی کورٹ نے بی ایم سی کو حکم دیا تھا کہ شہر کے تمام اسپتالوں کا ڈیٹا پیش کرے، لیکن اب تک یہ ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا، جس کی عدالت میں نشاندہی کی گئی۔
عدالت نے واضح کیا کہ اس نے کوئی نیا حکم جاری نہیں کیا بلکہ یہ ہدایات اس درخواست کی سماعت کے دوران دی گئیں جو بی ایم سی کے فیصلے کو چیلنج کرتی ہے۔ اس سے قبل ڈاکٹر راجن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کبوتروں سے ہونے والے نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے کبوتر خانوں کو بند کیا جائے اور کبوتروں کو دانہ دینا بند کیا جائے۔
انہوں نے کبوتروں سے پھیلنے والی بیماریوں اور صحت کے خطرات کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی تھیں۔ عدالت نے اس معاملے کو پہلے بھی سنجیدگی سے لیا تھا۔ جج نے واضح کیا کہ ان کے پاس ڈاکٹر کی رپورٹ موجود ہے اور یہ معاملہ براہ راست عوامی صحت سے متعلق ہے۔
ہزاروں لوگ اس علاقے میں رہتے ہیں، اگر کچھ گنے چنے لوگ کبوتروں کو دانہ ڈالنے کے شوقین ہیں تو یہ ان کا انفرادی معاملہ ہے، لیکن عدالت کا موقف صاف ہے کہ یہ ریاستی حکومت اور میونسپل کارپوریشن کا دائرہ اختیار ہے۔ آئین سبھی کو تحفظ دیتا ہے، صرف چند افراد کو نہیں۔ یہ سب کے حقوق کا سوال ہے۔ ہائی کورٹ نے دو ٹوک کہا کہ کبوتر خانوں کو بند کرنے کا فیصلہ بغیر تحقیق کے نہیں لیا گیا، بلکہ ڈاکٹروں اور ماہرین کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔