ممبئی : مساجد، درگاہوں اور مدارس پر سے لاؤڈ اسپیکر اتارنے اور اہم دستاویزات جمع کرانے کے معاملے میں ممبئی ہائی کورٹ نے آج ممبئی پولیس وریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں نو جولائی تک جواب داخل کریں ممبئی ہائی کورٹ میں آج مضافات کے وکھرولی پارک سائٹ میں واقع مساجد کی جانب سے دائر کردہ عرضداشتوں کی سماعت جاری ہوئی جس میں پولیس کی جانب سے مساجد اور دیگر مسلم مزہبی مقامات سے لاوڈاسپیکر اتارے جانے اور پولیس کاروائی کو چیلنچ کیا گیا تھا۔-
عرضداشت کے مطابق یہ ادارے عدالت کی ہدایتوں کے مطابق صوتی آلودگی مقررہ حد تک قرار رکھتے ہے اور لاوڈاسپکر کا استعمال اذان دینے کے لئے کیا جاتاہے تاکہ مسلمان مساجد کارخ کریں نیز نماز اسلام کا بنیادی رکن ہے اور آیین کے مطابق ملک کے ہر شہری کو مزہبی آزادی حاصل ہے-
ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالا کی رہنمائی اور ایڈوکیٹ عبدالکریم پٹھان توسط سے داخل کردہ عرضداشت کی سماعت جسٹس رویندر گوگھے اور جسٹس ایم ایم ساٹھے کے دو رکنی بینچ کے روبرو عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے زبانی طور پر سرکاری وکیل سے وضاحت طلب کی اور کہا کہ اگر پولیس لاوڈاسپیکر ہی نکال دینگی تو عرض گزاروں کو نماز کی ادئیگی کا کیسے پتہ چل سکے گا
عدالت نے پولیس سے ان مساجد کی جانب سے صوتی آلودگی کی خلاف ورزی کرنے کا ریکاڑ اور کاروائی کئے جانے کی تفصیلات بھی طلب کی- عدالت نے کاروائ نو جولائ تک ملتوی کردی