یوکرین جنگ: روس، ہندوستان کی ثالثی کے کردار کے لیے تیار

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 01-04-2022
یوکرین جنگ: روس پر ہندوستانی ثالثی کے لیے تیار
یوکرین جنگ: روس پر ہندوستانی ثالثی کے لیے تیار

 


آواز دی وائس،نئی دہلی

روسی وزیر خارجہ سرگے لاروف نے جمعہ کو کہا کہ ماسکو یوکرین بحران پر ہندوستان کی ثالثی کے کردار کے لیے تیار ہے۔ وہ جمعرات کو دو روزہ دورے پر ہندوستان پہنچے تھے۔سرگے لاروف نے اپنے ہندوستانی ہم منصب ایس جے شنکر سے ملاقات کی اور کہا کہ ہندوستان ہمیشہ بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اختلافات اور تنازعات کو حل کرنے کے حق میں رہا ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ کے بارے میں ہندوستان کے’غیر جانبدار‘ موقف کو سراہتے ہیں۔ مغربی دنیا یوکرین کے بحران کی وجہ سے کسی بھی معنی خیز تعلق کو کم کرنا چاہتی ہے۔ماسکو ہندوستان کی اس بات کو سراہتا ہے کہ اس نے صورتحال کو یک طرفہ انداز میں نہیں کیا ہے۔

سرگے لاروف نے کہا کہ وہ روسی صدر ولاد ی میر پوتن کی جانب سے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کو ’ذاتی طور پر پیغام‘ پہنچانا چاہتے تھے۔ صدر پوتن اور وزیر اعظم باقاعدگی سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور میں اپنی بات چیت کے متعلق صدر کو رپورٹ کروں گا۔

ویسے انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے اور میں چاہوں گا کہ ذاتی طور پر یہ پیغام پہنچاؤں۔

 انہوں نے کہا کہ ’ہم میں وہ توازن ہے جو ہمارے تعلقات کو پائیدار بناتا ہے۔ ہماری مفید ملاقاتیں ہوئی ہیں اور ساتھ ہی 2+2 مذاکرات (دونوں ممالک کی دفاع اور خارجہ امور کی وزارتوں کے درمیان بات چیت) بھی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ’جہاں تک میں سمجھتا ہوں، ہمیں توانائی، سائنس اور دوا سازی کے شعبوں میں منصوبوں پر عمل درآمد جاری رکھنا چاہیے کیونکہ ہم کرونا کے خلاف کامیاب ہو رہے ہیں۔ آپ یوکرین کے متعلق ہمارا موقف جانتے ہیں، ہم کچھ نہیں چھپاتے اور آپ کو مکمل طور پر ہمارا موقف جاننا چاہیے نہ کہ یک طرفہ انداز میں۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس ’متوازن عالمی نظام قائم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے جو اس کو پائیدار بنائے۔ درحقیقت جب روسی وزیر خارجہ کے دورہ ہندوستان کی رپورٹس جاری کی گئیں تو امریکہ نے ہندوستان پر تنقید کی اور کہا کہ یہ ’انتہائی مایوس کن‘ ہے۔ امریکہ کی وزیر تجارت جینا رائمونڈو نے بدھ کے روز واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:’ اب تاریخ میں صحیح جانب اور امریکہ اور درجنوں دیگر ممالک کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرینی عوام کے ساتھ آزادی، جمہوریت اور خودمختاری کے لیے کھڑے ہونے کا اور روسی صدر پوتن کی جنگ میں مالی اعانت اور معاونت نہ کرنے کا وقت ہے۔‘ انہوں نے اس ملاقات کی اطلاعات کو بھی ’انتہائی مایوس کن‘ قرار دیا۔

سرگے لاروف کے ہندوستان کے دورے میں توقع ہے کہ ماسکو کے خلاف مغربی پابندیوں کے پیش نظر دو طرفہ تجارت کے لیے ہندوستان کی جانب سے کم نرخوں پر روسی خام تیل کی خریداری اور روپے روبل ادائیگی کا نظام‘ قائم کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی۔ ہندوستان روس کو تیل کی فروخت پر بڑی رعایت بھی دے رہا ہے۔ سرگے لاروف نے کہا کہ ’اگر ہندوستان ہم سے کچھ خریدنا چاہتا ہے تو ہم بات چیت کرنے اور باہمی طور پر قابل قبول تعاون کے لیے تیار ہیں۔ جمعے کو وزیرخارجہ جے شنکر نے کہاکہ’ہمارے تعلقات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ملاقات وبا سے ہٹ کر بھی ایک مشکل ماحول میں ہوئی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی سے بھی دو بار بات کی ہے۔ وزیرخارجہ جے شنکر نے گذشتہ ہفتے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ یوکرین تنازعہ پر ہندوستان  کا موقف’ مضبوط اور مستقل‘ رہا ہے اور وہ تشدد کو فوری طور پر ختم کرنے کا خواہاں ہے۔ ہندوستان اور چین صرف دو ایسے ممالک ہیں جنہوں نے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کی مذمت نہیں کی۔ دریں اثنا ایک مقامی عہدیدار نے کہا ہے کہ روسی فورسز کی جانب سے ماریوپول شہر کو امداد پہنچانے کی کوششوں کو روکا جا رہا ہے۔