نئی دہلی: ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے مطابق، منگل کے روز جنوب مغربی مانسون خلیج بنگال کے جنوبی حصے، انڈمان سمندر کے جنوبی اور شمالی حصوں اور نکوبار جزائر کے کچھ علاقوں میں پیش رفت کر رہا ہے۔ محکمہ نے بتایا کہ پچھلے دو دنوں میں نکوبار جزائر میں درمیانی سے شدید بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ اس دوران خلیج بنگال کے جنوبی علاقوں، نکوبار جزائر اور انڈمان سمندر میں مغربی ہواؤں کا دباؤ بھی بڑھا ہے۔
آئی ایم ڈی نے کہا ہے کہ آؤٹ گوئنگ لانگ ویو ریڈی ایشن میں بھی اس خطے میں کمی آئی ہے، جو بادلوں کی موجودگی اور بارش کے لیے سازگار حالات کا اشارہ ہے۔ او ایل آر دراصل زمین، فضا اور بادلوں سے خارج ہونے والی انفراریڈ شعاعوں کو ظاہر کرتا ہے جو بالآخر خلا میں خارج ہو جاتی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے واضح کیا کہ موجودہ موسمی حالات خطے میں مانسون کی آمد کے تمام معیارات کو پورا کر رہے ہیں۔
آنے والے تین سے چار دنوں میں جنوب مغربی مانسون کے: جنوبی بحیرۂ عرب، مالدیپ، کومورین علاقہ، جنوبی خلیج بنگال، مکمل انڈمان و نکوبار جزائر، انڈمان سمندر کے باقی حصے اور وسطی خلیج بنگال کے کچھ علاقوں تک پھیلنے کے امکانات ہیں۔ آئی ایم ڈی کے مطابق، ابتدائی اندازے یہ بتاتے ہیں کہ مانسون اس سال اپنی معمول کی تاریخ یکم جون سے پہلے ہی، 27 مئی کو کیرالہ پہنچ سکتا ہے۔ اگر یہ پیش گوئی درست ثابت ہوتی ہے تو 2009 کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب مانسون وقت سے پہلے ہندوستانی سرزمین پر داخل ہوگا۔
یاد رہے، 2009 میں مانسون 23 مئی کو آیا تھا۔ عمومی طور پر، جنوب مغربی مانسون یکم جون کو کیرالہ میں داخل ہوتا ہے اور 8 جولائی تک پورے ملک میں پھیل جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ 17 ستمبر کے آس پاس شمال مغربی بھارت سے واپس جانا شروع کرتا ہے اور 15 اکتوبر تک مکمل طور پر رخصت ہو جاتا ہے۔ اپریل میں محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ 2025 میں مانسون کے دوران معمول سے زیادہ بارش ہو سکتی ہے، اور 'ایل نینو' کے اثرات سے انکار کیا تھا۔
یاد رہے کہ 'ایل نینو' ایک قدرتی ماحولیاتی عمل ہے جس میں بحرالکاہل کے مشرقی خطے میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہو جاتا ہے، جس سے ہوا میں نمی بڑھتی ہے اور طوفانوں کا امکان ہوتا ہے۔ یہ عموماً برصغیر میں بارش میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ مانسون ہندوستان کی زرعی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ ملک کی تقریباً 42 فیصد آبادی کا روزگار زراعت سے منسلک ہے۔ زراعت کا ملک کے مجموعی گھریلو پیداوارجی ڈی پی میں تقریباً 18 فیصد حصہ ہے۔ مانسون نہ صرف کھیتی کے لیے بلکہ پینے کے پانی اور بجلی پیدا کرنے والے اہم آبی ذخائر کو بھرنے کے لیے بھی بے حد اہم ہے۔