ڈھاکہ سے مودی کی واپسی۔ چھ معاہدوں پر دستخط

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-03-2021
الوداع  ڈھاکہ
الوداع ڈھاکہ

 

2200PM 27-03-2021

ڈھاکہ ۔ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی بنگلہ دیش کا دو روزہ کامیاب دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس روانہ ہوگئے۔واپسی سے قبل ہندوستان اور بنگلہ دیش نے اپنے سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر باہمی تعاون کے پانچ معاہدوں پر دستخط کئے اور دونوں پڑوسیوں کے بہتر تعلقات تمنا کی۔ ہندوستان نے بنگلہ دیش کو 12 لاکھ کووڈ ویکسین اور 109 ایمبولینس سونپیں۔ بنگلہ دیش کے دو روہزے دور پر آئے وزیراعظم نریندر مودی اور میزبان وزیراعظم شیخ حسینہ کے درمیان وفد سطح کی میٹنگ میں ان سمجھوتوں پر دستخط کئے گئے۔

دونوں ممالک کے درمیان ان پانچ معاہدوں میں کاروباری اور بنگلہ دیش میں آئی ٹی کے شعبے میں انفراسٹرکچر کی ترقی میں ہندوستان کے تعاون سے متعلق معاہدے شامل ہیں۔ میٹنگ میں بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبدالمومن، ہندوستان کے خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا اور ہندوستان کے ہائی کمشنر وکرم دورے سوامی بھی موجود تھے۔ میٹنگ کے دوران بنگلہ دیش کے روپ پور جوہری توانائی پلانٹ کے انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں ہندوستان کی زیادہ شراکت داری کے اعلان کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان ہلدی باڑی ۔ چل گھاٹی شاہراہ پر ایک نئی ٹرئی ڈھاکہ۔ نیو جلپائی گوڑی متالی ایکسپریس چلانے کا اعلان کیا۔

ساتھ ہی دونوں وزرائے اعظم نے بنگلہ دیش میں ہندوستانی فوج کے شہیدوں کی یاد میں ایک یادگار کا سنگ بنیاد رکھا۔ مسٹر مودی نے میٹنگ کے بعد مشترکہ بیان کے دوران محترمہ حسینہ کو ہندوستان کے دوستی کے جذبے کو ظاہر کرتے ہوئے تحفے کے طور پر 109 ایمبولینس گاڑیوں کی چابیاں اور بنگلہ دیش کو 12 لاکھ کووڈ ٹیکے کی علامت سونپیں۔ہندوستان پہلے ہی بنگلہ دیش کو دس لاکھ سے زیادہ کووڈ ٹیکے دے چکا ہے

اوراکنڈی کے ہر ی مندر کا دوررہ

 وزیراعظم نے ہر ی مند ر کا دورہ کیا اور اوراکنڈی میں کمیونٹی استقبالیہ میں شرکت کی وزیراعظم جناب نریندر مودی نے اپنے دو روزہ بنگلہ دیش کے دورے کے دوسرے دن اوراکنڈی کے ہر ی مندر کا دوررہ کیا اور آشیرواد حاصل کیا اور معزز ٹھاکر کنبے کے وارثین کی تعظیم کی۔

وزیراعظم نے اوراکنڈی میں متوآ برادری کے نمائندوں سےبھی خطاب کیا ، جہاں سے سری سری ہری چند ٹھاکر جی نے معاشرتی اصلاحات کے اپنے متقی پیغام کو عام کیا اور پھیلایا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندستان اور بنگلہ دیش اپنی ترقی اور فروغ کے ذریعہ پوری دنیا کی ترقی دیکھنا چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک عدم استحکام، محبت اور امن چاہتےہیں ۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج ہندستان ’سب کا ساتھ ،سب کا وکاس اور سب کا وشواس ‘ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ، اور اس میں بنگلہ دیش اس کا ’شوہوجاتری‘ ہے۔

اسی کے ساتھ ساتھ، بنگلہ دیش دنیا کے سامنے ترقی اور تبدیلی کی ایک مضبوط مثال پیش کررہا ہے اور ان کوششوں میں ہندستان بنگلہ دیش کا ’شوہوجاتری‘ ہے ۔ وزیراعظم نے اوراکنڈی میں لڑکیوں کے لئے موجود مڈل اسکول کو اپ گریڈ کرنے اور ایک پرائری اسکول کے قیام سمیت متعدد اعلانات کئے۔ وزیراعظم نے یہ بھی ذکر کیا کہ ہر سال بڑی تعداد میں لوگ سری سری ہری چند کی یوم پیدائش کے موقع پر ’’برونی اسنان‘‘ میں شرکت کرنے کے لئے ہندستان سے اوراکنڈی جاتے ہیں اور ان کے سفر کو آسان بنانے کے لئے مزید کوششیں کی جائیں گی ۔

1700PM 27-03-2021

 ڈھاکہ ۔وزیراعظم نریندر مودی نےآج بنگلہ دیش کی اپنی ہم منصب شیخ حسینہ کے ساتھ بات چیت کی۔جس پر بر صغیر کی نگاہیں لگی ہوئی تھیں۔اس سے قبل دونوں لیڈران نے  '' بنگ بندھو-باپو '' ڈیجیٹل نمائش کا افتتاح کیا ، جس میں شیخ مجیب الرحمن اور مہاتما گاندھی کی زندگیوں کی یاد آتی ہے۔اس نمائش میں بنگلہ دیش اور ہندوستان کو متحد کرنے والے خون اور مشترکہ قربانیوں کے جوہر دکھائے گئے ہیں۔ اس کا اہتمام یہاں ب بنگ بندھوانٹرنیشنل کانفرنس سینٹر (بی آئی سی سی) میں کیا جارہا ہے۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش، بات چیت کے بعد بہت سے مفاہمت ناموں پر بھی دستخط کئے گئے۔ معاہدوں پر دستخط سے پہلے، وفد کے سطح کی بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماآج کچھ ترقیاتی پروجیکٹوں کا، ورچوئل طریقے سے افتتاح کیا۔

Updated1300PM 27-03-2021

وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کے دورے کے دوسرے دن ایک اور اہم پروگرام کے تحت بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن کے مقبرے پر جاکر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ وہ بنگ بندھو مقبرہ جانے والے پہلے غیر ملکی سربراہِ مملکت یا سربراہِ حکومت ہیں ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ، اِس تاریخی واقعے کی یاد میں مکل کا ایک پودا لگایا ۔ اُن کی ہم منصب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ اپنی بہن شیخ ریحانہ کے ہمراہ ، اِس موقع پر موجود رہیں ۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے مقبرہ کمپلیکس میں رکھی ہوئی مہمانوں کی کتاب پر دستخط بھی کئے ۔ انہوں نے لکھا کہ ‘‘ بنگ بندھو کی زندگی بنگلہ دیش کے عوام کے حقوق کے لئے ، اُن کی آزادی کی جدو جہد ، اُن کے خصوصی کلچر کے تحفظ اور اُن کی شناخت سے عبارت ہے ’’ ۔

awaz

 Updated1100AM 27-03-2021

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بنگلہ دیش کے اپنے دو روزہ دورے کے دوسرے دن کا آغاز دیوی کالی کے آشیرواد سے کیا۔

وزیر اعظم نے ست کھیرہ میں جیشوریشوری کالی شکتی پیٹھ میں، جو قدیم روایت میں 51 شکتی پیٹھوں میں سے ایک ہے، پوجا کی ۔

وزیر اعظم نے دیوی کالی پر ہاتھ سے بنے سونے سے ملمع چاندی کے مکٹ بھی رکھے۔ یہ مکٹ تین ہفتوں میں ایک مقامی کاریگر نے تیار کیا تھا۔

دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے ، وزیر اعظم نےمندر سے متصل طوفان سے بچنے کے لیے ایک شیلٹر کے ساتھ کمیونٹی ہال کی تعمیر کے لئے گرانٹ دینے کا اعلان کیا۔ اس عمارت کا استعمال عقیدت مندوں کے ذریعہ مندر میں سالانہ کالی پوجا اور میلہ کے دوران کیا جائے گا اور تمام عقائد کے ماننے والے بھی طوفان سے محفوظ رہنے کے لیے اس شیلٹر اور کمیونٹی ہال کی سہولت سے مستفید ہوں گے۔

awaz

 

Updated 12:20am 27-03-2021

ڈھاکہ۔ بنگلہ دیش کے قومی دن کے پروگرام کے موقع پر وزیر اعظم نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ ’’۔بوندھو گون ، یہ ایک خوش قسمتی ہے کہ بنگلہ دیش کے آزادی کے 50 سال اور بھارت کی آزادی کے 75 سال کا مرحلہ ، ایک ساتھ ہی آیا ہے ۔ ہم دونوں ہی ملکوں کے لئے ، 21 ویں صدی میں اگلے 25 سال کا سفر بہت ہی اہم ہے ۔ ہماری وراثت بھی مشترک ہے ، ہماری ترقی بھی مشترک ہے۔

’ مودی نے مزید کہا کہ ’’۔بھارت اور بنگلہ دیش کا مستقبل ، ہم آہنگی سے پُر باہمی اعتماد والے ایسے ہی بے شمار لمحوں کا انتظار کر رہا ہے ۔ ساتھیوں ، بھارت – بنگلہ دیش کے رشتوں کو مضبوط کرنے کے لئے دونوں ہی ملکوں کے نو جوانوں میں بہتر رابطے کی بھی اُتنی ہی ضرورت ہے ۔

بھارت – بنگلہ دیش تعلقات کے 50 سال پورے ہونے کے موقع پر ، میں بنگلہ دیش کے 50 صنعت کاروں کو بھارت مدعو کرنا چاہوں گا ۔یہ بھارت آئیں ، ہمارے اسٹارٹ اَپ اور اختراع پر مبنی معاشی نظام سے وابستہ ہوں ، وینچر کیپٹلسٹ سے ملاقات کریں ۔ ہم بھی اُن سے سیکھیں گے ، انہیں بھی سیکھنے کا موقع ملے گا ۔ میں اِس کے ساتھ ساتھ ، بنگلہ دیش کے نو جوانوں کے لئے شبرنو جینتی اسکالر شپ کا اعلان بھی کر رہا ہوں ۔

ہمارے مقاصد بھی مشترک ہیں ، ہماری چنوتیاں بھی مشترک ہیں ۔ ہمیں یاد رکھنا ہے کہ تجارت اور صنعت میں ، جہاں ہمارے لئے ایک جیسے امکانات ہیں تو دہشت گردی جیسے یکساں خطرے بھی ہیں ، جو سوچ اور طاقتیں ، اس طرح کے غیر انسانی واقعات کو انجام دیتے ہیں ، وہ اب بھی سرگرم ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’۔ہمیں ، اُن سے ہوشیار بھی رہنا چاہیئے اور اُن سے مقابلہ کرنے کے لئے متحد بھی رہنا چاہیئے ۔

ہم دونوں ہی ملکوں کے پاس جمہوریت کی طاقت ہے ، آگے بڑھنے کا واضح خاکہ ہے ۔ بھارت اور بنگلہ دیش ایک ساتھ مل کر آگے بڑھیں ، یہ اِس پورے خطے کی ترقی کے لئے اُتنا ہی ضروری ہے ۔ اور اِس لئے آج ، بھارت اور بنگلہ دیش دونوں ہی ملکوں کی حکومتیں ، اِس حساسیت کو سمجھ کر ، اِس سمت بھر پور کوشش کر رہی ہیں ۔ ہم نے دکھا دیا ہے کہ آپسی اعتماد اور تعاون سے ہر ایک مسئلے کا حل ہو سکتا ہے ۔ ہمارا زمینی سرحد کا معاہدہ بھی اِسی کا گواہ ہے ۔ کورونا کے اِس بحران میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان بہترین تال میل رہا ہے۔’’

آپ سبھی کی یہ محبت میری زندگی کے انمول لمحوں میں سے ایک ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ بنگلہ دیش کی ترقی کے سفر کے ، اِس اہم مرحلے میں آپ نے مجھے بھی شامل کیا ۔ آج بنگلہ دیش کا قومی دن ہے تو شادھی – نوتا کی 50 ویں سالگرہ بھی ہے ۔ اسی سال ہی بھارت – بنگلہ دیش دوستی کے 50 سال پورے ہو رہے ہیں ۔ جاتِر پیتا بانگو بوندھو شیخ مجیب الرحمٰن کی پیدائش کی صدی کا یہ سال دونوں ملکوں کے تعلقات کو اور مضبوط کر رہا ہے۔۔

صدرِ جمہوریہ عبد الحامد جی ، وزیر اعظم شیخ حسینہ جی اور بنگلہ دیش کے شہریوں کا ، میں شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ آپ نے اپنے اِن فخر کے لمحوں میں ، اِس خوشی کی گھڑی میں حصہ دار بننے کے لئے بھارت کو پوری محبت کے ساتھ دعوت دی ۔ میں سبھی بھارتیوں کی طرف سے آپ سبھی کو ، بنگلہ دیش کے سبھی شہریوں کو تہہ دل سے مبارکباد دیتا ہوں۔

بوندھو گون ، میں آج یاد کر رہا ہوں ، بنگلہ دیش کے ، اُن لاکھوں بیٹے بیٹیوں کو ، جنہوں نے اپنے ملک ، اپنی زبان ، اپنی تہذیب کے لئے بے شمار مظالم سہے ، اپنا خون دیا، اپنی زندگی داؤ پر لگا دی ۔ میں آج یاد کر رہا ہوں ، مُکتی جدھو کے بہادروں کو ۔ میں آج یاد کر رہا ہوں شہید دھیریندرو ناتھ دتّو کو ، ماہرِ تعلیم رفیق الدین احمد کو ، بھاشا شہید سلام ، رفیق ، برکت ، جبار اور شفیع الرجی کو ۔۔

میں آج بھارتی فوج کے ، اُن بہادر جوانوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں ، جو مکتی جدھو میں بنگلہ دیش کے بھائی بہنوں کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے ۔ جنہوں نے مکتی جدھو میں اپنا لہو دیا ، اپنی قربانی دی اور آزاد بنگلہ دیش کے خوابوں کو پورا کرنے میں بہت بڑا رول ادا کیا

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ خود بھی بنگلہ دیش کی آزادی کی جدوجہد میں شامل ہوئے تھے اور انہیں اس سلسلے میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے وقت ’میری عمر 20، 22 سال رہی ہو گی، میں نے گرفتاری بھی دی تھی اور جیل جانے کا موقع بھی آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی آزادی کی جتنی تڑپ اِدھر تھی اتنی ہی اُدھر بھی تھی۔

نریندر مودی نے 1971 کی بات کی ہے جب وہ 21 برس کے تھے۔ اس وقت پاکستان کے مشرقی حصے میں بغاوت پھوٹ پڑی تھی جسے دبانے کے لیے پاکستانی فوجی نے 26 مارچ کو آپریشن سرچ لائٹ شروع کیا تھا۔ اس آپریشن کے بعد بڑی تعداد میں بنگالی بھارت میں پناہ لینے کے لیے داخل ہوئے، جس کے بعد 22 نومبر کو بھارتی فوج مشرقی پاکستان میں داخل ہو گئی۔ 16 دسمبر کو پاکستانی فوج نے ہتھیار ڈال دیے۔مودی نے تقریر میں کہا کہ وہ مشرقی پاکستان سے آنے والی تصویروں سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہیں رات کو نیند نہیں آتی تھی۔

اور اِس لئے آج کا یہ موقع ، مجیب بورشے ، بونگو بوندھو کے ویژن ، اُن کے اقدار اور اُن کے حوصلے کو یاد کرنے کا بھی دن ہے ۔ یہ وقت ‘‘چرو بدروہی ’’ کو ، مکتی جدھو کے جذبے کو دوبارہ یاد کرنے کا وقت ہے ۔ بوندھو گون ، بنگلہ دیش کی خود مختاری کی جدو جہد کو بھارت کے کونے کونے سے ، ہر پارٹی سے ، سماج کے ہر طبقے سے حمایت حاصل تھی ۔

 اُس وقت کی وزیر اعظم محترمہ اندرا گاندھی جی کی کوشش اور اُن کے اہم رول کا نتیجہ ہے ۔ اسی دور میں 6 دسمبر ، 1971 ء کو اٹل بہاری واجپئی جی نے کہا تھا - ‘‘ ہم نہ صرف آزادی کی جدو جہد میں اپنی زندگی کی قربانی دینے والوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں ، لیکن ہم تاریخ کو ایک نئی سمت دینے کی بھی کوشش کر رہے ہیں ۔ آج بنگلہ دیش میں اپنی آزادی کے لئے لڑنے والوں اور بھارتی جوانوں کا خون ساتھ ساتھ بہہ رہا ہے ۔

Updated 10:40  26-01-2021

ڈھاکہ ۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے دو رو زہ دورہ ڈھاکہ پہنچ گئے۔جہاں ایرپورٹ پر میزبان ملک کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ایرپورٹ پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔اس کے ساتھ مودی نے شہیدوں کو خراج عقیدت بھی پیش کی۔

 

 نئی دہلی۔ وزیراعظم نریندر مودی کا بنگلہ دیش کے دو روزہ دورہ  پر روانہ ہوگئے ہیں۔کورونا کی وبا کے بعد وزیر اعظم مودی کا یہ پہلا دورہ ہے ،جو خطہ کی سیاست اور سفارت کی بنیاد پر بہت اہم مانا جارہا ہے۔بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی دعوت پر مودی کا 26 اور 27مارچ کو یہ دورہ تین اہم واقعات کے جشن کے سلسلے میں ہے۔اول تو بابائے بنگلہ دیش شیخ مجیب الرحمانکے یوم پیدائش کی صد سالہ تقریب ہے،اس کے ساتھ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے 50 سال پورے ہورہے ہیں۔جبکہ بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے 50 سال یعنی کے گولڈن جبلی بھی ہے۔یاد رہے کہ وزیر اعظم نے آخری بار 201 میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا۔۔ی

مودی نے بنگلہ دیش روانگی سے قبل ایک بیان میں کہا ہے کہ ۔۔۔۔

مجھے خوشی ہے کہ کووڈ-19 کی وبا کی شروعات کے بعد کسی ایسے پڑوسی دوست ملک کا یہ میرا پہلا غیرملکی دورہ ہے، جس کے ساتھ بھارت کے ثقافتی، لسانی اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان آپس میں گہرے تعلقات ہیں۔ میں کل قومی دن تقریبات میں اپنی شرکت کا منتظر ہوں جب بنگلہ دیش کے بابائے قوم بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان کی پیدائش کی صدی منائی جارہی ہے۔ بنگ بندھو گزشتہ صدی کے قدآور لیڈروں میں سے ایک تھے، جن کی زندگی اور آئیڈیلس لاکھوں لوگوں کے لئے باعث تحریک ہیں۔ ان کی یاد کو اپنا احترام دینے کے لئے میں تنگی پاڑہ میں بنگ بندھو کی سمادھی پر جانے کا منتظر ہوں۔ میں پورانک روایات کی 51 شکتی پیٹھوں میں سے ایک، قدیم جشوریشوری کالی مندر میں دیوی کالی کی پوجا کرنے کا بے صبری سے انتظار کررہا ہوں۔ میں خاص طور سے اوراکانڈی میں متوا برادری کے نمائندوں کے ساتھ اپنی بات چیت کا بھی منتظر ہوں، جہاں سے سری سری ہری چندر ٹھاکر جی نے اپنا مقدس پیغام دیا تھا۔ گزشتہ سال ستمبر میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ساتھ تعمیری ورچول میٹنگ کے بعد مجھے امید ہے کہ اس دورے کے دوران ان کے ساتھ گہرائی کے ساتھ تبادلہ خیال ہوگا۔ میں عالی جناب صدر عبدالحمید اور بنگلہ دیش کے دیگر معززین کے ساتھ بھی اپنی میٹنگ کا شدت کے ساتھ منتظر ہوں۔ میرا دورہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی دوراندیش قیادت میں بنگلہ دیش کی قابل ذکر اقتصادی و ترقیاتی پیش رفت کے لئے نہ صرف ان کی ستائش کرنے کا موقع ہوگا بلکہ ان حصول یابیوں کے لئے بھارت کے تعاون کے لئے بھی پابند عہد ہوگا۔ میں کووڈ-19 کے خلاف بنگلہ دیش کی جنگ کے تئیں بھارت کی حمایت اور یکجہتی کا بھی اظہار کروں گا۔ قا بل غوربات یہ ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات دن بدن گہرے ہوتے گئے ہیں۔دونوں ممالک نے صنعتی ترقی کی ہے اور اپنی اقتصادیات کو مضبوط کیا ہے۔ دونوں ممالک شدت پسندی کے خلاف رہے ہیں باہمی تعلقات میں ہم خیال ہونے کے سبب بہت استحکام آیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ نریندر مودی کے، اس دورے سے بہت امیدیں وابستہ ہیں۔سب کی نظریں ڈھاکہ پر ہونگی ۔ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سرحد سے کاروبار تک تعاون اور تال میل کے نمونے سامنے آتے رہے ہیں۔ٹرین سے سڑک رابطے تک نئے معاہدےاور وعدے پورے کئے گئے۔جس نے دونوں ممالک کے عوام کو بہت پر امید کردیا ہے ۔۔

مندر وں کا دورہ اور بنگال  انتخاب

مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بنگلہ دیش کے دورے میں وزیر اعظم نریندر مودی کا اوراکنڈی مندر کا دورہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ جو کہ گوپال گنج میں ہے۔ مودی کے دورے سے قبل گوپال گنج میں تمام تر تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں۔ اوراکنڈی مندر کے قریب ایک ہیلی پیڈ تیار کیا گیا ہے جہاں ماتوا فرقہ کے بانی ہری چند کا مندر ہے۔جن کی پیدائش اوراکنڈی میں 1812میں ہوئی تھی۔مودی ہری چند کے اہل خاندان سے بھی ملاقات کریں گے۔ مگر آزادی کے بعد اور 2001 میں خالدہ ضیا حکومت کے دور میں بڑے فرقہ وارانہ فسادات کے سبب ماتوا برادری نے بنگال کا رخ کیا تھا۔ان کی آبادی تقریبا تین کروڑ بتائی جاتی ہے۔

مودی کے دوسرے دن کا دورہ سری سری ہری چند مندر کا ہوگا۔یہ مندر بھی ماتوا برادری کا ہی ہے۔ بنگلہ دیش میں ماتوا مہا مشن کے صدر پدمنامھ نے کہا کہ مودی کچھ وقت ہری چند ٹھاکر کے اہل خاندان کے مساتھ گزاریں گے۔ اوراکنٹی مندر کے ارد گرد سیکیورٹی کا انتظام سخت ہے۔ٹھاکر باڑی کے سامنے ہی ہیلی پیڈ تیار کیا گیا ہے۔جس کو پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ نے تیار کیا ہے۔ ماتوا برادری کی آبادی 24 پرگنہ اور ندیا کے اضلاع میں ہے۔اس دورے کے سبب ان علاقوں میں ماتوا برادری کے ووٹوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق مودی نٹ مندر میں ٹھاکر خاندان سے ملاقات کریں گےاور پھر ہری چند مندر میں پوفا کریں گے۔مندر کے پجاری کا کہنا ہے کہ برادری میں زبردست جوش و خروش ہے۔

awaz

ڈھاکہ تیار ہے

مودی کے دورے کےلئے ڈھاکہ میں تیاریاں مکمل ہیں۔وزیراعظم شیخ حسینہ حضرت شاہ جلال انٹر نیشنل ایر پورٹ پر مودی کا استقبال کریں گی۔اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان مزید ترقیاتی راہیں کھل جائیں گی۔مودی پہلے ہندوستانی لیڈر ہونگے جو بابائے بنگلہ دیش مجیب الرحمان کے مقبرے پر جائیں گے جو کہ گوپال گنج تنگی پارا میں ہے۔مودی دو اہم مندروں کا دورہ بھی کریں گے۔

ایک ہے ست کھیرا اور دوسرا ہے اوراکھنڈی۔اوراکنڈی ہری چند ٹھاکر کی جائے پیدائش ہے۔جو کہ ماتوا فرقہ کے بانی تھے۔در اصل دورے کے پہلے دن تمام تر سرگرمیاں سفارتی ہونگی اور جبکہ دوسرے دن تمام تر سیاسی پیغامات کامرکز ہوگا۔

شہیدوں کو خراج عقیدت

 مودی اپنے دورے کے پہلے دن سویرے وہ جنگ آزادی کے شہدا کو خراج تحسین پیش کریں گے اور 26 مارچ کو قومی پریڈ گراؤنڈ سے خطاب کریں گے۔ اس شام بنگلہ دیش۔باپو ڈیجیٹل نمائش کا افتتاح کریں گے۔ 26 مارچ کو ہی مودی گوپال گنج میں ٹنگی پورہ میں بنگ بانھو یادگار پراپنی عقیدت کا اظہار کریں گے۔ وہ ستکیرہ اور اورکندی میں دو مندروں کا بھی دورہ کریں گے۔بنگلہ دیش کے جنوبی ضلع ست کھیرا کے دور دراز گاؤں کا ایک مشہور مندر توجہ کا مرکز بن گیا ہے کیونکہ مودی کے دورے میں اس کو بھی شامل کیا گیا ہے۔جیشووری کالی مندر ایک بہت ہی قدیم مقدس مقام ہے جو ستیاں نگرمیں شیام نگرآپازیلا کے گاؤں ایشور پور میں واقع ہے۔

ہر پل ہر قدم پر ساتھ ساتھ

دو روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم مودی 26 مارچ کو بنگلہ دیش کے قومی دن کے پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔وزیر اعظم کے اس پروگرام میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ساتھ دوطرفہ مشاورت کے علاوہ بنگلہ دیش کے صدر عبدالحمید سے ملاقات بھی شامل ہے۔

بنگلہ دیش میں بنگابندھو شیخ مجیب الرحمن کی صد سالہ یوم پیدائش اور بنگلہ دیش کی آزادی کی گولڈن جوبلی سے متعلق دس روزہ طویل تقریبات کا آغاز ان کے یومِ پیدائش کے دن آغاز کیا گیا تھااور یہ 26 مارچ کو اختتام پذیر ہوگا۔صد سالہ یوم پیدائش تقریبات کے آغاز پر مودی نے بنگلہ دیش کے لئے ویڈیو پیغام ارسال کیا تھا۔جس میں کہا گیا تھا کہ‘شیخ مجیب الرحمٰن کی صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر 130 کروڑ ہندوستانی بھائیوں اور بہنوں کی جانب سے تمام بنگلہ دیش کو بہت بہت مبارک باد اور نیک خواہشات’۔ دوستو ، بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن گزشتہ صدی کی عظیم ترین شخصیات میں سے ایک تھے، ان کی تمام تر زندگی ہمارے لئے باعث تحریک ہے’ ۔بنگ بندھو کا مطلب ہے ۔۔۔ ایک با ہمت رہنما، ایک معتوب شخص، ایک بابائے

امن، سوغات اور معاہدوں کا دور

مودی کے دورے میں بنگلہ دیش کے ساتھ کئی معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ان میں ہیلتھ،ریلویزاورسرحدی ترقیات کے سیکٹر شامل ہونگے۔پچھلے چند سال کے دوران دونوں ممالک میں متعدد معاہدے ہوئے ہیں اور سوغات کا تبادلہ ہوا ہے۔بات ریل اور سڑک کی ہو یا پھر تعلیم یا تہذیب کی۔ دونوں حکومتوں کا تعاون قابل ستائش رہا ہے۔ خاص طورپرکورونا وبا کے دوران اب ہندوستان نے بنگلہ دیش کو کورونا ویکسین کی مدد کی ہے۔

پچھلے سال ہی ہندوستان نے بنگلہ دیش کے ساتھ آل انڈیا ریڈیو اور بنگلہ دیش بے تار کے درمیان مواد کے لین دین سے متعلق پروگرام کے لئے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے تھے۔ نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور بنگلہ دیش کے فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے درمیان بھی ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے تھے ۔اس کے تحت ہندوستان بنگلہ دیش میں ایک فلم سِٹی قائم کرنے میں ، اس کی مدد کرے گا پچھلے سال ہندوستانی ہائی کمیشن نے پچھلے سال بابائے شیخ مجیب الرحمن کی زندگی اور بنگلہ دیش کی جنگِ آزادی پر مبنی کتابیں بنگلہ دیش کے 100 کالجوں اور یونیورسٹیوں کو عطیہ کے طور پر عطا کی تھیں۔ یہ کالج اور یونیوسٹیاں دوسری جگہوں کے علاوہ ڈھاکہ، کُھلنا، راج شاہی اور سِلہَٹ جیسی جگہوں میں قائم ہیں ۔

پل جو بن رہے ہیں ترقی کی راہ

دراصل دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور سفارتی دوستی نئے پل کا کام کررہی ہے۔ اسی کے تحت پچھلے دنوں ایک ایسے پل کا افتتاح ہوا تھا دونوں ممالک کے درمیان نئی راہ بن گیا ہے۔ اسی ماہ نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ساتھ دونوں ممالک کے مابین 'میتری سیتو' کا افتتاح کیا تھا۔میتری سیتونام ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے دو طرفہ اور دوستانہ تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے۔

پل دریائے فینی کے اوپر بنایا گیا ہے۔ یہ دریا تریپورہ اور بنگلہ دیش میں ہندوستانی سرحد کے درمیان بہتا ہے۔اس پل کے افتتاح کے ساتھ ہی تریپورہ 'شمال مشرق کا گیٹ وے' بن گیا ہے ، مودی اور حسینہ نے مل کر بنگلہ دیش کے بانی مجیب الرحمن اور گاندھی جی پر مبنی ڈیجیٹل ایکزیبیشن کا افتتاح کیا تھاجو دونوں مثالی قائدین کی زندگی اور ان کی سیاسی وراثت پر خوشی منانے کی کوشش ہے۔ اس کے ساتھ چلاہاتی ۔ ہلدی باری ریل رابطہ کے افتتاح سے بنگلہ دیش سے آسام اور مغربی بنگال کو جوڑنے میں مدد ملنے کی توقع ہے۔ یہ 1965  تک کولکاتا سے سلیگوڑی تک براڈ گیج روٹ کا حصہ تھا۔

مجیب جیکٹ کی ڈیمانڈ

ڈھاکہ میں انڈین ہائی کمیشن کے اندرا گاندھی ثقافتی مرکز نے وزیر اعظم کے دورے سے قبل 100 مجیب جیکٹس کا آرڈر دیا تھا۔خاص طور پر ڈیزائن کی گئی۔مجیب جیکٹ کو ہاتھوں سے بنے اعلی کوالٹی والے پولی کھادی فیبرک سے تیار کیا گیا ہے۔سیاہ رنگ کی مجیب جیکٹ کو چھ بٹن، نچلے حصے میں دو جیب اور سامنے بائیں جانب ایک جیب کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کھادی لباس، ماحول دوست فطرت کی طرزپر ان جیکٹس کا کور بھی کالے کھادی کاٹن فیبرک سے بنایا گیا ہے، جس پر کھادی انڈیا کا علامتی نشان بناہوا ہے۔

ان جیکٹس کو جے پور میں کے وی آئی سی کے کمارپّا نیشنل ہینڈ میڈ پیپر انسٹی ٹیوٹ (کے این ایچ پی آئی) میں خصوصی طور پر ڈیزائن ہاتھ سے بنے پلاسٹک مکسڈ پیپرکیری بیگ میں لے جایا جائےگا۔انہوں نے کہا کہ 'مجیب جیکٹ' بنگلہ دیش میں بہت ہی مشہور لباس ہے۔ اولڈ جنریشن کے لئے مجیب جیکٹ ان کے عظیم رہنما شیخ مجیب الرحمٰن کے نظریہ کی علامت ہے۔ یہ بنگلہ دیش کے نوجوانوں میں تیزی سے فیشن کے طور پر جگہ بنارہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سےکھادی کو عالمی اور سفارتی پلیٹ فارم پروسیع فروغ بھی ملے گی۔اگلے دو دن تک دنیا خاص طور پر بر صغیر کی نظریں بنگلہ دیش پر ہونگی۔ یہ دورہ ہندوستان کی علاقائی پوزیشن کو مضبوط کرے گا بلکہ بنگلہ دیش کے ساتھ مستقبل میں مزید راہیں کھلیں گی جو نہ صرف سیاسی بلکہ اقتصادی استحکام دیں گی۔