میر نے نہ صرف ہندوستان بلکہ ایرانی کلچر و ثقافت کے استعارے استعمال کرکے اردو ادب کو جلا بخشی:ڈاکٹرایرج الہٰی

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-01-2025
میر نے نہ صرف ہندوستان بلکہ ایرانی کلچر و ثقافت کے استعارے استعمال کرکے اردو ادب کو جلا بخشی:ڈاکٹرایرج الہٰی
میر نے نہ صرف ہندوستان بلکہ ایرانی کلچر و ثقافت کے استعارے استعمال کرکے اردو ادب کو جلا بخشی:ڈاکٹرایرج الہٰی

 



نئی دہلی: ہندوستان میں ایران کے سفیرڈاکٹرایرج الہٰی نے کہا کہ میرتقی میربنیادی طورپرفارسی کے شاعرتھے جنہوں نے بعد میں اردومیں بھی اشعارلکھے جوآج زبان زدعام ہیں۔ جہاں رومی اور سعدی نے بر صغیر میں یہاں کے تہذیبی نقوش اور ادب کے ماہ پارے چھوڑے ہیں وہاں خدائے سخن میر تقی میر نے اسی طرز پر اردو ادب کے لا تعداد فن پارے ہم کو ورثے میں دیئے ہیں۔ ان کی غزلیں، نظمیں آج بھی ہمیں زندگی کے بے شمار رنگوں سے متعارف کرارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میر نے نہ صرف ہندوستان بلکہ ایرانی کلچر و ثقافت کے استعارے استعمال کرکے اردو ادب کو جلا بخشی ہے۔ میر کی شاعری میں انسانی جذبات اور فطرت کے اصولوں کی عکاسی موجود ہے۔
ان خیالات کا اظہارہندوستان میں ایران کے سفیرڈاکٹرایرج الہٰی نے کیا ،وہ انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر،ایران کلچرہاوس اور انجمن ترقی اردو (ہند) کے باہمی تعاون سے میرتقی میر کے خطی نسخوں کی خصوصی نمائش کی تقریب سے خطاب کررہے تھے
ڈاکٹرایرج الہٰی نے مزید کہا کہ کسی ملک کی ثقافت اورادب کوفروغ میں ادباءاورشعراء کا اہم کردار ہوتا ہے اوراس کا ثبوت ایران اورہندوستان کی مشترکہ ثقافت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیرنے کہا کہ ایران اور ہندوستان نے اپنی مشترکہ ثقافت کوقائم ودائم رکھنے کے لئے انتھک کوششیں کی ہیں اوراسی کا نتیجہ ہے کہ آج دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں۔
کلیدی خطبہ میں پروفیسرشریف حسین قاسمی نے میرکی دہلی آمد سے اپناخطاب شروع کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوشی اور فخر کا مقام ہے کہ حیدرآباد سے نکل کرمیرتقی میرنے دہلی کو زینت بخشی اورفارسی کے ساتھ ساتھ اردومیں شعر کہنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں فارسی نے بہت نشیب وفراز دیکھے ہیں باوجود اس کے آج بھی فارسی کو ہندوستان میں اہم مقام حاصل ہے اوراس کے لئے اردو اورفارسی ادباء مبارکباد کے مستحق ہیں۔ مسٹرقاسمی نے کہا کہ میرکوئی معمولی شاعرنہیں تھے،نئی نسل بالخصوص طلباء کوانہیں سمجھنے کے لئے تاریخ کا مطالعہ کرناچاہئے۔
سابق مرکزی وزیراورسپریم کورٹ کے سینئر وکیل سلمان خورشید نے کہا کہ ہم سبھی کا ایک خصوصاً فرض ہوتا ہے کہ کوئی اچھا کام کرنے کا موقع ملے اور یہ پروگرام اس کی مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک ہم گھروں میں قصے کہانیوں میں میرتقی میرسنتے تھے مگرآج یہاں سینئرادباء کی زبانی سن کرہم میرصاحب کوخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھرمیں زبانوں کی جو کُشتیاں دیکھ رہے ہیں ان کے درمیان یہاں آکر بہت سکون حاصل کیا جاسکتا ہے۔
پروفیسراخترالواسع نے کہا کہ آج ہم جوکررہے ہیں وہ اپنی پرانی روایات کی تجدید کررہے ہیں کیونکہ اردواورفارسی کا رشتہ بنیادی طور پربہت قدیمی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے درمیان جو تہذیبی رشتے ہیں،اردواورفارسی زبان کا رشتہ اس کی جیتی جاگتی تصویرہے۔ پروفیسراخلاق احمد آہن نے ’اردوادب‘میرتقی میرکے حوالے سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ اس مجے میں اتنے مباحث اٹھائے گئے ہیں کہ اگراس پرگفتگو ہوتو گھنٹوں بات ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرکی فارسی شاعری کے حوالے سے بہت کم لکھا گیا ہے جس پرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ18 ویں اور19 ویں صدی خوش قسمتی سے اردو کو ایسی ملیں جس میں ہمارے یہاں بڑے خلاق اذہان تھے جنہوں نے فارسی شاعری کی تقلید کرتے ہوئے اردوشاعری کوایک ایسے مقام پرپہنچا دیا جہاں سےوہ دنیا کی بڑی زبانوں کی شاعری سے آنکھ ملاسکتی تھی اور یہ میردرد اورحاتم نے کیا لیکن ان شاعروں میں میرکی فارسی شاعری اوراردوشاعری دونوں بالکل الگ دنیا ہے۔
ایران کے سفیرڈاکٹرایرج الہٰی خطاب کرتے ہوئے 
مہمان خصوصی ڈاکٹر فرید الدین فریدعصرنے تقریب کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرتقی میرکی جوشاعری ہے وہی ان کی زندگی ہے یعنی خود ان کی زندگی بھی انتہائی رنج آمیزاوربہت ہی درد بھری ہے چنانچہ ان کی شاعری میں انتہائی غم دوراں اورغم جاناں کا حسین امتزاج نظرآتا ہے۔
پروگرام کی نظامت باقرمہدی نے کی اورڈاکٹراطہرفاروقی نے کلمات تشکرادا کئے۔ واضح رہے کہ ایران کلچرہاوس واقع انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر طویل عرصے سے تاریخی اورادبی آثارکو ڈیجیٹل کرنے کے ساتھ ساتھ کتاب کی شکل میں بھی محفوظ کرنے کا کام کررہا ہے۔ اس ادارے نے اب تک سینکڑوں ایسے نایاب نسخوں کو زندہ کرنے کے ساتھ ہی انہیں ہزاروں سال کی زندگی بخشی ہے جو درگور کئے جارہے ہیں۔ دوسری طرف اردوادب کے حوالے سے انجمن ترقی اردو(ہند) کا بھی اپنا منفرد مقام ہے۔ میر کے صد سالہ جشن کا یہ سلسلہ جسے انجمن ترقی اردو (ہند) نے2024 کے پورے برس جاری رکھا، ابھی بھی جاری ہے، اور یہ پروگرام اسی سلسلے کی کڑی ہے جسے انٹرنیشنل نورمائیکرو فلم و سنٹر کے اشتراک سے منعقد کیا گیا ہے۔ نور مائیکرو فلم نے انجمن کے اردو اور فارسی مخطوطات کو ڈیجیٹلائز کیا ہے ۔ فارسی مخطوطات کو ڈیجیٹلائز کرنے والا نور مائیکرو فلم سینٹر دنیا کا سب سے بڑا ادارہ ہے جس کی سربراہی ڈاکٹرمہدی خواجہ پیری کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں ایران کے سفیرڈاکٹرایرج الہٰی کے ہاتھوں’اردوادب‘ میرتقی میرنمبرکی رسم اجراءعمل میں آئی وہیں بزرگ دانشوروں نے میر کے سازوگداز ،عشق جاناں وغم دوراں کے امتزاج اور خود سپردگی کی تاریخ پرسیر حاصل گفتگو کی۔ تاریخی اور ادبی آثار کو ڈیجیٹل اورکتابوں میں محفوظ کرنے میں مصروف انٹرنیشنل نورمائکرو فلم سینٹر،ایران کلچر ہاوس نئی دہلی اورانجمن ترقی اردو(ہند) کے باہمی تعاون سے نئی دہلی کے آئی ٹی اوواقع اردوگھرمیں منعقد اپنی نوعیت کے منفرد پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے سفیرایران ڈاکٹرایرج الہٰی نے دونوں اداروں کی کی تعریف کرتے ہوئے اس عظیم کارنامہ کے لئے ذمہ داران کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ
ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر،ایران کلچرہاوس اور انجمن ترقی اردو (ہند)نے خدائے سخن میرتقی میرکے مخطوطات کومحفوظ کرکے اردوادب کے اسکالروںاورمحققین کونایاب تحفہ دیا ہے۔اس عظیم کارنامے کے گواہ علماء،ادباء، طلباء کے ساتھ ساتھ سینکڑوں محبان اردواورفارسی بنے جب گزشتہ شب یہاں اردو گھر میں میر تقی میر کے خطی نسخوں کی خصوصی  نما ئش کا اہتمام کیا گیا تھا