اسلام آباد/ آواز دی وائس
۔25 سال قبل امریکہ کی بڑی ٹیک کمپنی مائیکروسافٹ نے پڑوسی ملک پاکستان میں اپنا کام شروع کیا تھا اور وہاں دفتر بھی قائم کیا تھا۔ لیکن اب پاکستان میں مائیکروسافٹ لانے والے سی ای او نے خود اعلان کیا ہے کہ 25 سال بعد مائیکروسافٹ پاکستان چھوڑنے جا رہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام کے باعث اسے یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔
مائیکروسافٹ کے پاکستان سے بوریہ بستر سمیٹنے سے پاکستان کے لیے ’’غربت میں آٹا گیلا‘‘ والی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ کمپنی کے جانے سے پاکستان کے ٹیکنالوجی سیکٹر کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ پاکستان کے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بھی اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ مائیکروسافٹ نے 7 مارچ 2000 کو پاکستان میں اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔
ایک دور کا اختتام
اس معاملے پر مائیکروسافٹ کے پہلے کنٹری ہیڈ جواد رحمان نے کہا، ’’آج مجھے معلوم ہوا کہ مائیکروسافٹ نے باضابطہ طور پر پاکستان میں اپنا آپریشن بند کر دیا ہے۔ باقی بچے ہوئے ملازمین کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ یوں ایک دور کا اختتام ہو گیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ مائیکروسافٹ دنیا بھر میں 9000 ملازمین کو برطرف کرنے جا رہی ہے، اور اسی فیصلے کے تحت پاکستان کے دفتر کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔
کمپنی کا موقف کیا ہے؟
پاکستان میں آپریشن بند کرنے کے بارے میں رپورٹ کے مطابق مائیکروسافٹ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اپنے آپریٹنگ ماڈل میں تبدیلی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا پاکستان میں ہمارے صارفین کے معاہدوں اور خدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
مائیکروسافٹ نے مزید کہا ہے کہ ہم قریبی مائیکروسافٹ دفاتر کے ذریعے پاکستان کے صارفین کو سروس فراہم کرتے رہیں گے۔ کمپنی کے مطابق ہم دنیا کے دیگر کئی ممالک میں بھی اسی ماڈل کے تحت کام کر رہے ہیں۔ صارفین کو بہترین سروس فراہم کرنا ہمیشہ مائیکروسافٹ کی اولین ترجیح رہی ہے۔
کمپنی نے پاکستان چھوڑنے کی وجوہات کی براہِ راست وضاحت تو نہیں کی، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان کی سیاسی غیر یقینی صورتحال اور اقتصادی بحران کے باعث کمپنی نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، مائیکروسافٹ اب مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کی جانب تیزی سے پیش قدمی کر رہی ہے، جس کے سبب وہ پاکستان میں اپنا کاروبار بند کر رہی ہے۔