میوات نے انسانیت کی نئی مثال پیش کی، ہم انسانیت کے ساتھ ہیں ۔ مولانا ارشد مدنی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 10-09-2025
میوات  نے انسانیت کی نئی مثال پیش کی، ہم انسانیت کے ساتھ ہیں ۔ مولانا ارشد مدنی
میوات نے انسانیت کی نئی مثال پیش کی، ہم انسانیت کے ساتھ ہیں ۔ مولانا ارشد مدنی

 



نئی دہلی،:جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ پنجاب کے تباہ کن سیلاب نے جس طرح لاکھوں انسانوں کو بے گھر اور بے سہارا کر دیا ہے، وہ ناقابلِ بیان المیہ ہے۔ ایسے وقت میں جمعیۃ علمائے ہند اپنے مشن پر قائم رہتے ہوئے بلا تفریق مذہب و ملت متاثرین کی مدد اور اعانت کے لئے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی مصیبت میں کام آنا اور ضرورت مندوں کا سہارا بننا بڑا ثواب ہے اور یہی جمعیۃ کا بنیادی پیغام ہے۔

مسلمانوں کا پہلا قدم، میوات کے لوگوں کی شاندار مثال

مولانا مدنی نے بتایا کہ جب انہیں پنجاب کی اس المناک صورتِ حال کی اطلاع ملی تو انہوں نے ملک بھر کے مسلمانوں سے اپیل کی۔ ان کی اپیل کے بعد سب سے پہلے میوات کے مسلمان بڑی تعداد میں راحت رسانی کے لئے پنجاب پہنچے۔ مسجدوں اور مدرسوں سے اعلانات ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے امدادی قافلے پنجاب کی طرف روانہ ہو گئے۔ آج اگرچہ کئی طبقات مدد کے لئے آگے آ رہے ہیں لیکن یہ حقیقت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی کہ سیلاب متاثرین کے لئے سب سے پہلے مسلمانوں نے ہی قدم بڑھایا۔

بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان

جمعیۃ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پنجاب کے تقریباً 1998 گاؤں اس سیلاب کی زد میں ہیں۔ بیس لاکھ سے زیادہ لوگ براہِ راست متاثر ہوئے ہیں، کھیت اور فصلیں تباہ ہوچکی ہیں جبکہ لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے محروم ہو گئے ہیں۔ بہت سے علاقے اب بھی زیرِ آب ہیں اور امدادی ٹیمیں کشتیاں اور دیگر ذرائع استعمال کر کے وہاں سامان پہنچا رہی ہیں۔

دیگر ریاستوں سے بھی امداد روانہ

مولانا مدنی نے بتایا کہ صرف پنجاب ہی نہیں بلکہ ملک کی مختلف ریاستوں سے بھی جمعیۃ کی شاخیں آگے بڑھ کر مدد کر رہی ہیں۔ اترپردیش کے مغربی اضلاع سے بڑے پیمانے پر سامان پہنچایا گیا، جمعیۃ علماء اتراکھنڈ نے پچاس لاکھ روپے کی خطیر رقم دینے کا اعلان کیا۔ مدھیہ پردیش سے ایک وفد نے ضلع شوپور کے ایک گرودوارے میں جا کر ایک لاکھ چھ ہزار روپے نقد، سو راشن کِٹیں اور ایک ٹرالی گندم سپرد کی۔ مظفرنگر، مالیرکوٹلہ اور دیگر اضلاع سے بھی جمعیۃ کے کارکنان امدادی قافلے لے کر پہنچے جہاں ان کا سکھ برادری کے مذہبی رہنماؤں نے خیرمقدم کیا۔

سکھ برادری نے مدنی اور جمعیۃ کی خدمات کو سراہا

پنجاب میں راحت رسانی کے دوران سکھ برادری کے مذہبی پیشواؤں نے مولانا مدنی اور جمعیۃ کی سرگرمیوں کی کھل کر تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا مدنی ایک ایسے قائد ہیں جو مظلوموں کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور ان کی خدمات کسی ایک مذہب تک محدود نہیں بلکہ وہ ہر ضرورت مند انسان کے لئے آواز بلند کرتے ہیں۔ سکھ رہنماؤں نے یاد دلایا کہ جمعیۃ علمائے ہند وہی تنظیم ہے جس نے آزادی کی جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کیا تھا اور آج بھی انسانیت کے لئے اسی جذبے سے کام کر رہی ہے۔

راحت رسانی اور طبی امداد کی فراہمی

جمعیۃ علمائے متحدہ پنجاب کے صدر مولانا حکیم الدین قاسمی اور نائب صدر مفتی محمد خلیل قاسمی کی نگرانی میں متاثرہ علاقوں میں گھر گھر امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ عارضی پناہ گاہیں قائم کی گئی ہیں جہاں کھانے کے پیکٹ تقسیم ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی طبی کیمپ بھی لگائے گئے ہیں کیونکہ سیلاب کے بعد بیماریوں کے پھوٹ پڑنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

بازآبادکاری کا چیلنج

جمعیۃ کے ذمہ داروں نے کہا کہ مولانا مدنی کی اپیل کے بعد اتنی بڑی مقدار میں امداد پنجاب پہنچ چکی ہے کہ فی الحال مزید سامان بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم اصل امتحان پانی کے اترنے کے بعد ہوگا، جب بازآبادکاری کا مرحلہ شروع ہوگا۔ اس کے لئے بھی جمعیۃ پہلے سے حکمت عملی تیار کر رہی ہے تاکہ متاثرین کو دوبارہ اپنے گھروں اور روزگار سے جوڑا جا سکے۔

فرقہ پرست طاقتوں کو پیغام

مولانا مدنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک میں کچھ طاقتیں مذہب اور ذات کی بنیاد پر نفرت پھیلا رہی ہیں، لیکن جمعیۃ علمائے ہند کا پیغام محبت اور خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کپڑوں اور مذہب سے انسانوں کو پہچاننے کی کوشش کرتے ہیں، انہیں چاہیے کہ پنجاب آکر دیکھیں کہ مسلمان اور جمعیۃ کے کارکنان کس طرح خدمتِ انسانیت کی عملی مثال پیش کر رہے ہیں۔مولانا مدنی نے آخر میں کہا کہ ہم سب مالکِ کائنات کے بندے ہیں، اس کے فیصلے پر سرِ تسلیم خم کرنا ہماری بندگی کا تقاضا ہے، لیکن اسباب کے درجے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انسانیت کی خدمت کریں۔ یہی جمعیۃ علمائے ہند کا مشن ہے اور یہی ہمارے بزرگوں کا ورثہ ہے۔