حیدرآباد، 21 اگست(پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں آج مدارس کے طلبہ کے لیے ترسیلی مہارت کے ایک خصوصی پروگرام کا افتتاح انجام دیا گیا۔ اس پروگرام کا مقصد مدارس کے طلبہ کو ترسیلی مہارت فراہم کرتے ہوئے انہیں اصل تعلیمی دھارے سے جوڑنا ہے۔
پروگرام کی افتتاحی تقریب کو مخاطب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے کہا کہ اردو یونیورسٹی اب ان لوگوں تک تعلیمی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے کام کر رہی ہے جو تعلیمی سفر میں ابھی تک ناقابل رسائی سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اردو یونیورسٹی کی جانب سے ایک نئے ملٹی میڈیا سنٹر کا بھی آغاز کیا جارہا ہے۔ جو مدارس کے طلبہ کے لیے آن لائن تعلیم کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہوگا۔ پروفیسر عین الحسن نے ملک بھر کے دینی مدارس سے اپیل کی کہ وہ مانو کے اس اختراعی پروگرام کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے طلبہ کو عصری تعلیم سے جوڑ کر ان کے لیے اعلیٰ تعلیم کے لیے راستے ہموار کیے جاسکتے ہیں۔ شاہین گروپ آف انسٹیٹیوشن کے ڈائرکٹر ڈاکٹر عبدالقدیر نے اردو میڈیم کے طلبہ کو با اختیار بنانے کے لیے اردو یونیورسٹی کے اختراعی پروگراموں کی ستائش کی اور کہا کہ مدارس کے طلبہ کے انگریزی ترسیلی مہارتوں کو فروغ دینے کے پروگرام میں اردو یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے شاہین گروپ آف انسٹیٹیوشن کو فخر ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ مانو کے اشتراک سے ان کا ادارہ انگلش پڑھانے والے اساتذہ کے لیے اقامتی تربیتی پروگرام شروع کرنا چاہتا ہے۔ رجسٹرار مانو پروفیسر اشتیاق احمد نے تعلیم میں فروغ کے لیے شاہین تعلیمی اداروں کی ستائش کی اور کہا کہ یہ ادارے سماج کے پچھڑے ہوئے طبقات
کو اعلیٰ اور عصری تعلیم فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جس سے پچھڑے طبقات کو اعلیٰ تعلیم کے ثمرات ملنے کی امید ہے۔مدارس کے طلبہ کو اصل تعلیمی دھارے سے جوڑنے اس اختراعی پروگرام کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر محمد رضاءاللہ خان، ڈائرکٹر فاصلاتی و آن لائن تعلیم نے کہا کہ مدارس کے طلبہ کو عصری تعلیم کے دھارے سے جوڑنے والا یہ پروگرام 6 مہینے کے دورانیے پر مشتمل ہے اور جس پر تین سطحوں پر کام کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں ایک مہینے کی تربیت ، دوسرے مرحلے میں 2 مہینے کی تربیت اور تیسرے مرحلے میں 3 مہینوں کی تربیت شامل ہے۔ ان کے مطابق ”ابتداءمیں یہ پروگرام مدارس کے 100 طلبہ کے ساتھ شاہین گروپ کے اشتراک سے شروع کیا جارہا ہے۔ جسے آگے چل کر ملک گیر سطح پر فروغ دیا جائے گا اور ہزاروں مدارس مستقبل میں اس پروگرام کا حصہ بنیں گے۔“ قبل ازیں پروفیسر گلفشاں حبیب، ڈین اسکول آف لینگویجس نے انگریزی کی ترسیلی مہارت کی اعلیٰ تعلیم کے میدان میں اور تعلیمی ترقی کے حوالے سے ضرورت کو اجاگر کیا۔ مدارس کے طلبہ کو جوڑنے کے اس اختراعی پروگرام کی افتتاحی تقریب میں ’انگلش فار بیگنرس‘ نامی کتاب کی رسم اجراءبھی انجام دی گئی۔ اس کتاب کو پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی اور مسز عصمت فاطمہ نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ پروگرام کی کارروائی ڈاکٹر شیخ وسیم، ایسوسی ایٹ پروفیسر نے چلائی