جمعیۃ علماء ہند کے دو گروپ ممکن ہے بہت جلد 'ایک' ہوں ،مولانا ارشد مدنی کا اشارہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-05-2022
جمعیۃ علماء ہند کے دو گروپ ممکن ہے بہت  جلد 'ایک' ہوں ،مولانا ارشد مدنی کا اشارہ
جمعیۃ علماء ہند کے دو گروپ ممکن ہے بہت جلد 'ایک' ہوں ،مولانا ارشد مدنی کا اشارہ

 

 

دیو بند : ملک کے موجودہ حالات پر منعقد دو روزہ اجلاس میں    مسلمانوں کی بڑی تنظیموں میں سے ایک جمعیۃ علماء ہند میں اتحاد کے واضح  آثار  نظر آنے لگے ہیں - دیو بند سے ایک بڑی خبر آرہی ہے،جس نے سب کو چو نکا دیا ہے- دراصل  اجلاس میں خصوصی  خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے بڑے صاف واضح الفاظ میں اشارہ کیا کہ مستقبل میں جمعیۃ علماء ہند یں اتحاد ہو سکتا ہے یعنی دونوں  گروپ ایک ہوں ۔

جمعیۃ کے دوروزہ دیوبند اجلاس کے دوسرے سیشن میں خصوصی خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ عجیب و غریب بات ہے کہ ہم دونوں (مولانا محمود مدنی ) ایک دوسرے کو صدر کہہ رہے ہیں ۔مولانا نے کہا کہ ممکن ہے یہ صورت حال تبدیل ہوجائے۔

ان کے اس بیان نے سامعین کو پر جوش کردیا، کچھ نعرے بھی بلند ہوےَ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ آگ لگانے والے خود فنا ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طبقہ چاہتا ہے کہ مسلمان مشتعل ہوکر سڑکوں پر اتریں اور تصادم ہو ہمیں اس سازش سے خبردار رہنا ہے ۔میں زور دے کر کہتاہوں کہ سڑکوں پر نہ اتریں -

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں سب پھلیں پھولیں، اس ملک میں امان قائم رہے- اس ملک کی وہ پیار محبت کی تاریخ زندہ جاوید ہو جائے جو ہندوستان کی شان تھی-

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ آزادی کے بعد مسلمانوں نے مختلف حالات کا سامنا کیا- مگر اہم بات یہ ہے کہ برے سے برے حالات میں کبھی کوئی سڑک پر نہیں اترا - آزادی کے بعد مسلمان جن مسائل سے دوچار ہوئے.ان مسائل کا سامنا کرنے کے لیے ہمارے بزرگ کبھی سڑکوں پر نہیں اترے-

آج میں یہ بات آپ سے اس لیے کہہ رہا ہوں کہ ملک کی ہر ریاست اور ہر شہر میں مسلمانو ں کے ساتھ ایسے ہی حالات ہیں، اس لیے آپ اگر اپنے بزرگوں کی راہ پر چلیں گے تبھی آپ کامیاب ہو پائیں گے ورنہ ناکام ہو جائیں گے-

انہوں نے کہا کہ ہم کہیں باہر سے نہیں آئے ہیں ،اس کا ثبوت یہ ہے کہ ہم کوئی خاص پہچان نہیں رکھتے ہیں، حلیے، لباس اور شکل و صورت سے ہم اکثریت جیسے ہی ہیں- اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب ایک ہیں ہم ایک ہیں ملک کے ہیں ہمیشہ سے اس ملک میں رہنے والے ہیں-

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ ملک کی اکثریت اس فرقہ پرستی کا شکار ہو گئی ہے نفرت کا مقابلہ سڑک پر اتر کر نہیں کریں بل یار کچھ اور کرکے کریں یقین جانیے اگر آپ ایسا کریں گے تو خدا کی نصرت آپ کے ساتھ ہوں گی اور آپ کامیاب ہوں گے-

انہوں نے کہا کہ آپ کسی بڑے شہر میں رہتے ہوں، کسی چھوٹے سے شہر میں رہتے ہو ں، گاؤں میں رہتے ہوں -آپ جہاں بھی رہتے ہوں برادران وطن کے ساتھ میل ملاپ رکھیں اور ہر پل ان کے ساتھ رہیں- ان کے قریب جائیں اور انہیں اپنے قریب کریں-

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سب کو یہ بتائیں مدرسوں میں کیا تعلیم دیتے ہیں بچوں کو کیا سکھاتے ہیں اور کیا تربیت دیتے ہیں- اب ان حالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں تو صرف اسی انداز میں کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے سڑکوں پر اتریں گے، وہ بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں-

وہ ملک کے مستقبل کو اکثریت کے مستقبل کو اور اقلیت کے مستقبل کو برباد کر رہے ہیں انہوں نے کہا اس موقع پر شاید ان باتوں کا ذکر نہ کرتا لیکن میں نے دیکھا کہ بیشتر لوگوں نے یہی بات کی- اسی لیے اس وقت پیغام دینا مناسب سمجھا

ہمارا مقابلہ عوام سے نہیں سرکار سے ہے،سرکار کو چاہیے کہ وہ سری لنکا کے حالات سے سبق لے اور کشیدگی کی فضا پیدا نہ کرے ہم اس صورتحال کا مقابلہ عدالتوں میں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں معزرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ اقلیت کبھی اکثریت سے لڑکر کامیاب نہیں ہوسکتی۔ بھائی چارہ اور محبت سے نفرت کی سیاست کا مقابلہ کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے آخر میں پھر کہا کہ جلد ہی آپ کو خوشخبری ملے گی۔

میں نے کہا حکومت لڑوانے کی کوشش کر رہی ہے ہم اس کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے مسلمانوں کے ساتھ ہورہی زیادتیوں کے ہر عدالت کا رخ کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے لئے نچلی عدالت جائیں گے ہائی کورٹ جائیں گے اور ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ جائیں گے ہم امان اور عدل و انصاف کی دہائی دیں گے میں مانتا ہوں کہ فیصلہ آنے میں وقت لگے گا مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک میں ا نصاف باقی ہے، انصاف پسند زندہ ہیں 

ماننا ہے کہ وہ ملک میں جہاں بھی اقلیتی سڑک پر اتر آئے گی تو وہ غلط ہوگا ہمارا مقابلہ نہیں ہیں ہمارا مقابلہ ہماری لڑائی حکومت سے ہے