متھرا: اتر پردیش کے ضلع متھرا کی خصوصی پوکسو عدالت نے ایک آٹھ سالہ دلت بچی کے ساتھ دُرندگی اور پھر بے رحمی سے قتل کرنے کے جرم میں ایک شخص کو سزائے موت سنائی ہے۔ عدالت نے اسے نایاب سے نایاب کیس قرار دیتے ہوئے تین لاکھ بیس ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ یہ اندوہناک واقعہ 26 نومبر 2020 کو جینت تھانہ علاقے کے ایک گاؤں میں پیش آیا تھا۔
متاثرہ بچی اپنی ماں کے ساتھ لکڑیاں بٹورنے جنگل گئی تھی مگر اچانک لاپتہ ہوگئی۔ تلاش کے باوجود وہ نہیں ملی تو اگلی صبح اس کی لاش گاؤں کے قریب جنگل میں ایک پل کے نزدیک برآمد ہوئی۔ لاش کی حالت نہایت خراب تھی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح ہوا کہ بچی کے ساتھ پہلے ریپ کیا گیا اور پھر گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جرم اتنا وحشیانہ تھا کہ بچی کے گلے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی اور آنکھیں باہر نکل آئی تھیں۔
پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کیں اور عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر تراولی-سومالی کے رہائشی مہیش عرف مسوا کو مشتبہ قرار دیا۔ موقع سے ملنے والے فورینزک شواہد اور فنگر پرنٹس اس سے مکمل طور پر میل کھا گئے جس کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے مضبوط ثبوت پیش کیے جن کی بنیاد پر عدالت نے اسے مجرم قرار دیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (پوکسو کورٹ-دوم) برجیش کمار (دوم) نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم نے جو عمل کیا وہ اتنا بھیانک اور غیر انسانی ہے کہ جنگلی جانور بھی کسی دوسری مخلوق کے بچوں کے ساتھ ایسا نہیں کرتے۔ اسی بنیاد پر عدالت نے اسے سزائے موت سنائی اور اسے ایک عبرتناک مثال قرار دیا۔