چھتیس گڑھ: نکسلیوں کا امن مذاکرات کیلئے عارضی جنگ بندی کا اعلان، حکومت نے بیان کی جانچ شروع کی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 17-09-2025
چھتیس گڑھ: نکسلیوں کا امن مذاکرات کیلئے عارضی جنگ بندی کا اعلان، حکومت نے بیان کی جانچ شروع کی
چھتیس گڑھ: نکسلیوں کا امن مذاکرات کیلئے عارضی جنگ بندی کا اعلان، حکومت نے بیان کی جانچ شروع کی

 



رائے پور، 16 ستمبر ۔ ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤنواز) نے اپنے ایک مبینہ بیان میں مسلح جدوجہد کو عارضی طور پر روکنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے ایک ماہ کی ’جنگ بندی‘ اور سکیورٹی آپریشنز بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ امن مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔یہ بیان منگل کو سوشل میڈیا پر سامنے آیا، جس کے بعد چھتیس گڑھ حکومت نے کہا ہے کہ اس کی صداقت کی جانچ کی جا رہی ہے۔ماؤنوازوں کے دو صفحات پر مشتمل اس بیان پر 15 اگست کی تاریخ درج ہے اور یہ تنظیم کی مرکزی کمیٹی کے ترجمان ابھے کے نام سے جاری کیا گیا ہے۔ یہ اعلان تقریباً چار ماہ بعد سامنے آیا ہے جب چھتیس گڑھ کے بستر علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ انکاؤنٹر میں تنظیم کے جنرل سکریٹری نمبالا کیشوا راؤ عرف بسوراجو مارے گئے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی اور قومی سطح پر بدلے ہوئے حالات اور وزیراعظم، وزیر داخلہ اور اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے بار بار ہتھیار چھوڑ کر مرکزی دھارے میں شامل ہونے کی اپیلوں کے بعد پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ مسلح جدوجہد کو عارضی طور پر روک دیا جائے۔مزید کہا گیا ہے کہ مستقبل میں پارٹی عوامی مسائل پر لڑنے والی تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے ساتھ مل کر جدوجہد کرے گی۔ماؤنوازوں نے براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مرکزی وزیر داخلہ یا ان کے مقرر کردہ نمائندوں سے بات چیت کے لئے تیار ہیں، تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایک ماہ کی مہلت دے تاکہ مختلف ریاستوں میں کام کرنے والے ساتھیوں اور جیلوں میں قید افراد سے مشاورت کی جا سکے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو حکومت کے ساتھ ویڈیو کال کے ذریعے بھی تبادلۂ خیال کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لئے فوری طور پر ایک ماہ کی باضابطہ جنگ بندی کا اعلان کیا جائے اور سرچ آپریشن بند کیے جائیں۔چھتیس گڑھ کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ وجے شرما نے کہا کہ بیان کی صداقت کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ ’’سیز فائر‘ جیسی اصطلاح نامناسب ہے کیونکہ ملک میں کوئی جنگ کی صورتحال نہیں ہے۔ جمہوریت میں مذاکرات شرطوں پر نہیں ہو سکتے۔ بہتر یہی ہے کہ ماؤنواز ہتھیار ڈال کر حکومت کی بحالی اور بازآبادکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھائیں۔‘‘

بستر رینج کے انسپکٹر جنرل آف پولیس سندر راج پی نے کہا کہ پولیس نے ماؤنوازوں کی مرکزی کمیٹی کے نام سے جاری اس بیان کو نوٹ کیا ہے۔ اس کی صداقت اور مواد کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تاہم، اس بات کا فیصلہ کہ ماؤنوازوں سے کسی بھی طرح کی بات چیت ہوگی یا نہیں، صرف حکومت کرے گی۔