حیدرآباد(پریس نوٹ) ہندوستان مختلف زبانوں اور ثقافتوں کا ملک ہے مگر ہندی کو قومی سطح پر یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ مانو میں ہندی کے فروغ پر یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کی مثبت رائے ادارے کے لیے باعثِ فخر ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر اشتیا ق احمد، رجسٹرار مانو، نے کیا۔ وہ شعبۂ تعلیم و تربیت نے ہندی سیل ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اشتراک سے منعقدہ یومِ ہندی کے پروگرام کو مخاطب تھے۔ یہ پروگرام ”ہندی اور دیگر بھارتی زبانوں کے ساتھ اس کا تعلق“ کے موضوع منعقد کیا گیا تھا۔
اس پروگرام میں ڈین اسکول آف ایجوکیشن و ٹریننگ پروفیسر وناجا ایم نے صدارتی خطبہ دیا اور کہا کہ اساتذہ پر ذمہ داری ہے کہ وہ طلبہ میں لسانی تنوع کے احترام کا جذبہ پیدا کریں اور ہندی پر عبور کو یقینی بنائیں۔
پروفیسر صدیقی محمد محمودنے بھی پروگرام کو مخاطب کیا۔ ان کہنا تھا کہ زبان محض اظہار کا ذریعہ نہیں بلکہ شناخت اور ثقافت بھی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام بھارتی زبانوں کے ساتھ احترام کا رشتہ قائم رکھنا اور ہندی کی اہمیت کو تسلیم کرنا قومی یکجہتی کے لیے ضروری ہے۔
اس موقع پر ہندی افسر ڈاکٹر شگفتہ پروین نے کہا کہ ہندی ملک میں ”وحدت میں کثرت“ کے جذبے کو فروغ دیتی ہے اور اس وجہ سے ہی عالمی سطح پر اس کو پہچان حاصل ہوئی ہے۔ ڈاکٹر محمد مصطفےٰ علی سروری، رکن مانو راج بھاشا کمیٹی نے کہا کہ یونیورسٹی کو سرکاری پالیسیوں کی روشنی میں ہندی کے نفاذ کو یقینی بنانا چاہیے۔
پروفیسر کرن سنگھ اتوال نے ہندی کی آئینی حیثیت بیان کی جبکہ پروفیسر سید نجم الحسن، صدر نشین مانو راج بھاشا کمیٹی نے سرکاری امور میں ہندی کے کردار کو اجاگر کیا۔ صدرِ شعبہ تعلیم و تربیت پروفیسر شاہین الطاف شیخ نے ہندی اور اردو کے گہرے رشتے کی وضاحت کی اور طلبہ سے وعدہ لیا کہ وہ ہندی ادب کو زندہ و تابندہ رکھنے کی کوشش کریں گے۔
پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک اور یونیورسٹی ترانے سے ہوا۔ استقبالیہ کلمات میں ڈاکٹر اشونی نے قومی تعلیمی پالیسی کے پس منظر میں کثیر لسانی قابلیت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ آخر میں ڈاکٹر شیخ احتشام الدین نے شکریہ ادا کیا اور قومی ترانے کے ساتھ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
اس موقع پر ہندی دیوس کے حوالے سے منعقدہ مضمون نویسی اور نظم خوانی کے کامیاب طلبہ کے علاوہ ”پرانگت“ امتحان میں کامیاب امیدواروں کو بھی اسناد پیش کی گئیں۔ پروگرام کی نظامت عدنان عالم نے کی جبکہ پروگرام کے انعقاد میں ڈاکٹر فردوس تبسم، ڈاکٹر اشرف نواز، ڈاکٹر ام سلمیٰ، ڈاکٹر صبا خاتون، ڈاکٹر روبینہ اور ڈاکٹر شیخ احتشام الدین نے تعاون کیا۔