کارگل دیوس: مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے:راج ناتھ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 24-07-2022
ملک کو عالمی سپر پاور بنانا شہیدوں کو سب سے مناسب خراج تحسین ہوگا:راج ناتھ
ملک کو عالمی سپر پاور بنانا شہیدوں کو سب سے مناسب خراج تحسین ہوگا:راج ناتھ

 

 

کارگل: کارگل وجے دیوس کے موقع پر مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اتوار کو ہندوستانی فوج کی عظیم قربانی کو یاد کیا اور زور دے کر کہا کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور کہا کہ "یہ کیسے ممکن ہے؟ بابا امرناتھ ہندوستان میں ہیں اور ماں شاردا شکتی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اس پار ہیں۔

پارلیمنٹ میں پی او کے پر ایک قرارداد پاس کی گئی ہے، پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر، کشمیر ہندوستان کا حصہ تھا، ہے اور رہے گا، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ بابا امرناتھ شیو کے روپ میں ہمارے ساتھ ہوں اور ماں۔" شاردا شکتی ایل او سی کے دوسری طرف ہے،" وزیر دفاع نے شاردا پیٹھ کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا، جس میں ہندو دیوی سرسوتی کے مندر کے کھنڈرات ہیں، جسے شاردا بھی کہا جاتا ہے۔

 'کارگل وجے دِوَس' کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب کے دوران کہا کہ بھارت ایک مضبوط اور پراعتماد قوم بن چکا ہے جو اپنے عوام کو ہر اُس شخص سے بچانے کے لیے پوری طرح لیس ہے جو ان پر بری نظر ڈالنے کی جسارت کرتا ہے۔

آزادی کے بعد سے لے کر اب تک قوم کی خدمت میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مجاہدین آزادی اور مسلح افواج کے اہلکاروں کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ان شہیدوں کی اقدار کی بنیادی روح قومی تفاخر کا جذبہ ہے جس نے بھارت کے اتحاد اور سالمیت کا تحفظ کیا ہے۔

انھوں نے زور دے کر کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کا واحد مقصد قوم کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے اور اس نے ایک خود کفیل دفاعی ایکوسسٹم تیار کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جو مسلح افواج کو مستقبل میں ہر قسم کی جنگ لڑنے کے لیے دیسی جدید ترین ہتھیار/سازوسامان سے لیس کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ ہماری ترجیح دفاع میں خود کفیلی کا حصول ہے جو قوم کی حفاظت اور سلامتی کے لیے مضبوط سیکورٹی آلات تیار کرنے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اس وژن کو پورا کرنے کے لیے دفاعی بجٹ کا 68 فیصد گھریلو ذرائع سے دفاعی سازوسامان کی خریداری کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

ایک خالص درآمد کنندہ سے اب ہم ایک خالص برآمد کنندہ بن چکے ہیں جس سے نہ صرف ہماری اپنی ضروریات پوری ہو رہی ہیں بلکہ 'میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ' وژن کے مطابق اپنے دوست ممالک کے تقاضوں کی بھی تکمیل کی جارہی ہے۔ حکومت کے حالیہ اقدامات کی وجہ سے بھارت آج دفاعی اشیا میں دنیا کے سرفہرست 25 برآمد کنندگان میں شامل ہے۔ ہم نے 2025 تک 35 ہزار کروڑ روپے کی برآمدات حاصل کرنے اور آنے والے وقتوں میں سرفہرست برآمد کنندہ بننے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

ہمارا مقصد بھارت کو عالمی سپر پاور بنانا ہے۔ رکشا منتری نے کہا کہ یہ ہمارے شہیدوں کو مناسب خراج تحسین ہوگا جنھوں نے ایک ایسے بھارت کا خواب دیکھتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کیں جو مضبوط، خوشحال، خود کفیل اور فاتح ہو۔

آزادی کے بعد بھارت کو درپیش متعدد چیلنجوں کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کا پورا علاقہ 1948، 1962، 1965، 1971 اور 1999 کی جنگوں کے دوران 'مین وار تھیٹر' بن گیا تھا جب دشمنوں نے اس پر بری نظر ڈالنے کی کوشش کی لیکن بہادر بھارتی جوانوں نے ان کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔

انھوں نے 1948 میں بریگیڈیئر عثمان اور میجر سومناتھ شرما کے بہادرانہ کارناموں کا ذکر کیا۔ 1962 میں میجر شیطان سنگھ کی بہادری؛ 1971 کی جنگ میں بھارت کی تاریخی فتح اور کارگل بہادر کیپٹن وکرم بترا اور کیپٹن منوج پانڈے کی حصے داری جنھوں نے بھارت کی یکجہتی اور سالمیت کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں۔

یہ عوام خصوصا نوجوانوں کے لیے ایک تحریک ہے۔ انھوں نے وادی گلوان کے واقعے کے دوران بے مثال بہادری کا مظاہرہ کرنے والے بھارتی جوانوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جنھوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ بھارتی ترنگا اونچا رہے۔

انھوں نے کہا کہ 1965 اور 1971 کی براہ راست جنگوں میں شکستوں کا مزہ چکھنے کے بعد پاکستان نے پراکسی وار کا راستہ اپنایا۔ دو دہائیوں سے اس نے 'ہزاروں چرکے دے کر بھارت کا خون بہانے' کی کوشش کی ہے۔ لیکن بار بار ہمارے بہادر جوانوں نے یہ دکھایا ہے کہ کوئی بھی بھارت کے اتحاد، سالمیت اور خودمختاری کو چھین نہیں سکتا۔"

رکشا منتری نے قوم کو یقین دلایا کہ مسلح افواج مستقبل کے تمام چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے اس وقت کے وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کو یاد کیا جنھوں نے بے شمار چیلنجوں اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود کارگل جنگ کے دوران مسلح افواج کے اہلکاروں کی قیادت اور حوصلہ افزائی کی۔

انھوں نے اس فتح کو تینوں سروسز کے درمیان تعاون اور حکومت کے ساتھ ان کی ہم آہنگی کی ایک اہم مثال قرار دیا جس نے آزمائش کے وقت قوم کی خودمختاری اور سالمیت کا تحفظ کیا۔ انھوں نے کہا کہ کارگل جنگ نے دفاعی شعبے میں اشتراک اور خود کفیلی کے حصول کی اشد ضرورت کو اجاگر کردیا۔ مستقبل کے چیلنجوں کے لیے تیار رہنے کے لیے ان خصوصیات کو حاصل کرنے کی ہماری کوشش رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ دفاع میں خود کفیلی کے حصول کے لیے جوائنٹ تھیٹر کمانڈز اور اصلاحات کا قیام اس سمت میں کیے گئے اقدامات ہیں