ممبئی: مہاراشٹر کی سیاست میں ایک بار پھر گرما گرمی بڑھ گئی ہے۔ ایشیا کپ میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے کرکٹ میچ کے حوالے سے شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے بیان نے نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے سیدھے الفاظ میں کہا کہ جAVED میانداد کو اپنے گھر کھانے پر بلانے والے پہلے خود آئینہ دیکھیں۔
ادھو ٹھاکرے نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کی اجازت دیے جانے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا الزام تھا کہ یہ میچ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے اور بی سی سی آئی سیکریٹری جے شاہ کے اشارے پر منظور کیا گیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ: ہمارے ملک میں لوگ کبوتروں، کتوں اور ہاتھیوں کے لیے سڑکوں پر نکل آتے ہیں، لیکن پہلگام میں ہونے والے حملے کے متاثرین کے لیے کوئی ہمدردی نظر نہیں آتی۔
انہوں نے وزیر اعظم کے سابقہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 'خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے'، اور وزیر دفاع کہتے ہیں کہ 'آپریشن سندور' جاری ہے، تو پھر آخر بھارتی ٹیم کو پاکستان کے ساتھ کھیلنے کی اجازت کیوں دی جا رہی ہے؟
فڈنویس نے اپنے مخصوص انداز میں ادھو ٹھاکرے کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ: ملک اور عوام کے جذبات کو مدِنظر رکھ کر ہی کسی فیصلے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن کچھ لوگ سیاست میں جذبات سے کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بی جے پی کے ایم ایل اے رام قدم نے ادھو ٹھاکرے کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا: جو شخص پاکستانی کھلاڑیوں کو اپنے گھر میں مٹن کھلاتے رہے، وہ آج 'آپریشن سندور' کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب ملک ان کا مذاق اُڑائے گا۔ ادھو ٹھاکرے کا یہ بیان صرف ایشیا کپ یا کرکٹ تک محدود نہیں رہا بلکہ اس نے ریاستی اور مرکزی حکومت کے درمیان سیاسی محاذ آرائی کو بھی مزید بڑھا دیا ہے۔
یہ موضوع اب عوام میں بھی زیرِ بحث ہے۔ سوشل میڈیا پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں کچھ لوگ ادھو ٹھاکرے کے جذبات کی تائید کر رہے ہیں، تو کچھ دیویندر فڈنویس اور بی جے پی کے مؤقف کی حمایت کر رہے ہیں۔