مددھیہ پردیش:جونیرڈاکٹروں کے اجتماعی استعفیٰ سے حالات دھماکہ خٰیز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-06-2021
جونیرڈاکٹروں کے اجتماعی استعفیٰ
جونیرڈاکٹروں کے اجتماعی استعفیٰ

 

 

بھوپال۔

مدھیہ پردیش کے جونیئرڈاکٹروں نے اجتماعی طور پر استعفیٰ دیدیاہے۔اس سے قبل جبل پور ہائی کورٹ نے جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انھیں کام پر واپس آنے کا حکم دیاتھا۔اس کے بعد جونیئر ڈاکٹروں نے اجتماعی طور پر استعفیٰ دے دیا۔ جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے ریاست میں شعبہ صحت کی خدمات متاثر ہورہی ہیں۔ ریاست کے جونیئر ڈاکٹرتنخواہوں میں اضافہ سمیت دیگر مطالبات کے لئے ہڑتال کر رہے ہیں۔

اس سے صحت کی خدمات بری طرح متاثر ہورہی ہیں اور کورونا کے علاوہ ، فنگس کے مریضوں کے علاج معالجے میں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال سے متعلق جبل پور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی سماعت کرتے ہوئے ، دو ججوں کی بنچ نے جمعرات کو ہڑتالی ڈاکٹروں کو 24 گھنٹوں کے اندر واپس آنے کی ہدایت کی۔ اسی کے ساتھ ہی حکومت کو کہاتھا کہ اگر ہڑتال کرنے والے ملازمین مقررہ وقت تک ڈیوٹی پر واپس نہیں آئے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ معلوم ہو کہ ریاست میں میڈیکل کالج چھ ہیں اور یہاں تین ہزار جونیئر ڈاکٹر ہیں۔ مدھیہ پردیش میں جونیئر ڈاکٹروں نے حکومت کے سخت موقف سے ناراض ہوکر اجتماعی استعفی دیا ہے۔

چھ نکاتی مانگوں کو لیکر جونیئر ڈاکٹروں کی چار روز سے ہڑتال جاری تھی ۔ وہیں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کو کانگریس کے ذریعہ حمایت کا اعلان کرنے کے بعد مدھیہ پردیش میں ایک اور سیاسی گھمسان شروع ہوگیا ہے ۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں جونیئر ڈاکٹر اپنے چھ نکاتی مطالبات کو لیکر گزشتہ تین سالوں سے وقت وقت پر احتجاج کرتے رہے ہیں ۔

جونیئر ڈاکٹروں نے اپنے مطالبات کو لیکر انتیس مئی کو حکومت کو میمورنڈم پیش کیاتھا اور مطالبات پورے نہیں ہونے پر اکتیس مئی سے ایمرجنسی سروس اور یکم جون سے کووڈ مریضوں کا علاج بند کر ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت کے ذریعہ اس بیچ جونیئرڈاکٹروں کے مطالبات کو لیکر کئی زبانی اعلان تو کیاگیا لیکن تحریری طور پر کچھ نہیں کیاگیا ۔ جبکہ جونیئر ڈاکٹر حکومت سے مطالبات کو لیکر تحریری طور پر لکھ کر دینے کا مطالبہ کرتے رہے ۔

اسی بیچ جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے خلاف سماجی کارکن شیلیندر سنگھ کے ذریعہ جبلپور ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر کی گئی جس پر سماعت کرتے ہوئے جبلپور ہائی کورٹ نے ہڑتال کو غیر واجب قرار دیا بلکہ جونیئر ڈاکٹروں کی سرزنش کرتے ہوئے انہیں چوبیس گھنٹے کے اندر کام پر لوٹنےکی ہدایت دی ۔

ہائی کورٹ کی سرزنش کے بعد حکومت نے اپنا سخت موقف اختیار کرتے ہوئے جونیئر ڈاکٹروں کو کام پر واپس لوٹنے کی ہدایت دیتے ہوئے جب ان کے خلاف ایسما کے تحت کاروائی کرنے کی دھمکی دی تو جونیئر ڈاکٹروں کا غصہ بھڑک گیا اور انہوں نے اجتماعی استعفی پیش کرتےہوئے اپنے حقوق کو لیکر ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کردیا ۔ وہیں کانگریس نے جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے حکومت کے موقف کی مخالفت کی ہے ۔

جونیئر ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کی سکریٹری انکتا ترپاٹھی کہتی ہیں کہ حکومت کا رویہ نا قابل قبول ہے ۔ جونیئر ڈاکٹروں کے مطالبات پر غور کرنے کے بجائے حکومت مسلسل زدو کوب کر رہی ہے ۔ہمارے صدر ہریش پاٹھک کے والدین کو دو گھنٹے پولیس اسٹیشن میں بیٹھا کر ٹارچرکیاگیا اور بوڑھے ماں باپ پر یہ دباؤ بنایاگیا کہ ان کا بچہ ہڑتال سے نام واپس لے لے ۔ جب حکومت ہمارے مطالبات پر بات کرنے کو تیار نہیں ہے اور ہمیں مرنا ہی ہے تو ہم اپنے حقوق کے لئے لڑتے ہوئے مرنا پسند کرینگے۔

ریاست کے تین ہزار جونینئر ڈاکٹروں نے اپنا اجتماعی استعفی پیش کردیا ہے۔ ہم اپنے حقوق کو لیکر ہڑتال جاری رکھیں گے ۔

سینئر کانگریس لیڈر وسابق وزیر پی سی شرما کہتے ہیں کہ کورونا قہر میں جونیئر ڈاکٹروں نے جان کی بازی لگا کرکام کیا ہے اور خود وزیر اعلی شیوراج سنگھ نے جونیئر ڈاکٹروں کو کورونا جانباز کہا ہے ۔ اب اگر جونیئر ڈاکٹر اپنی چھوٹی چھوٹی مانگوں کو لیکر حکومت سے بات کرنا چاہتے ہیں تو حکومت کو ان سے بات کر کے مسائل کو حل کرنا چاہیے ناکہ تاناشاہی رویہ اختیار کر کے انہیں دھمکایا جائے ۔حکومت کو جونیئر ڈاکٹروں کا احترام کرنا چاہیے۔ (ایجنسی ان پٹ)