لکھنؤ کی بیٹی کا کورونا کے شکار افراد کی آخری رسومات ادا کرنے کا عزم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-04-2021
 لکھنؤ کی بیٹی ورشا ورما
لکھنؤ کی بیٹی ورشا ورما

 

 

 کاوش عزیز / لکھنؤ

وبا کے نازک دور میں جب اپنے ہی کنبہ کے افراد جنازوں اور آخری رسومات میں شریک نہیں ہو رہے ہیں ، ایسے وقت میں لکھنؤ کی بیٹی ورشا ورما ان متاثرہ افراد کی آخری رسومات ادا کر رہی ہیں۔

جب ہلاکتوں کی تعداد بڑھ گئی تو ہر سو لوٹ مار کا دور دورا ہو گیا ۔ لاش لے جانے والی گاڑیوں کا کرایہ بیس سے پچیس ہزار تک بڑھ گیا۔ ایمبولینس نہ ملنے سے الگ بحران جنم لینے لگا ۔ ایسے میں ورشا نے ایک کرایے کی کار لی اور اس میں لاش بھرنے اور آخری رسومات ادا کرنے کا اقدام شروع کیا ۔ قابل ذکر ہے کہ ورشا یہ کام بغیر کسی معاوضے کے کررہی ہیں ۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں اس کام کو کرنے کی ترغیب کہاں سے ملی تو ورشا کا جواب ہوتا ہے کہ لکھنؤ کے رام منوہر لوہیا اسپتال میں کورونا کی وجہ سے ان کے ایک دوست کی موت ہوگئی۔ چار گھنٹوں تک وہ اس کی لاش کو منتقل کرنے کے لئے ایک گاڑی تلاش کرتی رہیں ، لیکن لاحاصل ۔ بڑی مشکل کہیں جاکر ساڑھے پانچ ہزار میں ایک کار ملی۔ اس حادثے نے انہیں اندر سے بری طرح ہلا کر رکھ دیا۔

اس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ لوگوں کو اس قسم کی آزمائش سے نجات دلائیں گی۔ ورشا نے ایک ایمبولینس لی ، اس کی سیٹیں ہٹا دیں اور اسے میت کو لے جانے لائق بنا دیا ۔ لوگوں کواس حوالے سے معلومات دینے کے لئے ورشا لوہیااسپتال کے باہر بلا معاوضہ لاش لے جانے کی تختی کے ساتھ کھڑی ہو گئیں ۔

جلد ہی لوگوں نے فون کرکے ان سے رابطہ کرنا شروع کردیا۔ ورشا ایک دن میں دس سے پندرہ لاشوں کو قبرستان اور شمشان لے جا تی ہیں ان کی آخری رسومات ادا کرتی ہیں ۔